غزل
غیرتِ ملی گر پیشِ نظر ہر تحریر نہیں
بے وقعت ہیں لفظ کوئی توقیر نہیں
جانتا ہوں تیرے پہلو میں دھڑکتی ہے
غیر ہے کوئی ، کسی اپنے کی تصویر نہیں
تجھ کو مقدم ہوئے کچھ نئے عہدِ وفا
مرے اجداد کے خوابوں کی تعبیر نہیں
کچھ تو ہے تم جس کو چھپاتے ہو
تخریب ہی ہو گئی کوئی تعمیر نہیں
وہ ہی مختار ہیں سو...