نتائج تلاش

  1. پ

    میرا جی غزل - دیدہ اشکبار ھے اپنا (میرا جی)

    دیدہ اشکبار ھے اپنا اور دل بے قرار ھے اپنا رشک صحرا ھے گھر کی ویرانی یہی رنگ بہار ھے اپنا چشم گریاں سے چاک داماں تک حال سب آشکار ھے اپنا ہاؤ ہو میں ہر ایک کھویا ھے کون یاں غمگسار ھے اپنا بزم سے ان کی جب سے نکلا ھوں دل غریب الدیار ھے اپنا ہم کو ہستی رقیب کی منظور پھول کے ساتھ...
  2. پ

    میرا جی غزل - جیون جیوتی جاگ رہی ھے چھوڑ بہانے ‘ چھوڑ بہانے ( میرا جی)

    جیون جیوتی جاگ رہی ھے چھوڑ بہانے ‘ چھوڑ بہانے تن من دھن کی بھینٹ چھڑھا دے کیوں سپنوں کے تانے بانے آئے کون تجھے بہلانے ، پہنچے کون تجھے سمجھانے پھر پایا ھے پریم سدھانے ، الجھایا ھے پریم کتھا نے اک گھمسان کا رن ھے دنیا‘ جاگ سپاہی اٹھ کر اک دو ہاتھ دکھا دے ‘ دشمن بھی جوہر پہچانے آنکھیں...
  3. پ

    میرا جی غزل - چاند ستارے قید ھیں سارے وقت کے بندی خانے میں (میرا جی)

    چاند ستارے قید ھیں سارے وقت کے بندی خانے میں لیکن میں آزاد ھوں ساقی ! چھوٹے سے پیمانے میں عمر ھے فانی ، عمر ھے باقی، اس کی کچھ پروا نہیں تو یہ کہہ دے ، وقت لگے گا کتنا آنے جانے میں تجھ سے دوری ، دوری کب تھی ، پاس اور دور تو دھوکا ھیں فرق نہیں انمول رتن کو کھو کر پھر سے پانے میں دو پل...
  4. پ

    میرا جی غزل - لب پہ ھے فریاد کہ ساقی یہ کیسا مے خانہ ھے (میرا جی)

    لب پہ ھے فریاد کہ ساقی یہ کیسا مے خانہ ھے رنگ خون دل نہیں چمکا ، گردش میں پیمانہ ھے مٹ بھی چکیں امیدیں مگر باقی ھے فریب امیدوں کا اس کو یہاں سے کون نکالے ، یہ تو صاحب خانہ ھے ایسی باتیں اور سے جا کر کہئے تو کچھ بات بھی ھے اس سے کہے کیا حاصل جس کو سچ بھی تمہارا بہانہ ھو طور اطوار...
  5. پ

    میرا جی غزل - ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا دل میں دھن بھی سمائی ھے (میرا جی)

    ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا دل میں دھن بھی سمائی ھے میر ا جی د انا تو نہیں ھے ، عاشق ھے سو د ا ئی ھے صبح سویرے کون سی صورت پھلواڑی میں آئی ھے ڈالی ڈالی جھوم اٹھی ھے ، کلی کلی لہرائی ھے جانی پہچانی صورت کو اب تو آنکھیں ترسیں گی نئے شہر میں جیون دیوی نیا روپ بھر لائی ھے ایک کھلونا ٹوٹ...
  6. پ

    اختر شیرانی محبت کی دنیا میں مشہور کر دوں (اختر شیرانی)

    محبت کی دنیا میں مشہور کر دوں مرے سادہ،دل تجھ کو مغرور کر دوں ترے دل کو خود ملنے کی آرزو ھو تجھے اس قدر غم سے رنجور کر دوں مجھے زندگی دور رکھتی ھے تم سے جو تو پاس ھو تو اسے دور کر دوں محبت کے اقرار سے شرم کب تک کبھی سامنا ھو تو مجبور کر دوں یہ بے رنگیاں کب تک، اے حسن رنگیں ادھر...
  7. پ

    اختر شیرانی کبھی کاش رحم کا بھی اثر ملے چشمِ فتنہ نگاہ میں ۔ اختر شیرانی

    کبھی کاش رحم کا بھی اثر سے،چشمہ فتنہ گاہ میں کہ کوئی گدا ھے پڑا ھوا ترے درد عشق کی راہ میں نہیں عذر ، زاہدو ، لاکھ مرتبہ جائیں طواف حرم کو ھم مگر ایک شرط ھے ، میکدہ نہ ملا کرے ھمیں راہ میں نہیں یاد عیش وملال عمر گزشتہ کی کوئی داستاں مگر آہ وہ چند وہ ساعتیں جو بسر ھوئیں ھیں گناہ میں جو...
  8. پ

    اختر شیرانی اٹھ اور شکوے نہ کر جور آسمانی کے (اختر شیرانی)

    اٹھ اور شکوے نہ کر جور آسمانی کے ستارہ وار کھلا پھول شادمانی کے خزاں کی طرح نہ کر رنج خانہ ویرانی بہا ر بن کے سکھا رنگ گلفشا نی فغان قیس غلط ، شور کوہکن بے کار ھیں آج اور ھی انداز خوں فشانی کے جناب خضر جنہیں آج تک سمجھ نہ سکے وہ راز ھیں ھمیں معلوم زندگانی کے وہ رات آہ ترے...
  9. پ

    اختر شیرانی بھلا کیوں کر نہ ھوں راتوں کو نیندیں بے قرار اس کی (اختر شیرانی)

    بھلا کیوں نہ ھوں راتوں میں نیندیں بے قرار اس کی کبھی لہرا چکی ھو جس پہ زلف مشکبار اس کی امید وصل پر دل کو فریب صبر کیا دیجیئے ادا وحشی صفت اس کی نظر بیگانہ وار اس کی برا ھو اس تغافل کا کہ تنگ آکر یہ کہتا ھوں مجھے کیوں ھو گئ الفت مرے پروردگار اس کی یہاں کیا دیکھتے ھو ناصحو، گھر میں...
  10. پ

    اختر شیرانی دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا (اختر شیرانی)

    دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا تمہارے عشق میں سب کچھ تباہ کر لوں گا اگر مجھے نہ ملیں تم، تمہارے سر کی قسم میں اپنی ساری جوانی تباہ کر لوں گا تمہاری یاد میں ،میں کاٹ دوں گا حشر کا دن تمہارے ہجرر میں راتیں سیاہ کر لوں گا جو تم، سے کر دیا محروم آسماں نے مجھے میں زندگی صرف گناہ کر...
  11. پ

    اختر شیرانی عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ھو گئیں(اختر شیرانی)

    عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ھو گئیں ہائے وہ راتیں کہ جو خواب پریشاں ھو گئیں میں فدا اس چاند سے چہرے پہ ، جس کے نور سے میرے خوابوں کی فضائیں یوسفستاں ھو گئیں عمر بھر کم بخت کو پھر نیند آسکتی نہیں جس کی آنکھوں پر تری زلفیں پریشاں ھو گئیں دل کے پردوں میں تھیں جو جو حسرتیں پردہ نشیں...
  12. پ

    احسان دانش نہ سیو ھونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ھم کو (احسان دانش)

    نہ سیو ھونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ھم کو مصلحت کا یہ تقاضا ھے ، بھلا دو ھم کو جرم سقراط سے ھٹ کر نہ سزا دو ھم کو زہر رکھا ھے تو یہ آب بقا دو ھم کو بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں ھم اگر سوئے ھوئے ھیں جگا دو ھم کو ھم حقیقت ھیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب ؟ ہاں اگر حرف غلط ھیں تو...
  13. پ

    احسان دانش جبیں کی دھول ، جگر کی جلن چھپائے گا (احسان دانش)

    جبیں کی دھول ، جگر کی جلن چھپائے گا شروع عشق ھے وہ فطرتاً چھپائے گا دمک رھا ھے جو نس نس کی تشنگی سے بدن اس آگ کو نہ تیرا پیراھن چھپائے گا ترا علاج شفاگاہ عصر نو میں نہیں خرد کے گھاؤ تو دیوانہ پن چھپائے گا حصار ضبط ھے ابر رواں کی پرچھائیں ملال روح کو کب تک بدن چھپائے گا نظر کا فرد...
  14. پ

    احسان دانش یوں اس پہ مری عرض تمنا کا اثر تھا (احسان دانش)

    یوں اس پہ مری عرض تمنا کا اثر تھا جیسے کوئی سورج کی تپش میں گل تر تھا اٹھتی تھیں دریچوں میں ھماری بھی نگاھیں اپنا بھی کبھی شہر نگاراں میں گزرتھا ھم جس کے تغافل کی شکایت کو گئے تھے آنکھ اس نے اٹھائی تو جہاں زیر و زبر تھا شانوں پہ کبھی تھے ترے بھیگے ھوئے رخسار آنکھوں پہ کبھی میری ترا...
  15. پ

    احسان دانش کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ھیں (احسان دانش)

    کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ھیں مرے بہے ھوئے آنسو جبیں پہ لائے ھیں نہ سر گزشت سفر پوچھ مختصر یہ ھے کہ اپنے نقش قدم ھم نے خود مٹائے ھیں نظر نہ توڑ سکی آنسوؤں کی چلمن کو وہ روز اگرچہ مرے آئینے میں آئے ھیں اس ایک شمع سے اترے ھیں بام و در کے لباس اس ایک لو نے بڑے " پھول بن "...
  16. پ

    احسان دانش رنگ تہذیب و تمدن کے شناسا ھم بھی ھیں (احسان دانش)

    رنگ تہذیب و تمدن کے شناسا ھم بھی ھیں صورت آئینہ مرھون تماشا ھم بھی ھیں حال و مستقبل کا کیا ھم کو سبق دیتے ھیں اس قدر تو واقف امروز و فردا ھم بھی ھیں بادل نخواستہ ھنستے ھیں دنیا کیلیے ورنہ یہ سچ ھے پشیماں ھم بھی ھیں کچھ سفینے ھیں کہ طوفاں سے ھے جن کی ساز باز دیکھنے والوں میں اک بیرون...
  17. پ

    احسان دانش وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کیلیے (احسان دانش)

    وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کیلیے وہ ھنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کیلیے بندھا ھوا ھے ، بہاروں کا اب وھیں تانتا جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کیلیے کوئی نسیم کا نغمہ ، کوئی شمیم کا راگ فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کیلیے خدا نکردہ ، زمین پاؤں سے اگر کھسکی بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے...
  18. پ

    احسان دانش کچھ لوگ جو سوار ھیں کاغذ کی ناؤ پر (احسان دانش)

    کچھ لوگ جو سوار ھیں کاغذ کی ناؤ پر تہمت تراشتے ھیں ھوا کے دباؤ پر موسم ھے سرد مہر ، لہو ھے جماؤ پر چوپال چپ ھے ، بھیڑ لگی ھے الاؤ پر سب چاندنی سے خوش ھیں ، کسی کو خبر نہیں پھاہا ھے مہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر سورج...
  19. پ

    احمد راہی گردش جام نہیں ، گردش ایام تو ھے (احمد راہی)

    گردش جام نہیں ، گردش ایام تو ھے سعی ناکام سہی ، پھر بھی کوئی کام تو ھے دل کی بے تابی کا آخر کہیں انجام تو ھے میری قسمت میں نہیں ، دہر میں آرام تو ھے مائل لطف و کرم حسن دلآرام تو ھے میری خاطر نہ سہی ، کوئی سر بام تو ھے تو نہیں میرا مسیحا ، میرا قاتل ھی سہی مجھ سے وابستہ کسی طور ترا...
  20. پ

    احمد راہی عام ھے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات (احمد راہی)

    عام ھے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات اب سر راہ بھی ھوتی ھے ، سردار کی بات ھم جو کرتے ھیں کہیں مصر کے بازار کی بات لوگ پا لیتے ھیں یوسف کے خریدار کی بات مدتوں لب پہ رھی نرگس بیمار کی بات کیجیئے اہل چمن ، اب خلش خار کی بات غنچے دل تنگ ،ھوا بند ، نشیمن ویراں باعث مرگ ھے مرے لیے غم خوار...
Top