نتائج تلاش

  1. پ

    اعتبار ساجد غزل - بے سود ہمیں روزنِ دیوار سے مت دیکھ - اعتبار ساجد

    شکریہ محترم مگر یقین م انیں کہ مجھے اس طریق کا علم ھی نہیں تھا اور لا علمی کوئی بہانہ بھی معقول نہیں ۔ سو آپ سے معذرت خواہ ھوں کہ میری اس نااہلی سے آپ کو جو کوفت اٹھانا پڑی اس کا ازالہ تو ممکن نہیں بس اظہارِ شرمندگی ھی ھو سکتی ھے ۔ اگر آپ قبول فرمائیں ۔
  2. پ

    آج کا شعر - 3

    ضبط کا عہد بھی ھے شوق کا پیماں بھی ھے عہد وپیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ھے درد اتنا ھے کہ ھر رگ میں ھے محشر برپا اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ھے فیض احمد
  3. پ

    فیض نظم - لہو کا سراغ ( فیض احمد)

    کہیں نہیں ھے کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ نہ دست و ناخن قاتل نہ آستیں پہ نشاں نہ سرخی لب خنجر نہ رنگ نوک سناں نہ خاک پر کوئی دھبا نہ بام پر کوئی سراغ کہیں نہیں ھے کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ نہ صرف خدمت شاہاں کہ خوںبہا دیتے نہ دیں کی نذر کہ بیعانہ جزا دیتے نہ رزم گاہ میں برسا کہ...
  4. پ

    آج کا شعر - 3

    تو کیا اجل سب حسین منظر اجاڑ دے گی یہ چاند تارے یہ ماہ پارے نہیں رہیں گے آفتاب حسین
  5. پ

    فراز نظم - تخلیق ( احمد فراز)

    درد کی آگ بجھا دو کہ ابھی وقت نہیں زخم دل جاگ سکے ، نشتر غم رقص کرے جو بھی سانسوں میں گھلا ھے اسے عریاں نہ کرو چپ بھی شعلہ ھے مگر کوئی نہ الزام دھرے ا یسے الزام کہ خود اپنے تراشے ھوئے بت جذبہ کاوش خالق کو نگوں سار کرے مو قلم حلقہ ابرو کو بنا دے خنجر لفظ نوحوں میں رقم مدح رخ...
  6. پ

    فراز غزل - نظر بجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے ( احمد فراز)

    نظر بجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے کہ اب تلک نہیں نظر آئے ھیں لوگ جب کے گئے سنے گا کون تری بے وفائیوں کا گلہ یہی ھے رسم زمانہ تو ھم بھی اب کے گئے مگر کسی نے ھمیں ھمسفر نہیں جانا یہ اور بات کہ ھم ساتھ ساتھ سب کے گئے اب آئے ھو تو یہاں کیا ھے دیکھنے کیلیے یہ شہر کب سے ھے ویراں وہ...
  7. پ

    فراز نظم - سچ کا زہر ( احمد فراز)

    تجھے خبر بھی نہیں کہ تیری اداس ادھوری محبتوں کی کہانیاں جو بڑی کشادہ دلی سے ہنس ہنس کے سن رہا تھا وہ شخص تیری صداقتوں پر فریفتہ باوفا ثابت قدم کہ جس کی جبیں پہ ظالم رقابتوں کی جلن سے کوئی شکن نہ آئی وہ ضبط کی کربناک شدت سے دل ھی دل میں خموش چپ چاپ مر گیا ھے
  8. پ

    فراز غزل - عجیب رت تھی کہ ہر چند پاس تھا وہ بھی ( احمد فراز)

    عجیب رت تھی کہ ہر چند پاس تھا وہ بھی بہت ملول تھا میں ،اداس تھا وہ بھی کسی کے شہر میں کی گفتگو ھواؤں سے یہ سوچ کر کہ کہیں آس پاس تھا وہ بھی ہم اپنے زعم میں خوش تھے کہ اس کو بھول چکے مگر گماں تھا یہ بھی ، قیاس تھا وہ بھی کہاں اب غم دنیا کہ اب غم جاں وہ دن بھی تھے کہ ہمیں یہ راس تھا...
  9. پ

    فراز نظم - خواب مرتے نہیں ( آحمد فراز)

    محترم غلطی کی نشاندہی کا شکریہ۔ اور غلطی درست کردی ھے ۔
  10. پ

    فراز نظم - خواب مرتے نہیں ( آحمد فراز)

    پھکتے سے مراد جل کر راکھ میں تبدیل ھو جانا ھے ۔ جیسے سگریٹ پھونکی جاتی ھے ۔ ویسے ھی میرا تو یہی خیال ھے ۔
  11. پ

    فراز نظم - خواب مرتے نہیں ( آحمد فراز)

    خواب مرتے نہیں خواب دل ھیں نہ آنکھیں نہ سانسیں کہ جو ریزہ ریزہ ھوئے تو بکھر جائیں گے جسم کی موت سے یہ بھی مر جائیں گے خواب مرتے نہیں خواب تو روشنی ھیں نوا ھیں ھوا ھیں جو کالے پہاڑوں سے رکتے نہیں ظلم کے دوزخوں سے بھی پھکتے نہیں روشنی اور نوا اور ھوا کے علم مقتلوں میں پہنچ کر بھی جھکتے...
  12. پ

    نظارہ تھا اک اور ہی منظر سے نکل کر - رشید ندیم

    بہت خوب شعر ھے جی ۔ مجھے تو جانِ غزل لگا ھے یہ شعر ۔ شکریہ بہت خوب انتخاب کیا ھے آپ نے ۔
  13. پ

    آج کا شعر - 3

    یہ کون دست و گریباں رہا ھے موجوں سے یہ کیسے نشاں ھیں پانی پہ انگلیوں جیسے جاوید قاسم
  14. پ

    آج کا شعر - 3

    کیسے کہہ دوں کہ بدلتے ھوئے لمحے تم ھو بے وفا وقت بھی اتنا نہیں جتنے تم ھو آؤ اس بار کسی شخص کو ضامن کر لیں میرے نزدیک تو ھر بار بدلتے تم ھو جاوید قاسم
  15. پ

    آج کا شعر - 3

    آج پھر حسنِ دلآرا کی وہی دھج ھو گی وھی خوابیدہ سی آنکھیں وھی کاجل کی لکیر رنگِ رخسار پہ ہلکا سا وہ غازے کا غبار صندلیں ہاتھ پہ دھندلی سی حنا کی تحریر فیض احمد
  16. پ

    محسن نقوی نظم - وہ میں نہیں ھوں (محسن نقوی)

    وہ میں نہیں ھوں وہ آنکھوں آنکھوں میں بولتی ھے تو اپنے لہجے میں کچی کلیوں کی نکہتیں ادھ کھلے گلابوں کا رس خنک رت میں شہد کی موج گھولتی ھے وہ زیرِ لب مسکرا رہی ھو تو ایسے لگتا ھے جیسے شام و سحر گلے مل کے ان سنی لے میں گائیں صبا کی زلفیں کھلیں ستاروں کے تر سانسوں میں جھنجھنائیں وہ...
  17. پ

    محسن نقوی نظم - مجھے معلوم ھے سب کچھ(محسن نقوی)

    مجھے معلوم ھے سب کچھ کہ وہ حرفِ وفا سے اجنبی ھے وہ اپنی ذات سے ہٹ کر بہت کم سوچتی ھے وہ جب بھی آئینہ دیکھے تو بس اپنے ھی خال و خد کے تیور دیکھتی ھے اسے اپنے بدن کے زاویے ،قوسیں ، مثلث ، مستطیلیں بازوؤں کی دسترس میں رقص کرتی خواہشوں کی سب اڑانیں قیمتی لگتی ھیں سیم و زر کے پوشیدہ خزانوں...
  18. پ

    آج کا شعر - 3

    ملا ھے نقش گرِشب کو اذن قتلِ رقیب کھلے نصیبِ ھوس خوش ھیں داشتائیں اب افتخار عارف
  19. پ

    فیض ربا سچیا تُوں تے آکھیا سی

    شکریہ محترم اصل اچ سارا کج ہن تے یاد دے سہارے لکھدے آں تے غلطی دا امکان بہت ہندا اے ۔ اگر تساں آکھو تے اگے توں غلطی توں بچن لئی اک ھی طریقہ کہ میں کج ایس فورم تے نہ بھیجاں۔
Top