درد کی آگ بجھا دو کہ ابھی وقت نہیں
زخم دل جاگ سکے ، نشتر غم رقص کرے
جو بھی سانسوں میں گھلا ھے اسے عریاں نہ کرو
چپ بھی شعلہ ھے مگر کوئی نہ الزام دھرے
ا
یسے الزام کہ خود اپنے تراشے ھوئے بت
جذبہ کاوش خالق کو نگوں سار کرے
مو قلم حلقہ ابرو کو بنا دے خنجر
لفظ نوحوں میں رقم مدح رخ...