ہم کو چاند اور تاروں سے بڑھ کر، یہ منظر سہانے سہانے لگے
آنسوؤں سے ہو بھیگا ہوا جس کا چہرہ، وہی مسکرانے لگے
رات بھر ہم نے تیرے کھلے گیسوؤں میں تری چاند صورت کو ڈھونڈا
صبح کو تیرے جاتے ہی، ہر سو، تیرے خال و خد جگمگانے لگے
موسم گل جب آیا تو گلزار و صحرا کی ساری تمیز اٹھ گئی
خشک شاخوں سے ٹوٹے...
سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا
تری انا کو خبردار ہونا چاہیے تھا
مزاجِ تُند کی تلوار کُند کرنے کو
تجھے کسی کا پرستار ہونا چاہیے تھا
وفورِ عشق نے اس کو بھی موم کر ڈالا
جسے مزاج میں کہسار ہونا چاہیے تھا
وہ جس کے سر میں شعورِ جمال بھی ہوتا
اُسی کو صاحبِ دستار ہونا چاہیے تھا
بہار میں بھی...
شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ بے مثال میں
عمر گزار دی مگر محفلِ قیل و قال میں
واعظِ انتہا پسند! آپ کے پندِ سود مند
بار نہ پا سکے ، مری مملکتِ جمالّ میں
یوں تو مرے حبیب کا سادہ سا اِک وجود تھا
عشق نے نور بھر دیا عام سے خدوخال میں
ہجر کی شاہراہ پر ، جتنے دیے جلے بُجھے
اتنے ستارے پِس گئے گردشِ...
عورت
وجود میرا کہیں ہے بھی ، یا کہیں بھی نہیں
اُدھر میں دعوتِ شرب و طعام کے ہمراہ
وہ ناگزیر ضرورت رہی ہوں، جس کے بغیر
ہر ایک عیش کی تقریب نامکمل ہے
اِدھر میں چلتی ہوئی اِک مشین کا پرزہ
جو گھس گیا ہو تو کوڑے کے ڈھیر کا حصہ
اُدھر میں ملکہِ عالم کہ جس کے حسن کا سحر
شہنشہوں کو کھلونا...
میری پہچان ہے سیرت اُن کی
میرا ایمان ! محبت اُن کی
آج ہم فلسفہ کہتے ہیں جسے
وہ مساوات تھی عادت اُن کی
فتحِ مکہ ، مرے دعوے کی دلیل
عدل کی جان ، عدالت اُن کی
حرفِ اَتمَمْتُ عَلَیْکُم ہے گواہ
حُسنِ تکمیل ہے بعثت اُن کی
میں کہ راضی بہ رضائے رب ہوں
کوئی حسرت ہے تو حسرت اُن کی
وقت اور فاصلہ برحق...
"نعت"
کُفر نے رات کا ماحول بنا رکھّا ہے
میرے سینے میں محؐمد کا دِیا رکھّا ہے
وؐہ جو مِل جائے، تو بے شک مجھے جنّت نہ مِلے
عِشق کو اَجر کے لالچ سے بچا رکھّا ہے
خواب میں وہؐ نظر آئے تو پھر آنکھیں نہ کُھلیں
میں نے مُدّت سے یہ منصُوبہ بنا رکھّا ہے
کوئی گُمراہ ہو، دَرماندہ ہو یا مُفلس ہو
اُس نے...
کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے
آب آدمی ہے قیامت سے لَو لگائے ہوئے
یہ دشت سے امڈ آیا ہے کس کا سیلِ جنوں
کہ حسنِ شہر کھڑا ہے نقاب اٹھائے ہوئے
یہ بھید تیرے سوا اے خدا کسے معلوم
عذاب ٹوٹ پڑے مجھ پہ کِس کے لائے ہوئے
یہ سیلِ آب نہ تھا زلزلہ تھا پانی کا
بکھر بکھر گئے قریے مرے بسائے...
غزل
شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو !
یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو
چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا
مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو
کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا
لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو
اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ
میرے ادب کو، تیری...
تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ
پھول کھلتے ہیں ترے شعلۂ آواز کے ساتھ
ایک بار اور بھی کیوں عرضِ تمنّا نہ کروں
کہ تُو انکار بھی کرتا ہے عجب ناز کے ساتھ
لَے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکستِ دل کی
رگِ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگِ ساز کے ساتھ
تو پکارے تو چمک اٹھتی ہے میری آنکھیں
تیری صورت بھی ہے...
غزلِ
احمد ندِؔیم قاسمی
تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں !
سانس لینے کو نِکل جاتے ہیں میدانوں میں
خیر ہو دشت نوردانِ محبّت کی، کہ اب !
شہر بستے چلے جاتے ہیں بیابانوں میں
مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے !
نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں
کون تاریخ کے اِس صِدق کو جُھٹلائے گا...
السلام علیکم !
احبابِ ذی وقار! مجھے احمد ندیم قاسمی کی شاعری کتب، افسانے اور ان کی شاعری پر تبصرہ، تحقیق یا تنقید کی کتب درکار ہیں۔ اگر کسی بھی صاحب یا صاحبہ کو آن لائن ڈاون لوڈ کا لنک معلوم ہے تو براہِ کرم عنایت فرمائے۔
الف عین راشد اشرف
گُل رخے (افسانہ)
(تحریر: احمد ندیم قاسمی)
میں اس قسم کی ہنگامی رقّت کا عادی ہوچکا ہوں۔ کسی کو روتا دیکھ کر، خصوصاً مرد کو اور پھر اتنے تنومند اور وجیہہ مرد کو روتا دیکھ کر دُکھ ضرور ہوتا ہے،مگر اب میں اس بے قراری کے مظاہرے کا اہل نہیں رہا جو ایسے موقعوں پر غیر ڈاکٹر لوگوں سے سرزد ہوجاتی ہے۔...
لب پہ جب اس کے پلٹنے کی دعا آتی ہے
اک دیا دل کے دریچے میں جلا آتی ہے
جب اترتی ہیں میرے دل میں پرانی یادیں
کتنی بچھڑی ہوئی کونجوں کی صدا آتی ہے
سوچتا ہوں کہ کہیں قیس نہ ہو گریہ کناں
بھیگی بھیگی سی جو صحرا سے ہوا آتی ہے
میرے باطن میں کوئی قافلہ ہے محوِ سفر
سانس لیتا ہوں تو آوازِ درا آتی ہے
اس...
کون سُنے
فراز دار سے تا پستیِ حفاظت ذات
کوئی نہیں جو احساس کی صدا سُن لے
اسی لیے تو ہر انسان کے لب پہ ہے یہ دعا
خُدا کرے میری بپتا مرا خدا سُن لے
مطالبہ ہے یہ ہم عصر حق پرستوں کا
فضا میں چیخ سُنائی بھی دے، دکھائی بھی دے
یقیں سے کون کہے نغمے ہیں کہ فریادیں
افق افق اگر اک شور سا سُنائی بھی دے...
تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا
بےنیازی سے مگر کانپتی آواز کے ساتھ
تو نے گھبرا کے میرا نام نہ پوچھا ہوتا
تیرے بس میں تھی اگر مشعل جذبات کی لو
تیرے رخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا
یوں تو مجھ سے ہوئیں صرف آب وہوا کی باتیں
اپنے ٹوٹے ہوئے فقروں کو تو پرکھا ہوتا...
غزل
لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے
فاصلے دشت و چمن زار میں کم ہو جاتے
ہم نے ہر غم سے نکھاری ہیں تمہاری یادیں
ہم کوئی تم تھے کہ وابستۂ غم ہو جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خود کو کھویا تو نہیں، تم کو نہ پایا، نہ سہی
تم کو پاتے تو اسی کیف میں ضم ہو جاتے
صرف ہم پر ہی نہ یہ حادثہ ہوتا موقوف
تم...
سونا
تم کہتے ہو آفتاب ابھرا
میں کہتا ہوں جل رہا ہے سونا
پیڑوں سے گزر رہی ہیں کرنیں
ہاتھوں سے نکل رہا ہے سونا
مشرق کی تمازتِ اَنا سے
مغرب میں پگھل رہا ہے سونا
دشتِ وفا
دوست کہتے ہیں ترے دشتِ وفا میں کیسے
اتنی خوشبو ہے، مہکتا ہو گلستاں جیسے
گو بڑی چیز ہے غم خواریِ اربابِ وفا
کتنے بیگانۂ آئینِ وفا ہیں یہ لوگ
زخم در زخم محبت کے چمن زار میں بھی
فقط اک غنچۂ منطق کے گدا ہیں یہ لوگ
میں اُنھیں گلشنِ احساس دکھاؤں کیسے
جن کی پروازِ بصیرت پرِ بلبل تک ہے
وہ نہ...