احمد ندیم قاسمی

  1. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی فکر

    فکر راتوں کی بسیط خامشی میں جب چاند کو نیند آ رہی ہو پھولوں سے لدی خمیدہ ڈالی لوری کی فضا بنا رہی ہو جب جھیل کے آئینے میں گھل کر تاروں کا خرام کھو گیا ہو ہر پیڑ بنا ہوا ہو تصویر ہر پھول سوال ہو گیا ہو جب خاک سے رفعتِ سما تک ابھری ہوئی وقت کی شکن ہو جب میرے خیال سے خدا تک صدیوں کا سکوت خیمہ...
  2. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی روایت

    روایت قدموں کے نقوش ہوں کے چہرے قبروں کے گلاب ہوں کہ سہرے تاریخ کے بولتے نشاں ہیں تہذیب کے سلسلے رواں ہیں یہ رسمِ جہاں قدیم سے ہے آدم کا بھرم ندیم سے ہے
  3. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی دعوت

    دعوت اے میری پرستشوں کے حقدار آ، میں تیرے حسن کو نکھاروں چہرے سے اُڑا کے گردِ ایام آ، میں تیری آرتی اُتاروں! تُو میری زباں بھی، آسماں بھی میں تجھ کو کہاں کہاں پکاروں
  4. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی تضاد

    تضاد کتنے کوسوں پہ جابسی ہے تو میں تجھے سوچ بھی نہیں سکتا اتنا بے بس ہوں تیری سوچ کو میں ذہن سے نوچ بھی نہیں سکتا مجھ سے تو دُور بھی ہے پاس بھی ہے اور مجھے یہ تضاد راس بھی ہے
  5. Umair Maqsood

    ابن انشا انشائیے انشا جی کے

    ماہنامہ فنون کا دفتر اب تو خیر انارکلی ہی میں اور جگہ چلا گیا ہے۔ پہلے گرجا کے سامنے ایک چوبارے میں تھا۔ اسی میں حکیم حبیب اشعر صاحب مطب بھی کیا کرتے تھے۔ سامنے کے برآمدے میں احمد ندیم قاسمی صاحب تشریف رکھتے اور اہلِ ذوق کا مجمع چائے کے خم لنڈھاتا۔ دوسرے میں حکیم صاحب قارورے دیکھتے اور دوائیں...
  6. فرخ منظور

    سرخ ٹوپی ۔ افسانہ: احمد ندیم قاسمی

    سرخ ٹوپی (تحریر: احمد ندیم قاسمی) اس نے کپڑا نچوڑ کر الگنی پر لٹکایا اور منڈیر پر بیٹھے ہوئے کوے کو دیکھ کر بولی! تو جل مرے موئے کالے کلوٹے بھتنے، کائیں کائیں سے میرا مغز چاٹ لیتا ہے۔ گاؤں بھر میں کیا یہی منڈیر اچھی لگتی ہے تجھے؟ اور اس نے اپنا پرانا جوتا پوری قوت سے منڈیر پر پھینکا۔ کوا کائیں...
  7. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ::::: شبِ فِراق جب مژدۂ سَحر آیا ::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزلِ احمد ندیم قاسمی شبِ فِراق جب مژدۂ سَحر آیا تو اِک زمانہ تِرا مُنتظر نظر آیا تمام عُمر کی صحرا نوَردِیوں کے بعد تِرا مقام سرِ گردِ رہگُزر آیا یہ کون آبلہ پا اِس طرف سے گُذرا ہے نقُوش پا میں جو پُھولوں کے رنگ بھر آیا کِسے مجال، کہ نظّارۂ جمال کرے اِس انجُمن میں جو آیا، بَچشمِ تر آیا...
  8. فرخ منظور

    مکمل بابا نور ۔ احمد ندیم قاسمی

    بابا نور (احمد ندیم قاسمی) ’’کہاں چلے بابانور؟‘‘ایک بچے نے پوچھا۔ ’’بس بھئی،یہیں ذرا ڈاک خانے تک۔‘‘بابا نور بڑی ذمے دارانہ سنجیدگی سے جواب دے کر آگے نکل گیا اور سب بچے کھلکھلاکر ہنس پڑے ۔ صرف مولوی قدرت اللہ چپ چاپ کھڑا بابا نور کو دیکھتا رہا۔ پھر وہ بولا’’ہنسو نہیں بچو۔ ایسی باتوں پر ہنسانہیں...
  9. فرخ منظور

    مکمل وحشی (افسانہ) ۔ احمد ندیم قاسمی

    وحشی (افسانہ) (تحریر: احمد ندیم قاسمی) ’’آ گئی۔‘‘ ہجوم میں سے کوئی بولا اور سب لوگ یوں دو دو قدم آگے بڑھ گئے جیسے دو دو قدم پیچھے کھڑے رہتے تو کسی غار میں گر جاتے۔ ’’کتنے نمبر والی ہے؟‘‘ ہجوم کے پیچھے سے ایک بڑھیا نے پوچھا۔ ’’پانچ نمبر ہے۔‘‘ بڑھیا کے عقب سے ایک پنواڑی بولا۔ بڑھیا ہڑبڑا کر...
  10. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ::::: حیراں حیراں کونپل کونپل کیسے کِھلتے پُھول یہاں ::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    احمد ندیم قاسمی حیراں حیراں کونپل کونپل کیسے کِھلتے پُھول یہاں تنے ہُوئے کانٹوں کے ڈر سے پُوجی گئی ببول یہاں کلیاں نوکِ سناں سے چٹکیں، غنچے کٹ کے شگفتہ ہُوئے کاش یہ فصلِ خُونِ بہاراں اور نہ کھینچے طُول یہاں شاید آج بھی جاری ہے آدم کا سلسلۂ اُفتاد تھی نہ وہاں جنّت بھی گوارا اور قبوُل ہے...
  11. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا ۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا رُخِ رقیب پہ بھی پرتوِ حبیب سا تھا فراق زخم سہی، کم نہ تھی جراحتِ وصل معانقہ مرے محبوب کا، صلیب سا تھا ترے جمال کی سرحد سے کبریا کا مقام بہت قریب تو کیا تھا، مگر قریب سا تھا سنی ہے میں نے صدائے شکستِ نکہت و رنگ خزاں کی راہ میں ہر پھول ، عندلیب سا تھا...
  12. نیرنگ خیال

    احمد ندیم قاسمی بھلا کیا پڑھ لیا ہے اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں

    بھلا کیا پڑھ لیا ہے اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں کہ اس کی بخششوں کے اتنے چرچے ہیں فقیروں میں کوئی سورج سے سیکھے، عدل کیا ہے، حق رسی کیا ہے کہ یکساں دھوپ بٹتی ہے، صغیروں میں کبیروں میں ابھی غیروں کے دکھ پہ بھیگنا بھولی نہیں آنکھیں ابھی کچھ روشنی باقی ہے لوگوں گے ضمیروں میں نہ وہ ہوتا، نہ میں اِک...
  13. شعیب اصغر

    احمد ندیم قاسمی

    زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پر بند ہیں دیکھنا ۔۔۔۔۔ حدِ نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جرم ہے سوچنا ۔۔۔۔ اپنے عقیدوں اور یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جرم ہے کیوں بھی کہنا جرم ہے، کیسے بھی کہنا جرم ہے سانس لینے کی تو آزادی میسر ہے مگر زندہ رہنے...
  14. بلال جلیل

    احمد ندیم قاسمی آپ ہی اپنا تماشائی ہوں

    آپ ہی اپنا تماشائی ہوں میں مبصر ہوں کہ سودائی ہوں نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید میں مجسم شبِ تنہائی ہوں ہے سفر شرط مجھے پانے کی میں کہ اک لالۂ صحرائی ہوں سیدھے رستے پہ چلوں تو کیسے بھولی بھٹکی ہوئی دانائی ہوں مجھ سے خود کو نہ سمیٹا جائے اور خدائی کا تمنائی ہوں میرے ماضی کے اندھیروں پہ نہ جا...
  15. محمد خلیل الرحمٰن

    وہ مری کار چرا لائے ہیں بازاروں میں:: پیروڈی از:؛محمد خلیل الرحمٰن

    وہ میری کار چرا لائے ہیں بازاروں میں پیروٍی از محمد خلیل الرحمٰن (احمد ندیم قاسمی سے معذرت کے ساتھ) وہ مری کار چرا لائے ہیں بازاروں میں جل رہا ہوں میں انہیں دیکھ کے اخباروں میں کار چوری کی تو کھُل جاتی ہے فوراً فوراً پُرزے کھُلتے ہیں تو بِک جاتے ہیں بازاروں میں مجھ سے کتراکے مری کار چرا کر لے...
  16. فرحت کیانی

    احمد ندیم قاسمی غزل- بھلا میری زباں پر شکوہ کب تھا

    بھلا میری زباں پر شکوہ کب تھا اگر تھا بھی تو یکسر زیرِ لب تھا میں سچ کی جستجو میں ہوں ازل سے یہی طُولِ مسافت کا سبب تھا مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا بدلتے ہی نہیں معیار میرے وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا یقیناً ظلم ٹُوٹا ہے کسی پر اندھیرا ورنہ اتنا گہرا کب...
  17. عاطف سعد

    جو محبت کے سوا کچھ بھی نہیں لے سکتا

    السلام علیکم
  18. محسن وقار علی

    احمد ندیم قاسمی بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اداس بھی ہے

    بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے وہ زود رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھی ہے تقاضے جِسم کے اپنے ہیں، دل کا مزاج اپنا وہ مجھ سے دور بھی ہے، اور میرے آس پاس بھی ہے نہ جانے کون سے چشمے ہیں ماورائے بدن کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کی پیاس بھی ہے وہ ایک پیکرِ محسوس، پھر بھی نا محسوس میرا یقین بھی...
  19. الف نظامی

    میں کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں

    میں کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں تیری محفل میں چلا آیا ہوں آج ہوں میں تیرا دہلیز نشین آج میں عرش کا ہم پایہ ہوں چند پل یوں تیری قربت میں کٹے جیسے اک عمر گذار آیا ہوں جب بھی میں ارضِ مدینہ پہ چلا دل ہی دل میں بہت اِترایا ہوں تیرا پیکر ہے کہ اک ہالہء نور جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں یہ کہیں...
  20. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں

    غزلِ احمد ندیم قاسمی ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں تو کیوں مِلی تھی بھلا تابِ التماس ہمیں اُفق اُفق پہ نقُوشِ قدَم نُمایاں ہیں تلاش لائی کہاں سے تُمھارے پاس ہمیں کبھی قرِیب سے گُزرے، بدن چُرائے ہُوئے تو دُور تک نظر آتے رہے اُداس ہمیں جو ہو سکے تو اِس اِیثار پر نِگاہ کرو ہماری آس جہاں کو،...
Top