غزل
درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے
یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے
آپ کتنے سادہ ہیںچاہتے ہیں بس ایسا
ظلم کے اندھیرے کو رات کہ دیا جائے
آج سب ہیں بے قیمت گریہ بھی تبسّم بھی
دل میں ہنس لیا جائے ، دل میں رو لیا جائے
بے حسی کی دنیا سے دو سوال میرے بھی
کب تلک جیا جائے اور کیوں جیا جائے...
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا
کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن، رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا
شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے (لکھی چاند نگر)...
سنتے ہیں پھر چھپ چھپ ان کے گھر میں آتے جاتے ہو
انشا صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو
دل کی بات چھپانی مشکل، لیکن خوب چھپاتے ہو
بن میں دانا، شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو
بے کل بے کل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ
آنکھ چرا کر دیکھ بھی لیتے ہو، بھولے بھی بن جاتے ہو
پیت میں ایسے...
تیرے نام کی تھی جو روشنی ، اسے خود ہی تُو نے بجھا دیا
نہ جلا سکی جسے دھوپ ، اُسے چاندنی نے جلا دیا
میں ہوں گردشوں میں گھرا ہوا ، مجھے آپ اپنی خبر نہیں
وہ جو شخص تھا میرا رہنما ، اُسے راستوں میں گنوا دیا
جسے تُو نے سمجھا رقیب تھا ، وہی شخص تیرا نصیب تھا
تیرے ہاتھ کی وہ لکیر تھا ،...
نہ ہو سکی جو کوئی بات کُھل کے ساتھ اس کے
میرے لبوں پہ دھرے تھے ، تکلفات اس کے
.وہ کھولتا تھا کبھی مٹھی کو بند کرتا تھا
پڑے ہوئے تھے عجب کشمکش میں ہاتھ اس کے
.وہ اس لیئے گریزاں ہے میری کہانی سے
کہ میرا نام ہے ، لیکن ہیں واقعات اس کے
عجیب رُ ت ہے کہ میں خون بہا مانگ رہا ہوں...
رسوائی کا ڈر بھی دھیان میں رکھا کر
خط محبوب کا مت دلان میں رکھا کر
یہی اُجڑے ہوئے لوگ کبھی کام آئیں گے
چاہنے والوں کو پہچان میں رکھا کر
زرد رُتوں میں تیرا دل بہلائے گی
چڑیا کوئی روشندان میں رکھا کر
حسن کی ڈھلتی چھاؤں ہے ، اے جانِ جاناں
خود کو اتنا بھی نہ مان میں رکھا کر...
غزل
درختِ جاں پر عذاب رُت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے
بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے
نشاطِ منزل نہیں تو ان کو کوئی سا اجرِ سفر ہی دے دو
وہ رہ نوردِ رہِ جنوں جو پہن کے راہوں کی دھول آئے
وہ ساری خوشیاں جو اس نے چاہیں اُٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں
ہمارے حصّے میں عذر...
غزل
جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر
جہاں آکے پاؤں کٹے مرے، وہاں نقشِ پا بھی چلے تھے پھر
مرے رہنما کا تھا فیصلہ، مرا جسم جاں سے جُدا ہُوا
یہی خوب تھا کہ اسی نے ہی سرِ دار ہاتھ ملے تھے پھر
مجھے آسمان پہ سُکون تھا، یہ زمین میرا جنون تھا
یہی کیا کہ پھر مجھے خوف تھا،...
غزل
خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا
وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا
سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے
اور پانی میں بھی ہلچل نہیں ہونے دیتا
کاسہء خواب سے تعبیر اُٹھا لیتا ہے
پھر بھی آبادی کو جنگل نہیں ہونے دیتا
دھوپ میں چھائوں بھی رکھتا ہے سروں پر ، لیکن
آسماں پر کہیں بادل نہیں ہونے...
غزل
رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے
گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے
موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند...
زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے
بس رہے ہیں آنکھوں میں پھر بھی خواب دنیا کے
دل بجھے تو تاریکی دُور پھر نہیں ہوتی
لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے
دشتِ بےنیازی ہے اور میں ہوں اب لوگو
اس جگہ نہیں آتے باریاب دنیا کے
میں نے تو ہواؤں سے داستانِ غم کہہ دی
دیکھتے رہے حیراں سب حجاب دنیا...
غزل
زمانہ میری شکستِ دل کا سوال ہی کیوں اُٹھا رہا ہے
ابھی مرے زخم ہنس رہے ہیں، ابھی مرا درد گا رہا ہے
میں کب سے اُس تندیء ہوا کے مقابلے پر ڈٹا ہوا تھا
مگر یہ اک دستِ محرمانہ جو آج مجھ کو بُجھا رہا ہے
عجیب بیگانگی کی رُت ہے، ہر ایک پہچان کھو گئی ہے
اب ایسے عالم میں دشتِ قاتل ہے ایک جو...
غزل
اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا
کوئی نیند مثال نہیں بنتی کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا
اک عمر نمو کی خواہش میں موسم کے جبر سہے تو کھلا
ہر خوشبو عام نہیں ہوتی ہر پھول گلاب نہیں ہوتا
اس لمحۂ خیر و شر میں کہیں اک ساعت ایسی ہے جس میں
ہر بات گناہ نہیں ہوتی سب کارِ ثواب...
کیا ٹوٹا ہے اندر اندر ، کیوں چہرہ کُملایا ہے
تنہا تنہا رونے والوں ، کون تمہیں یاد آیا ہے
چپکے چپکے سُلگ رہے تھے ، یاد میں ان کی دیوانے
ایک تارے نے ٹُوٹ کے یارو ! ، کیا اُن کو سمجھایا ہے
رنگ برنگی اس محفل میں ، تُم کیوں اتنے چُپ چاپ ہو
بھول بھی جاؤ پاگل لوگو ! ، کیا کھویا ، کیا پایا...
یوں تو جاتے میں نے اسے ، روکا بھی نہیں
پیار اس سے نہ رہا ہو میرا ، ایسا بھی نہیں
مانگ لیتا محبت بھی ، میں بھکاری بن کر
درد سینے میں بہت تھا مگر ، اتنا بھی نہیں
منتظر میں نہ تھا ، کسی شام اس کا
اور وعدے پہ شخص وہ کبھی ، آیا بھی نہیں
اب اس کی بھی شہزاد ، شکایت ہے یہی
پیار تو...
يوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جيسے
ساتھ چل موج صبا ہو جيسے
لوگ يوں ديكھ كر ہنس ديتے ہيں
تو مجھے بھول گيا ہو جيسے
موت بھي آئي تو اس ناز كے ساتھ
مجھ پہ احسان كيا ہو جيسے
ہچكياں رات كو آتي ہي گئيں
تو نے پھر ياد كيا ہو جيسے
ايسے انجان بنے بيٹھے ہو
تم كو كچھ نہ پتا ہو جيسے...
غزل
تو نے چھیڑا تو یہ کچھ اور بکھر جائے گی
زندگی زلف نہیں ہے کہ سنور جائے گی
خون تاروں کا جو ہو گا تو شفق پھوٹے گی
سُرخیء خُوں سے سحر اور نکھر جائے گی
تھک کے بیٹھا ہوں میں سایوں کے گھنے جنگل میں
سوچتا ہوں کہ ہر اک راہ کدھر جائے گی
یہ الگ بات کہ دن میرے مقدّر میں نہ ہو
رات پھر رات ہے آخر کو...
غزل
فضا میں رنگ نہ ہوں آنکھ میں نمی بھی نہ ہو
وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو
وہ کیا بہار کہ پیوندِ خاک ہو کے رہے
کشاکشِ روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو
کہاں ہے اور خزانہ بجز خزانۂ خواب
لٹانے والا لٹاتا رہے کمی بھی نہ ہو
یہی ہوا ، یہی بے مہرو بے لحاظ ہوا
یہی نہ ہو تو چراغوں...
وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں
تیری محفل میں بیٹھنے والے
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
پھول دامن میں چند رکھ لیجئے
راستے میں فقیر ہوتے ہیں
زندگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
دیکھنے والا اک نہیں ملتا
آنکھ والے...
خوابوں میں تیرے ، گر میری خواہش نہیں ہوگی
مجھ سے تیری آنکھوں کی ، پرستش نہیں ہوگی
آواز میری بیٹھ تو سکتی ہے ، تھکن سے
لہجے میں میرے مگر ، گذارش نہیں ہوگی
ہو فکر جسے خود ، وہ میرا حال پرکھ لے
مجھ سے تو میرے غم کی ، نمائش نہیں ہوگی
مانے کے نہ مانے مجھے شہزاد ، زمانہ
یہ طے ہے...