غزل

  1. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  2. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  3. محمد فخر سعید

    اصلاح چاہتے ہیں

    فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے آنکھ میں نیند نہیں، خواب پال رکھتا ہے ہم نے چاہا ہے انہیں ، ان کو اس سے کیا مطلب وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے کس طرح دردِ دل چہرے سے عیاں ہو تیرا کہ تُو غم میں بھی تبسم بحال رکھتا ہے ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے...
  4. محمد فخر سعید

    اصلاح کر کے راہنمائی طلب ہے۔

    اک روز تیرے ساتھ گھر آباد کریں گے ویران دل کو دم تیرے سے شاد کریں گے چپ رہ کے صبر کر اور یاد کیے جا وہ لوگ تجھے مرضیوں سے یاد کریں گے ہاں پیار انہیں ہم سے ہے اور بے حساب ہے اب اُن سے بھی ہم وقت کی فریاد کریں گے؟ اپنے لگائے زخم پر خود ہی کریں پٹی اب دوست اِس سے بڑھ کے کیا اِمداد کریں گے؟ ہم...
  5. عاطف ملک

    کسی نے آج یہ پوچھا ہے مجھ سے، میرا کیا ہے وہ

    چند تک بندیاں محفلین کی خدمت میں۔ بشر ہے یا مَلَک ہے، داس ہے یا دیوتا ہے وہ مجھے اس سے غرض کوئی نہیں ہے، گر مِرا ہے وہ حسیں، دلکش، پری وش، آئینہ رو، دل رُبا ہے وہ مری چاہت، تمنا، آرزو، الفت، رضا ہے وہ مِری سانسوں کی سرگم، دل کی دھڑکن کی صدا ہے وہ مری خاموشیوں میں گیت بن کر گونجتا ہے وہ مری...
  6. عاطف ملک

    غزل: میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے

    چند تُک بندیاں اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے کسی کو ڈھونڈنے پر بھی مرا پتا نہ ملے تلاش اب کے ہے ایسے جہان کی کہ جہاں بس ایک تُو ہو، مجھے کوئی دوسرا نہ ملے خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے تمہارے شہر میں...
  7. عاطف ملک

    اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ

    محفل میں آنے جانے کے بہانے کے طور پر ایک کاوش محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔شاید ایک آدھ شعر کسی کو پسند آجائے۔بہتری کیلیے کوئی صلاح ہو تو ضرور دیجیے گا۔ اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ اتنی سی کہانی ہے اتنا سا ہے افسانہ سب ہی سے تعلق ہے میرا تو رقیبانہ ہر ایک ترا عاشق ہر اک ترا دیوانہ ان مست...
  8. محمد خلیل الرحمٰن

    تبصرہ کتب محمد حفیظ الرحمٰن کا پہلا شعری مجموعہ اعجاز عبید صاحب نے شائع کردیا

    اردو محفل کے رُکن اور شاعر ، اور ہمارے چھوٹے بھائی محمد حفیظ الرحمٰن کا ہپلا شعری مجموعہ ’’سردیوں کی دھوپ‘‘ جناب استادِ محترم اعجاز عبید صاحب نے آن لائن شائع کردیا ہے۔ پڑھ کر حفیظ کی شاعری اور اس پر ہمارے پیش لفظ پر اپنی قیمتی رائے سے ممنون فرمائیے۔ مفت اردو کتابیں: سردیوں کی دھوپ ۔۔۔ محمد...
  9. عاطف ملک

    ایک کاوش: دل مرا اس سے اٹھ گیا ہوتا

    ویسے تو آج کل مصروفیت کے باعث شعر کہنا کارِ دشوار ہے لیکن بقول مظفرؔ وارثی "کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن"،سو تقریباً زبردستی کی ایک کاوش پیش ہے۔احباب کی رائے کا منتظر۔ دل مرا اس سے اٹھ گیا ہوتا کاش وہ شخص بے وفا ہوتا لمحہ لمحہ خیال آتا ہے یوں نہ ہوتا اگر تو کیا ہوتا اس کے غم سے...
  10. مقبول

    غزل

    دوستوں سے ادھار لیتا ہوں یوں مہینہ گذار لیتا ہوں اِس غریبی میں اُس کو پانے کی دل کی خواہش کو مار لیتا ہوں جب مرے بس میں کُچھ نہیں رہتا تب خدا کو پکار لیتا ہوں پیار کے زہر میں بُجھے خنجر روز دل میں اتار لیتا ہوں آئے جس در سے بھی...
  11. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد غزل: جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں

    جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں مجھ سے سنا نہیں گیا تیز ہوا کے شور میں میں بھی تجھے نہ سن سکا، تو بھی مجھے نہ سن سکا تجھ سے ہوا مکالمہ تیز ہوا کے شور میں کشتیوں والے بے خبر بڑھتے رہے بھنور کی سمت اور میں چیختا رہا تیز ہوا کے شور میں میری زبانِ آتشیں لَو تھی مرے چراغ کی میرا چراغ چپ نہ...
  12. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد غزل: شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے

    شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے گھر کا گھر جاگتا ہے برسوں سے جانے کیا ہے کہ اس ندی کے پار اک دیا جل رہا ہے برسوں سے چلنے والے رکے رہیں کب تک راستہ بن رہا ہے برسوں سے روز مل کر بھی کم نہیں ہوتا دل میں وہ فاصلہ ہے برسوں سے اب کے طرزِ تعلقات ہے اور یوں تو وہ آشنا ہے برسوں سے سوچ یہ ختم ہو نہ جائے...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: مجھ سے ہٹ کر دیکھیے، مجھ کو بھلا کر دیکھیے ٭ مفتی تقی عثمانی

    مجھ سے ہٹ کر دیکھیے، مجھ کو بھلا کر دیکھیے میری الفت کا فسوں کچھ دور جا کر دیکھیے آئنے کے جھوٹ پر ہرگز نہ کیجیے اعتبار اپنے جلووں کو مری خلوت میں آ کر دیکھیے کیمیا تاثیر ہے یہ ذرّۂ ناچیز دل گر کسی کی یاد میں اس کو مٹا کر دیکھیے مرگِ کیفِ عشق ہے ہنگامۂ روزِ وصال دردِ الفت کا مزا فرقت میں جا کر...
  14. محمد تابش صدیقی

    غزل: فکرِ منزل سے پرے، سود و زیاں سے آگے ٭ مفتی تقی عثمانی

    فکرِ منزل سے پرے، سود و زیاں سے آگے وادیِ عشق ہے ”کیوں“ اور ”کہاں“ سے آگے عشق کے در پہ ملی راحتِ ایمان و یقیں عقل بڑھتی ہی نہ تھی وہم و گماں سے آگے درگہِ حسن میں ٹوٹے ہوئے لفظوں پہ نہ جا لطفِ اظہار ہے الفاظ و بیاں سے آگے جس جگہ فکر کی پرواز بھی دم توڑ گئی ہے ترےؐ علم کا فیضان وہاں سے آگے...
  15. حسن محمود جماعتی

    احمد ندیم قاسمی ہم کو چاند اور تاروں سے بڑھ کر، یہ منظر سہانے سہانے لگے

    ہم کو چاند اور تاروں سے بڑھ کر، یہ منظر سہانے سہانے لگے آنسوؤں سے ہو بھیگا ہوا جس کا چہرہ، وہی مسکرانے لگے رات بھر ہم نے تیرے کھلے گیسوؤں میں تری چاند صورت کو ڈھونڈا صبح کو تیرے جاتے ہی، ہر سو، تیرے خال و خد جگمگانے لگے موسم گل جب آیا تو گلزار و صحرا کی ساری تمیز اٹھ گئی خشک شاخو‎ں سے ٹوٹے...
  16. محمد تابش صدیقی

    غزل: مری غزل میں اب نہ وہ غزال ہو، تو معذرت ٭ احمد حاطب صدیقی

    مری غزل میں اب نہ وہ غزال ہو، تو معذرت شبیہ و عکس، نے کوئی مثال ہو، تو معذرت کلامِ شوخ کا سبب تو اک نگاہِ شوخ تھی دمِ سخن اب آنکھ میں ملال ہو، تو معذرت وہی جمالِ ہم نشیں، رہا ہمیشہ دل نشیں بس، اور کوئی صاحبِ جمال ہو ، تو معذرت مرے خیال میں تو حُسن صرف اک خیال ہے پہ حُسن کا کچھ اور ہی خیال ہو،...
  17. عاطف ملک

    ڈاکٹر کا شکوہ: اجر میں تجھ سے مانگتا ہی نہیں

    موجودہ حالات کے تناظر میں ایک ڈاکٹر کا شکوہ: اجر میں تجھ سے مانگتا ہی نہیں پاس تیرے مری جزا ہی نہیں جو حقیقت عیاں کرے تجھ پہ کیا کوئی ایسا آئنہ ہی نہیں؟ تُو وہ نادان ہے جسے معلوم آپ اپنا برا بھلا ہی نہیں جس نے گُل کر دیے ہیں لاکھوں چراغ ہے فریبِ نظر، بلا ہی نہیں؟ خوب طعنے دیے تھے کل جس نے...
  18. طارق شاہ

    شکیل بدایونی :::: عبرت آموزِ محبّت یُوں ہُوا جاتا ہے دِل - Shakeel Badayuni

    غزل شکیلؔ بدایونی عبرت آموزِ محبّت، یُوں ہُوا جاتا ہے دِل دیکھتی جاتی ہے دُنیا، ڈُوبتا جاتا ہے دِل شاہدِ نظّارۂ عالَم ہُوا جاتا ہے دِل آنکھ، جوکُچھ دیکھتی ہے، دیکھتا جاتا ہے دِل حضرتِ ناصح! بَجا ترغیبِ خُود داری، مگر اِس طَرِیقے سے کہِیں، قابُو میں آجاتا ہے دِل حشر تک وہ اپنی دُنیا کو لئے...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: کبھی مایوس پہ رحمت کی گھٹا ہو جانا ٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

    کبھی مایوس پہ رحمت کی گھٹا ہو جانا بہرِ عشّاق کبھی برق ادا ہو جانا کبھی اظہارِ تنفّر کو جدا ہو جانا کبھی افراطِ توجہ سے فدا ہو جانا یہ تلوّن بھی عجب روح فزا ہے اے دوست! کبھی بے پردہ، کبھی جانِ حیا ہو جانا اس کی محرومیِ قسمت کا ہے کیا اندازہ جس کی تقدیر میں ہو تجھ سے جدا ہو جانا میری دانست...
  20. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری غزل: وہ عربده جُو، معصوم ادا، قاتل بھی ہے اور قاتل بھی نہیں

    وہ عربده جُو، معصوم ادا، قاتل بھی ہے اور قاتل بھی نہیں دل اس کی ادائے سادہ کا بسمل بھی ہے اور بسمل بھی نہیں وعدے پہ نہیں آتا سچ ہے، پر یاد تو اس کو آتی ہے اس جانِ محبت کا وعده باطل بھی ہے اور باطل بھی نہیں دیکھو تو ہر اک سے بیگانہ، سمجھو تو کسی کا دیوانہ دل یار کی بزمِ عشرت میں شامل بھی ہے اور...
Top