سخن کو غزل سے یوں فرصت ملی ہے
غمِ دل کو دل سے جو رخصت ملی ہے
مرے اس قلم کو تُو کر دے مبارک
سخن کو الٰہی کہ مدحت ملی ہے
مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑا ہے
تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے
وہ بچھڑا تو بالکل ہی ساکت رہا دل
کہ یاسین سے دل کو حرکت ملی ہے
بہت رو چکا ہوں مگر خوش ہوں میں اب
کہ دل کو جو...