غزل
میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصے میں ٹل جاؤں گا
ہنس کے تم بات کرو گے میں بہل جاؤں گا
ہم نشیں، کیجیو تقریب تو شب باشی کی
آج کر نشے کا حیلہ میں مچل جاؤں گا
دل مرے ضعف پہ کیا رحم تُو کھاتا ہے کہ میں
جان سے اب کے بچا ہوں تو سنبھل جاؤں گا
سیر اس کوچے کی کرتا ہوں کہ جبریل جہاں
جا کے بولا کہ بس اب آگے...
غزل
عہدے سے تیرے ہم کو بَر آیا نہ جائے گا
یہ ناز ہے تو ہم سے اٹھایا نہ جائے گا
ٹوٹا جو کعبہ کون سی یہ جائے غم ہے شیخ؟
کچھ قصرِ دل نہیں کہ بنایا نہ جائے گا
آتش تو دی تھی خانۂ دل کے تئیں میں آپ
پر کیا خبر تھی یہ کہ بجھایا نہ جائے گا
ہوتے ترے محال ہے ہم درمیاں نہ ہوں
جب تک وجودِ شخص ہے سایا نہ...
جی مرا مجھ سے یہ کہتا ہے کہ ٹل جاؤں گا
ہاتھ سے دل کے ترے اب میں نکل جاؤں گا
لطف اے اشک کہ جوں شمع گھُلا جاتا ہوں
رحم اے آہِ شرر بار! کہ جل جاؤں گا
چین دینے کا نہیں زیرِ زمیں بھی نالہ
سوتوں کی نیند میں کرنے کو خلل جاؤں گا
قطرہء اشک ہوں پیارے، مرے نظّارے سے
کیوں خفا ہوتے ہو، پل مارتے ڈھل جاؤں...
کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق
درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق
شیخ کیا جانے تُو کہ کیا ہے عشق
عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق
عشق معشوق، عشق عاشق ہے
یعنی اپنا ہی مبتلا ہے عشق
عشق ہے طرز و طور، عشق کے تئیں
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق
کون مقصد...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
اپنے رونے پہ کچھ آیا جو تبسّم مجھ کو
یاد نے اُس کی کہا بھول گئے تم مجھ کو
ہنستے ہنستے کبھی روتا ہوں تصّور میں ترے
روتے روتے کبھی آتا ہے تبسّم مجھ کو
کیوں گناہ لیتے ہیں تھوڑی سی پلانے والے
کل ملے کوثر اُسے آج جو دے خم مجھ کو
کیا کرے دیکھئے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ہم اُنہیں جی سے پیار کرتے ہیں
وہ کہاں اعتبار کرتے ہیں
منتظر ہیں مرے جنازے کے
وہ مرا انتظار کرتے ہیں
غیر کی بات اور جھوٹی بات
آپ ہی اعتبار کرتے ہیں
دلربا بھی ہے دل بھی ہے معشوق
ہم تو دونوں کو پیار کرتے ہیں
جان جھپٹی، کسی کا دل لوٹا
وہ...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
جس وقت آئے ہوش میں کچھ بیخودی سے ہم
کرتے رہے خیال میں باتیں اُسی سے ہم
ناچار تم ہو دل سے، تو مجبور جی سے ہم
رکھتے ہو تم کسی سے محبت، کسی سے ہم
یوسف کہا جو اُن کو تو ناراض ہوگئے
تشبیہ اب نہ دیں گے کسی کو کسی سے ہم
ہوتا ہے پُرضرور خوشی کا مآل رنج...
غزل
(جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی مرحوم و مغفور)
نہیں رازِ ہستی جتانے کے قابل
یہ پردہ نہیں ہے اُٹھانے کے قابل
طلب بوسہ کرتے ہی جھنجلا کے بولے
کہ تو تو نہیں منہ لگانے کے قابل
کیا ضعف نے یہ نکمّا کہ اب ہم
نہ آنے کے قابل نہ جانے کے قابل
اُس آئینہ رو کی بداطواریوں نے
نہ رکھا ہمیں منہ...
ہوا ہے دل مرا مشتاق تجھ چشمِ شرابی کا
خراباتی اُپر آیا ہے شاید دن خرابی کا
کیا مدہوش مجھ دل کو انیندی نین ساقی نے
عجب رکھتا ہے کیفیت زمانہ نیم خوابی کا
خطِ شب رنگ رکھتا ہے عداوت حسنِ خوباں سوں
کہ جیوں خفّاش ہے دشمن شعاعِ آفتابی کا
نہ جاؤں صحنِ گلشن میں کہ خوش آتا نہیں مجھ کوں
بغیر از ماہ رُو...
کیا تجھ عشق نے ظالم خراب آہستہ آہستہ
کہ آتش گل کوں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ
وفاداری نے داہر کی بجھایا آتشِ غم کوں
کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ
عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گلروسوں
سوال آہستہ آہستہ جواب آہستہ آہستہ
مرے دل کوں کیا بے خود تری انکھیاں نے اے ظالم
کہ جیوں بے ہوش...
غزل
(ذوق)
کہتے ہیں جھوٹ سب کہ نہیں پاؤں جھوٹ کے
جھوٹے تو بیٹھتے بھی نہیں پاؤں ٹوٹ کے
چلتا ہو ذوق قید سے ہستی کے چھوٹ کے
یہ قید مار ڈالے گی دم گھوٹ گھوٹ کے
ڈھالا جو تجھ کو حسن کے سانچے میں اے صنم
آنکھوں کی جائے بھر دئیے موتی سے کوٹ کے
بے درد سینہ کوٹنا خالی نہیں مزا
دل میں...
غزل
(ذوق)
ہم سے ظاہر و پنہاں جو اُس غارت گر کے جھگڑے ہیں
دل سے دل کے جھگڑے ہیں نظروں سے نظر کے جھگڑے ہیں
جیتے ہی جی کیا ملک فنا میں ساتھ بشر کے جھگڑے ہیں
مر کے ادھر سے جبکہ چھٹے تو جا کے اُدھر کے جھگڑے ہیں
کیسا مومن، کیسا کافر کون ہے صوفی کیسا رند
سارے بشر ہیں بندے...
غزل
(ولی دکنی - ولی الدین رحمتہ اللہ علیہ)
صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو
درد مندوں کو کڑہا یا نہ کرو
حق پرستی کا اگر ہے دعویٰ
بے گناہوں کو ستایا نہ کرو
اپنی خوبی کے اگر ہو طالب
اپنے طالب کو جلایا نہ کرو
ہے اگر خاطر عشاق عزیز
غیر کو شکل دکھایا نہ کرو
ہم کو برداشت نہیں غصہ...
غزل
الٰہی! رکھ مجھے تو خاکِ پا اہلِ معانی کا
کہ کھلتا ہے اسی صحبت سے نسخہ نکتہ دانی کا
کیا یک بات میں واقف مجھے رازِ نہانی کا
لکھوں غنچے اُپر حرف اُس دہن کی نکتہ دانی کا
کتابت بھیجنی ہے شمع بزمِ دل کوں اے کاتب
پرِ پروانہ اوپر لکھ سخن مجھ جاں فشانی کا
عزیزاں بعد مرنے کے نہ پوچھو تم کہ تنہا...
غزل
(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
جب خوبرو چھپاتے ہیں عارض نقاب میں
کہتا ہے حُسن میں نہ رہوں گا حجاب میں
بے قصد لکھ دیا ہے گِلہ اِضطراب میں
دیکھوں کہ کیا وہ لکھتے ہیں خط کے جواب میں
بجلی چمک رہی ہے فلک پر سحاب میں
اب دختِ رز کو چین کہاں ہے حجاب میں
اللہ رے میرے دل کی تڑپ اضطراب...
غزل
(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
ایک دلِ ہمدم، مرے پہلو سے، کیا جاتا رہا
سب تڑپنے تلملانے کا مزا جاتا رہا
سب کرشمے تھے جوانی کے، جوانی کیا گئی
وہ اُمنگیں مِٹ گئیں، وہ ولوَلا جاتا رہا
درد باقی، غم سلامت ہے، مگر اب دل کہاں
ہائے وہ غم دوست، وہ درد آشنا جاتا رہا
آنے والا، جانے...
غزل
(آتش)
تاصبح نیند آئی نہ دم بھر تمام رات
نوچکیّاں چلیں مرے سر پر تمام رات
اللہ رے صبح عید کی اُس حور کی خوشی
شانہ تھا اور زلفِ معنبر تمام رات
کھولے بغل کہیں لحدِ تیرہ روزگار
سویا نہیں کبھی میں لپٹ کر تمام رات
کنڈی چڑھا کے شام سے وہ شوخ سورہا
پٹکا کیا میں سر...
غزل
(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
منہ پھر نہ کر وطن کی طرف یوں وطن کو چھوڑ
چھوٹے جو بوے گل کی طرح سے چمن کو چھوڑ
اے روح، کیا بدن میں پڑی ہے بدن کو چھوڑ
میلا بہت ہوا ہے، اب اس پیرہن کو چھوڑ
ہے روح کو ہوس کہ نہ چھوڑے بدن کا ساتھ
غربت پکارتی ہے کہ غافل، وطن کو چھوڑ
کہتی ہے بوے گل سے...
غزل
(امیرؔ مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
ظاہر میں ہم فریفتہ حُسنِ بُتاں کے ہیں
پر کیا کہیں نگاہ میں جلوے کہاں کے ہیں؟
یارانِ رفتہ سے کبھی جاہی ملیں گے ہم
آخر تو پیچھے پیچھے اسی کارواں کے ہیں
ٹھکرا کے میرے سر کو وہ کہتے ہیں ناز سے
لو ایسے مفت سجدے مرے آستاں کے ہیں
شکوہ شبِ...
مرے دل کو شوقِ فغاں نہیں، مرے لب تک آتی دعا نہیں
وہ دہن ہوں جس میں زباں نہیں، وہ جرس ہوں جس میں صدا نہیں
نہ تجھے دماغِ نگاہ ہے، نہ کسی کو تابِ جمال ہے
انہیں کس طرح سے دکھاؤں میں، وہ جو کہتے ہیں کہ خدا نہیں
کسے نیند آتی ہے اے صنم، ترے طاقِ ابرو کی یاد میں
کبھی آشنائے تہِ بغل، سرِ مرغِ قبلہ نما...