غزل
ہوائے دورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے
خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے
گدا نواز کوئی شہسوار راہ میں ہے
بلند آج نہایت غبار راہ میں ہے
شباب تک نہیں پہونچا ہے عالمِ طفلی
ہنوز حسنِ جوانیِ یار راہ میں ہے
عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں
نہ کوئی شہر نہ کوئی دیار راہ میں ہے
طریقِ عشق میں اے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
واعظ بڑا مزا ہو اگر یوں عذاب ہو
دوزخ میں پاؤں ہاتھ میں جامِ شراب ہو
معشوق کا تو جُرم ہو، عاشق خراب ہو
کوئی کرے گناہ کسی پر عذاب ہو
وہ مجھ پہ شیفتہ ہو مجھے اجتناب ہو
یہ انقلاب ہو تو بڑا انقلاب ہو
دنیا میں کیا دھرا ہے؟ قیامت میں لطف ہو...
غزل
(حیدر علی آتش)
آئے بہار جائے خزاں ہو چمن درست
بیمار سال بھر کے نظر آئیں تندرست
حالِ شکستہ کا جو کبھی کچھ بیان کیا
نکلا نہ ایک اپنی زباں سے سخن درست
رکھتے ہیں آپ پاؤں کہیں پڑتے ہیں کہیں
رفتار کا تمہاری نہیں ہے چلن درست
جو پہنے اُس کو جامہء عریانی ٹھیک ہو
اندام پر ہر اک...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میرے دل کو دیکھ کر، میری وفا کو دیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا، خدا کو دیکھ کر
ہم اِنہی آنکھوں سے دیکھیں گے ترا حسن و جمال
گر یہی آنکھیں رہیں ا پنی ، خدا کو دیکھ کر
اب تو دیکھا تم نے اپنے داد خواہوں کا ہجوم
اب تو آنکھیں کھُل گئیں...
غزل
(امیرؔ مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
جان تن سے جو تڑپ کر شبِ فرقت نکلی
دل نے خوش ہو کے کہا ایک تو حسرت نکلی
بہرِ نظارہ جو قرآن میں بھی دیکھی فال
لن ترانی کے سوا اور نہ آیت نکلی
ہاتھ تک مفتی و قاضی کو لگانے نہ دیا
دخترِ رز تو بڑی صاحبِ عصمت نکلی
بڑھ گئی حسن پرستی کی مجھے حرص...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
اے وعدہ فراموش رہی تجھ کو جفا یاد
یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد ہے کیا یاد
وہ سُنتے ہیں کب دل سے مری رام کہانی
فرماتے ہیں، کچھ اور بھی ہے اسکے سوا یاد؟
بندے سے ہے کیوں پرسشِ اعمال الٰہی؟
انسان کو رہتی ہے کہاںاپنی خطا یاد؟
اُستاد نے اچھا...
غزل
( استاد زماں سخنورانِ ہند سالک ازلی جناب مغفرت مآب ولی الدّین احمد آبادی المتخلص بہ ولی )
بیوفائی نہ کر خدا سے ڈر
جگ ہنسائی نہ کر خدا سے ڈر
ہے جدائی میں زندگی مشکل
آ جدائی نہ کر خدا سے ڈر
آر سی دیکھ کر نہ ہو مغرور
خودنمائی نہ کر خدا سے ڈر
اے ولی غیر آستانہء یار
جبھ سائی...
غزل
(حیدر علی آتش)
طریقِ عشق میں مارا پڑا ، جو دل بھٹکا
یہی وہ راہ ہے جس میں ہے جان کا کھٹکا
نہ بوریا بھی میسّر ہوا بچھانے کو
ہمیشہ خواب ہی دیکھا کیے چھپر کھٹ کا
شبِ فراق میں اُس غیرتِ مسیح بغیر
اُٹھا اُٹھا کے مجھے، دردِ دل نے دے پٹکا
پری سے چہرہ کو اپنے وہ نازنیں...
غزل
(شیخ ابراہیم دہلوی متخلص بہ ذوقؔ)
وقتِ پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
اُسکے گھر لے چلا مجھے دیکھو
دلِ خانہ خراب کی باتیں
واعظا چھوڑ ذکرِ نعمت خُلد
کر شراب و کباب کی باتیں
تجھ کو رسوا کریں گی خوب، اے دل
تیری یہ اضطراب کی باتیں
سُنتے ہیں اُس کو چھیڑ چھیڑ...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہوا
بوسہ ہمار ا آج سے ، دل آپ کا ہوا
ماتم ہمارے مرنے کا اُنکی بلا کرے
اتنا ہی کہہ کے چھوٹ گئے وہ، بُرا ہوا
آباد کس قدر ہے، الٰہی، عدم کی راہ
ہر دم مسافروں کا ہے تانتا لگا ہوا
اے کاش، میرے تیرے لیئے کل...
غزل
(شیخ ابراہیم دہلوی متخلص بہ ذوقؔ)
جُدا ہوں یار سے ہم، اور نہ ہوں رقیب جُدا
ہے اپنا اپنا مقدر جُدا نصیب جُدا
دکھا دے جلوہ جو مسجد میں وہ بُتِ کافر
تو چیخ اُٹھے مؤذن جُدا خطیب جُدا
جُدا نہ دردِ جُدائی ہو، گر مرے اعضا
حروفِ درد کی صورت ہوں، ہے طبیب جُدا
ہے اور علم...
غزل
(امیرؔ مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
جب تلک ہست تھے، دشوار تھا پانا تیرا
مٹ گئے ہم، تو مِلا ہم کو ٹھکانا تیرا
نہ جہت تیرے لیئے ہے نہ کوئی جسم ہے تو
چشم ظاہر کو ہے مشکل نظر آنا تیرا
شش جہت چھان چُکے ہم تو کھُلا ہم پہ حال
رگِ گردن سے ہے نزدیک ٹھکانا تیرا
اب تو پیری میں نہیں...
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
بولو نہ بول شیخ جی ہم سے کڑے کڑے
یہاں چٹ کیئے ہیں اس سے عمامہ بڑے بڑے
کیا میکدے میں آ کے چومے گا محتسب؟
پیوینگے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے
قامت نے تیرے باغ میں جا خطِ بندگی
لکھوا لیا ہے سردِ چمن سے کھڑے کھڑے
ملجا گلے سے...
اشعارِ غمگین ؔ میر سید علی دہلوی
تعارف شاعر:
غمگین ؔ تخلص ، نام میر سید علی خلف سید محمد دہلوی برادر شاہ نظام الدین احمد قادری - ناظم صوبہء دہلی شاگرد سعادت یار خان رنگین کے ہیں۔ ان کے بارے میں اتنی ہی معلومات حاصل ہوئی۔۔
غمگین مت ہوئیے اشعار پڑھیئے
مضطرب تھا دل اپنا جون...
اشعارِ عارف ؔ زین العابدین خان دہلوی
تعارف شاعر:
عارف ؔ تخلص نواب زین العابدین خان دہلوی خلف نواب غلام حسین خان متخلص بہ خسرو شاگرد نصیر و اسد اللہ خان غالب رحمتہ اللہ علیہ 1268ھ بارہ سو اٹھسٹھ ہجری میں انتقال کیا۔ شعر انکے بہت اچھے ہوتے ہیں ۔ مکمل کلام ان کا ڈھونڈ نہیں پایا اگر کسی کے...
غزل
(امیرؔ مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
مر چلے ہم مر کے اُس پر مر چلے
کام اپنا نام اُس کا کر چلے
حشر میں اجلاس کس کا ہے کہ آج
لے کے سب اعمال کا دفتر چلے
خونِ ناحق کر کے اک بے جُرم کا
ہاتھ ناحق خون میں تم بھر چلے
یہ ملی کس جرم پر دم کو سزا؟
حکم ہے دن بھر چلے شب بھر چلے...
غزل
اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں
پلکیں ہیں جس کی چھریاں آنکھیں کٹاریاں ہیں
ٹک صفحہ ء زمیں کے خاکے پہ غور کر تو
صانع نے اس پہ کیا کیا شکلیں اتاریاں ہیں
دل کی طپش کا اپنے عالم ہی ٹک جدا ہے
سیماب و برق میں کب یہ بیقراریاں ہیں
ان محملوں پہ آوے مجنوں کو کیوں نہ حسرت
جن محملوں کے اندر...
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں
عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں
میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و...
غزل
(عبدالمجید حیرت)
غم نہیں یہ کہ انتظار کیا
بلکہ یہ ہے کہ اعتبار کیا
بے تعلق ہی ہم تو اچھے تھے
اس تعلق نے اور خوار کیا
سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو
مفت ہی میں گناہ گار کیا
ہو گیا اک سکون سا حاصل
جب گریباں کو تار تار کیا
ہو سکا جب نہ اور کچھ ہم سے
شیوہء صبر، اختیار کیا...
غزل
(سید انشا اللہ خان انشا)
کھولے جب چاند سے اس مُکھڑے کا گھونگھٹ عاشق
کیوں نہ پھر لیوے بلائیں تری چٹ چٹ عاشق
نہیں معلوم اجی تم نے یہ کیا پڑھ پھُونکا
کہ تمہیں دیکھتے ہی ہوگئے ہم چٹ عاشق
میکشی تم کرو غیروں سے بہم، تو، اپنے
گھونٹ لہو کے پیئے کیوں نہ غٹاغٹ عاشق
اے نسیمِ...