کلاسیکی اردو شاعری

  1. فرخ منظور

    مصحفی دل تری بے قراریاں کیا تھیں ۔ غلام ہمدانی مصحفی

    غزل دل تری بے قراریاں کیا تھیں رات وہ آہ و زاریاں کیا تھیں تیرے پہلو میں اُس کی مژگاں سے برچھیاں یا کٹاریاں کیا تھیں سُرمہ دینے میں اُس کی آنکھوں کو کیا کہوں آب داریاں کیا تھیں اپنی قسمت میں آہ کس سے کہوں ذلّتیں اور خواریاں کیا تھیں مصحفی گر نہ تھا تُو عاشقِ زار پھر تو یہ جاں نثاریاں کیا...
  2. کاشفی

    غالب منظور ہے گزارشِ احوال واقعی - غالب

    غزل (حضرت نجم الدولہ دبیر الملک مرزا اسد اللہ خاں غالب رحمتہ اللہ علیہ) منظور ہے گزارشِ احوالِ واقعی اپنا بیان حسنِ طبیعت نہیں مجھے سو پشت سے ہے پیشۂ آبا سپہ گری کچھ شاعری ذریعۂ عزت نہیں مجھے آزادہ رو ہوں اور مرا مسلک ہے صلحِ کل ہر گز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے کیا کم ہے یہ شرف...
  3. کاشفی

    مومن کھا گیا ہے غمِ بتاں افسوس - مومن خان مومن

    غزل (مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ) کھا گیا ہے غمِ بتاں افسوس گُھل گئی غم کے مارے جاں افسوس میرے مرنے سے بھی وہ خوش نہ ہوا جی گیا یوں‌ہی رائیگاں افسوس گلِ داغ ِجنوں کھِلے بھی نہ تھے آگئی باغ میں خزاں افسوس موت بھی ہوگئی ہے پردہ نشیں راز رہتا نہیں نہاں افسوس تھا عجب...
  4. کاشفی

    پلکوں کی محبت کا خلل جائے تو جانیں - سید محمد اسمعیل متخلص بہ منیر

    غزل (سید محمد اسمعیل متخلص بہ منیر ) پلکوں کی محبت کا خلل جائے تو جانیں یہ پھانس کلیجے سے نکل جائے تو جانیں ہر چند کہ آوارہ بہت ہے دلِ وحشی باہر ترے کوچے سے نکل جائے تو جانیں دل کے تو خریدار نظر آتے ہیں لاکھوں چُٹکی سے کلیجہ کوئی مَل جائے تو جانیں سوبار بلائے شبِ فرقت...
  5. کاشفی

    امیر مینائی لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں - امیر مینائی

    غزل (امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ) لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں اجل شرما گئی سمجھی کہ مجھ کو پیار کرتے ہیں مرا خط پھینک کر قاصد کے مُنہ پر طنز سے بولے خلاصہ سارے اس طومار کا یہ ہے کہ مرتے ہیں ابھی اے جاں تونے مرنے والوں کو نہیں دیکھا جیئے ہم تو دکھا...
  6. کاشفی

    امیر مینائی وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے - امیر مینائی

    غزل (امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ) وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے قدم کوئی کہاں رکھے؟ جدھر دیکھو اُدھر دل ہے کہیں ایسا نہ ہو تجھ پر بھی کوئی وار چل جائے قضا ہٹ جا کہ جھنجھلایا ہوا اِس وقت قاتل ہے طنابیں کھینچ دے یارب، زمینِ کوئے جاناں کی کہ میں ہوں ناتواں،...
  7. کاشفی

    امیر مینائی اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا - امیر مینائی

    غزل (امیر مینائی) اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا ذرا سی بات میں ہوتا ہے فیصلہ دل کا دم آکے آنکھوں میں اٹکے تو کچھ نہیں کھٹکا اٹک نہ جائے الٰہی معاملہ دل کا تمہارے غمزوں نے کھوئے ہیں ہوش و صبرو قرار انہیں لٹیروں نے لوٹا ہے قافلہ دل کا خدا ہی ہے جو کڑی چتونوں سے جان بچے ہے آج دل شکنوں...
  8. کاشفی

    آتش فریبِ حُسن سے گبرو مسلماں کا چلن بگڑا - حیدر علی آتش

    غزل (حیدر علی آتش) فریبِ حُسن سے گبرو مسلماں کا چلن بگڑا خدا کی یاد بھولا شیخ، بُت سے برہمن بگڑا امانت کی طرح رکھا زمیں نے روز محشر تک نہ اک مُو کم ہوا اپنا ، نہ اک تارِ کفن بگڑا لگے مُنہ بھی چڑانے دیتے دیتے گالیاں صاحب زباں بگڑی تو بگڑی تھی خبر لیجئے دہن بگڑا بناوٹ...
  9. کاشفی

    میر کون کہتا ہے مُنہ کو کھولو تم - میر محمدتقی میر

    غزل (میر محمدتقی میر) کون کہتا ہے مُنہ کو کھولو تم کاش کے پردے ہی میں بولو تم حکم آبِ رواں رکھے ہے حُسن بہتے دریا میں ہاتھ دھو لو تم جب میسّر ہو بوسہ اُس لب کا چُپ کے ہی ہو رہو نہ بولو تم رات گذری ہے سب تڑپتے میر آنکھ لگ جائے گر تو سو لو تم
  10. کاشفی

    مومن چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ - مومن

    غزل (مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ) چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ اے شبِ ہجر تیرا کالا مُنہ بات پوری بھی مُنہ سے نکلی نہیں آپ نے گالیوں پہ کھولا مُنہ شبِ غم کا بیان کیا کیجئے ہے بڑی بات اور چھوٹا مُنہ جب کہا یار سے دکھا صورت ہنس کے بولا کہ دیکھو اپنا مُنہ پھر...
  11. کاشفی

    سودا کس سے بیاں کیجئے؟ حال دلِ تباہ کا - سودا

    غزل (مرزا محمد رفیع دہلوی تخلص بہ سودا) کس سے بیاں کیجئے؟ حال دلِ تباہ کا، سمجھے وہی اسے جو ہو زخمی تیری نگاہ کا مجھ کو تیری طلب ہے یار تجھ کو ہے چاہ غیر کی اپنی نظر میں‌یاں نہیں طور کوئی نباہ کا دین و دل و قرار و صبر عشق میں‌تیرے کھو چکے جیتے جو اب کہ ہم بچے نام...
  12. کاشفی

    ذوق کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد - ذوق

    غزل (شیخ ابراہیم دہلوی تخلص بہ ذوق) کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد سینہ میں ہوگی سانس اڑی دو گھڑی کے بعد کیا روکا ہم نے گریہ کواپنے کہ لگ گئی پھر وہ ہی آنسوؤں کی جھڑی دو گھڑی کے بعد اُس لعل لب کے ہم نے لیئے بوسے اس قدر سب اُڑ گئی مسی کی دھڑی دو گھڑی کے بعد کوئی...
  13. کاشفی

    داغ کچھ جفا بھی ہے کچھ وفا بھی ہے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کچھ جفا بھی ہے کچھ وفا بھی ہے دل لگی کا یہی مزا بھی ہے زندگی اور اس زمانے کی ایسے جینے کا کچھ مزا بھی ہے؟ تیری امداد کے لیئے اے آہ پیچھے پیچھے مری دعا بھی ہے میں سناؤں تو داستان اپنی آپ کو بات کا مزا بھی ہے؟ تونے پوچھا نہ ایک دن...
  14. کاشفی

    داغ آئینہ تصویر کا تیرے نہ لے کر رکھ دیا؟ - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) آئینہ تصویر کا تیرے نہ لے کر رکھ دیا؟ بوسے لینے کے لیئے کعبے میں پتھر رکھ دیا ہم نے اُن کے سامنے اوّل تو خنجر رکھ دیا پھر کلیجہ رکھ دیا، دل رکھ دیا، سر رکھ دیا سُن لیا ہے پاس حوروں کے پُہنچتے ہیں شہید اس لیئے لاشے پہ میرے اُس نے پتھر رکھ دیا...
  15. کاشفی

    انشا اللہ خان انشا خیال کیجئے گا، آج کام میں نے کیا - انشا اللہ خاں انشا

    غزل (سید انشاء اللہ خان متخلص بہ انشا) خیال کیجئے گا، آج کام میں نے کیا جب اُس نے دی مجھے گالی، سلام میں نے کیا کہا یہ صبر نے دل سے کہ "لو خدا حافظ" حقوقِ بندگی اپنا، تمام میں نے کیا جنوں یہ آپ کی دولت، ہوا حصول مجھے، کہ ننگ و نام کو چھوڑا ، یہ نام میں نے کیا مزا یہ دیکھئے گا، شیخ جی...
  16. کاشفی

    امیر مینائی رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا - امیر مینائی

    غزل (امیر مینائی) رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا آئینہ ایک طرف، عکس بھی حیراں ہوگا اے جوانی، یہ ترے دم کے ہیں، سارے جھگڑے تو نہ ہوگی، تو نہ یہ دل ، نہ یہ ارماں ہوگا دستِ وحشت تو سلامت ہے، رفو ہونے دو ایک جھٹکے میں‌نہ دامن نہ گریباں ہوگا آگ دل میں‌جو لگی تھی، وہ بجھائی نہ...
  17. کاشفی

    آتش حشر کو بھی دیکھنے کا اُسکے ارما‌ں رہ گیا - حیدر علی آتش

    غزل (حیدر علی آتش) حشر کو بھی دیکھنے کا اُسکے ارما‌ں رہ گیا دن ہوا پر آفتاب آنکھوں سے پنہاں رہ گیا دوستی نبھتی نہیں ہرگز فرو مایہ کے ساتھ روح جنت کو گئی جسمِ گِلی یاں رہ گیا چال ہے مجھ ناتواں کی مرغِ بسمل کی تڑپ ہر قدم پر ہے یقین ، یاں رہ گیا، واں رہ گیا کر کے آرایش، جو...
  18. فرخ منظور

    مصحفی ذرا ہم سے بھی ملتے جائیے گا ۔ مصحفی

    غزل ذرا ہم سے بھی ملتے جائیے گا کبھو تو اس طرف بھی آئیے گا ہمارا دل ہے قابو میں تمہارے بھلا جی کیوں نہ اب ترسائیے گا جو ہم رونے پہ آویں گے تو اے ابر بجائے آب، خوں برسائیے گا بہار آئی تو اب کے ناصحوں کو گریباں پرزے کر دکھلائیے گا ق کہا اے مصحفی میں اُس سے اک دن کہ بوسہ آج تو دلوائیے گا...
  19. کاشفی

    داغ بے درد ہیں جو درد کسی کا نہیں رکھتے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) بے درد ہیں جو درد کسی کا نہیں رکھتے ایسے بھی ہیں یارب کہ تمنا نہیں رکھتے تم زندہ ہمیں چھوڑ کے گھر جاؤ نہ شب کو مردے کو بھی انسان کے تنہا نہیں رکھتے سچ ہے کہ یوں ہی ڈوب گئیں اپنی وفائیں ہم تم پہ کسی طرح کا دعوا نہیں رکھتے بے باک ہو سفاک ہو جو...
  20. کاشفی

    داغ دیکھ کر سانولی صورت تری یوسف بھی کہے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) دیکھ کر سانولی صورت تری یوسف بھی کہے چَٹ پَٹا حُسن نمک دار سلونا کیا ہے چار باتیں بھی کبھی آپ نے گھل مل کے نہ کیں انہیں باتوں کا ہے رونا مجھے رونا کیا ہے تیغ کھینچے ہوئے وہ ترک پھر اس پر یہ غضب ہم تڑی دیتے ہیں بس آپ سے ہونا کیا ہے تم پہ مر جائیں...
Top