غزل
خواجہ حیدر علی آتشؔ
خُدا کرے نہ تمھیں میرے حال سے واقف
نہ ہو مزاجِ مبارک ملال سے واقف
نہیں جو روز شب وماہ وسال سے واقف
وہی ہے خُوب زمانےکے حال سے واقف
زباں سے کِس کی مہِ چاردہ نہیں سُنتے!
زمانہ ہے تِرے فضل و کمال سے واقف
دُعائے خیر ، یہی ہے مری حَسِینوں کو
نہ ہو کمال تمھارا زوال سے واقف...
غزل
روزو شب دِل کو تخیّل سےلُبھائے رکھنا
ایک صُورت دِلِ وِیراں میں بَسائے رکھنا
خوش تصوّر سے ہر اِک غم کو دبائے رکھنا
کوئی اُمّید، ہمہ وقت لگائے رکھنا
بات سیدھی بھی ، معمّا سا بنائے رکھنا!
دِل کے جذبات کو عادت تھی چھپائے رکھنا
ڈر سے، ظاہر نہ مِرا اِضطراب اُن پر ہو کہیں!
ایک...
غزل
ہمقدم پھر جو یار ہو جائے
ہر فِضا سازگار ہو جائے
گُل کے دیکھے پہ یاد سے اُس کی!
جی عجب بےقرار ہو جائے
اب بھی خواہش، کہ وہ کسی قیمت
ہم خیال ایک بار ہو جائے
حاصلِ دِید سے حصُول کا ایک
بُھوت سر پر سوار ہو جائے
ایسے چہرے نقاب میں ہی بَھلے
جِن کو دیکھو تو پیار ہوجائے
خامشی خُوب یُوں...
غزل
آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا
دِل سے میرے ذرا جُدا نہ ہُوا
ذکرِ عِشق اُن سے برمَلا نہ ہُوا
پیار بڑھنے کا سِلسِلہ نہ ہُوا
کیا کہُوں اُن کے عَزْم و وَعدوں کا!
کُچھ بھی قَسموں پہ دَیرپا نہ ہُوا
بَن کے راحت رہے خیالوں میں
بس مِلَن کا ہی راستہ نہ ہُوا
شے مِلی اِس سے، اَور کرنے کی!
ظُلم پر جب بھی...
غزلِ
عبد الحمید عدمؔ
خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے
پانی کی بُوند جیسے عطا ہو فرات سے
شبنم اِسی جنُوں میں ازل سے ہے سِینہ کوب
خورشید کِس مقام پہ مِلتا ہے رات سے
ناگاہ عِشق وقت سے آگے نکل گیا
اندازہ کر رہی ہے خِرد واقعات سے
سُوئے ادب نہ ٹھہرے تو دیں کوئی مشورہ
ہم مطمئن نہیں ہیں تِری کائنات...
غزل
ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ کوئی راہ تو ہو
جَتن کو اپنی نظر میں ذرا سی چاہ تو ہو
قیاس و خوف کی تادِیب و گوشمالی کو
شُنِید و گُفت نہ جو روز، گاہ گاہ تو ہو
یُوں مُعتَبر نہیں اِلزامِ بیوفائی کُچھ
دِل و نَظر میں تسلّی کو اِک گواہ تو ہو
سِسک کے جینے سے بہتر مُفارقت ہونَصِیب!
سِتم سے اپنوں کے...
غزل
اکبرؔ الہٰ آبادی
بَوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں
دِل کا سودا ہے، مُجھے دام مِلے گا کہ نہیں
خط میں کیا لکِھّا ہے، قاصد کو خبر کیا اِس کی
پُوچھتا ہے، مُجھے اِنعام مِلے گا کہ نہیں
مَیں تِری مست نَظر کا ہُوں دُعاگو، ساقی
صدقہ آنکھوں کا کوئی جام مِلے گا کہ نہیں
قبر پر فاتحہ پڑھنے کو نہ...
غزل
بیخودؔ دہلوی
ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں
تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں
ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے
جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں
میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر
خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں
دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا
ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں
دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر
غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں...
غزل
فراقؔ گورکھپُوری
یُوں تو نہ چارہ کار تھا جان دِیے بغیر بھی
عُہدہ بَرا نہ ہوسکا عِشق جیے بغیر بھی
دیکھ یہ شامِ ہجر ہے، دیکھ یہ ہے سکُونِ یاس
کاٹتے ہیں شَبِ فِراق صُبح کیے بغیر بھی
گو کہ زباں نہیں رُکی، پِھر بھی نہ کُچھ کہا گیا
دیکھ سکُوتِ عِشق آج، ہونٹ سیے بغیر بھی
تیرے نِثار ساقیا...
غزل
مجرُوح سُلطان پُوری
خنجر کی طرح بُوئے سَمن تیز بہت ہے
مَوسم کی ہَوا، اب کے جُنوں خیز بہت ہے
راس آئے تو ، ہر سر پہ بہت چھاؤں گھنی ہے
ہاتھ آئے ، تو ہر شاخ ثمر بیز بہت ہے
لوگو مِری گُل کارئ وحشت کا صِلہ کیا
دِیوانے کو اِک حرفِ دِلآویز بہت ہے
مُنعَم کی طرح ، پیرِ حَرَم پیتے ہیں وہ جام ...
غزل
وہ سُکُوت، اپنے میں جو شور دَبا دیتے ہیں
جُوں ہی موقع مِلے طُوفان اُٹھا دیتے ہیں
خواہِشیں دِل کی اِسی ڈر سے دَبا دیتے ہیں
پیار کرنے پہ یہاں لوگ سَزا دیتے ہیں
چارَہ گر طبع کی بِدعَت کو جِلا دیتے ہیں
ٹوٹکا روز کوئی لا کے نیا دیتے ہیں
آشنا کم لَطِیف اِحساسِ محبّت سے نہیں
لیکن اسباب تماشہ...
غزل
غلام ہمدانی مصحفیؔ
جی میں سمجھے تھے کہ دُکھ درد یہ سب دُور ہُوئے
ہم تو اِس کُوچے میں آ، اور بھی مجبُور ہُوئے
کل جو ہم اشک فشاں اُ س کی گلی سے گُزرے
سینکڑوں نقشِ قدم خانۂ زنبُور ہُوئے
پُھول بادام کے پیارے مُجھے لگتے ہیں، مگر
تیری آنکھوں کے تئیں دیکھ کے مخمُور ہُوئے
دِل پہ از بس کہ...
غزل
غلام ہمدانی مُصحفیؔ امروہوی
ہم تو سمجھے تھے کہ ناسورِ کُہن دُور ہُوئے
تازہ اِس فصل میں زخموں کے پِھر انگُور ہُوئے
سَدِّ رہ اِتنا ہُوا ضُعف، کہ ہم آخرکار!
آنے جانے سے بھی اُس کُوچے کے معذُور ہُوئے
رشک ہے حالِ زُلیخا پہ، کہ ہم سے کم بخت
خواب میں بھی نہ کبھی وصل سے مسرُور ہُوئے
بیچ سے اُٹھ...
غزل
گوپال متل
رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا
خوددَاریِ وَفا کا جَفا نام رکھ دِیا
اِنسان کی ، جو بات سمجھ میں نہ آسکی!
اِنساں نے اُس کا ، حق کی رضا، نام رکھ دِیا
خود غرضِیوں کے سائے میں پاتی ہے پروَرِش
اُلفت، کہ جِس کا صِدق و صَفانام رکھ دِیا
بے مہرئِ حَبِیب کا مُشکِل تھا اعتراف
یاروں...
غزل
لالا کے چشمِ نم میں مِرے خواب تھک گئے
جُھوٹے دِلاسے دے کےسب احباب تھک گئے
یادیں تھیں سَیلِ غم سے وہ پُرآب تھک گئے
رَو رَو کے اُن کے ہجر میں اعصاب تھک گئے
خوش فہمیوں کےڈھوکے ہم اسباب تھک گئے
آنکھوں میں بُن کے روز نئے خواب تھک گئے
جی جاں سے یُوں تھے وصل کو بیتاب تھک گئے
رکھ کر خیالِ خاطر و...
غزل
مولانا حسرتؔ موہانی
شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں
کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں
گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد
آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں
محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا
خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں
جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
غزل
ظہُور نظرؔ
صحرا میں گھٹا کا مُنتظر ہُوں
پھر اُس کی وَفا کا مُنتظر ہُوں
اِک بار نہ جس نے مُڑ کے دیکھا
اُس جانِ صَبا کا مُنتظر ہُوں
بیٹھا ہُوں درُونِ خانۂ غم
سیلابِ بَلا کا مُنتظر ہُوں
جاں آبِ بَقا کی کھوج میں ہے
مَیں مَوجِ فَنا کا مُنتظر ہُوں
کُھل جاؤں گا اپنے آپ سے مَیں
مانُوس...
غزل
غلام ربّانی تاباںؔ
ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں
سچ کہا تُم نے، مُجھے غم سے سَروکار کہاں
دشت و صحرا کے کُچھ آداب ہُوا کرتے ہیں
کیوں بَھٹکتے ہو، یہاں سایۂ دِیوار کہاں
بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا
کیسے اذکار ، مُجھے فُرصتِ افکار کہاں
کیوں تِرے دَور میں محرُومِ سزا ہُوں، کہ...
غزل
نظیؔر اکبر آبادی
ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا
یا رب ! تِری قُدرت میں ہےہر آن تماشا
لے عرش سےتا فرش نئے رنگ، نئے ڈھنگ
ہر شکل عجائب ہے، ہر اِک شان تماشا
افلاک پہ تاروں کی جَھلکتی ہے طلِسمات
اور رُوئے زمیں پر گُل و ریحان تماشا
جِنّات، پَری، دیو، ملک، حوُر بھی نادر
اِنسان عجوبہ ہیں...
غزل
شفیق خلشؔ
کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو!
زمانے بھر کو تجسّس سے بیقرار کرو
لکھا ہے رب نے ہمارے نصیب میں ہی تمھیں
قبول کرکے، محبّت میں تاجدار کرو
نہ ہوگی رغبتِ دِل کم ذرا بھی اِس سے کبھی!
بُرائی ہم سے تُم اُن کی، ہزار بار کرو
یُوں اُن کے کہنے نے چھوڑا نہیں کہیں کا ہَمَیں
مَیں لَوٹ...