کلاسیکل شاعری

  1. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::تُو کہتا ہے مَیں آؤں گا دو چار گھڑی میں::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی تُو کہتا ہے مَیں آؤں گا دو چار گھڑی میں مرجائے گا ظالِم! تِرا بیمار گھڑی میں جس کام کو برسات میں لگتے ہیں مہینے! وہ، کرتے ہیں یہ دِیدۂ خونبار گھڑی میں مَیں تُجھ کو نہ کہتا تھا نظیرؔ اُس سے نہ مِلنا اب دیکھیو حال اپنا ذرا، چار گھڑی میں نظیرؔ اکبرآبادی
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::خواہش حصُولِ یار کا اِک زِینہ ہی تو ہے::::::Shafiq -Khalish

    غزل خواہش،حصُولِ یار کا اِک زِینہ ہی تو ہے سُود و زیاں کا زِیست میں تخمینہ ہی تو ہے حاصل ہو حُسنِ نسواں کو جس سے غضب وقار ملبُوس سردیوں کا وہ پشمینہ ہی تو ہے ایسا نہیں کہ آج ہی آیا ہَمَیں خیال پانا اُنھیں ہی خواہشِ دیرینہ ہی تو ہے بڑھ چڑھ کے ہے دباؤ غمِ ہجر کے شُموُل ڈر ہے کہ پھٹ نہ جائے...
  3. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا:::::Hasrat -Mohani

    غزل یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی ! جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن...
  4. طارق شاہ

    فراق ::::مشیّت برطرف کیوں حالتِ اِنساں بَتر ہوتی! :::: Firaq -Gorakhpuri

    فِراقؔ گورکھپُوری مشیّت برطرف کیوں حالتِ اِنساں بَتر ہوتی نہ خود یہ زندگی ہی زندگی دشمن اگر ہوتی یہ کیا سُنتا ہُوں جنسِ حُسن مِلتی نقدِ جاں دے کر ارے اِتنا تو ہم بھی دے نِکلتے جو خبر ہوتی دھمک سی ہونے لگتی ہے ہَوائےگُل کی آہٹ پر قفس میں بُوئے مستانہ بھی وجہِ دردِ سر ہوتی کہاں تک راز کے صیغہ...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::رغبت ِ دِل کوزمانے سے چُھپایا تھا بہت :::::Shafiq -Khalish

    غزل رغبت ِ دِل کوزمانے سے چُھپایا تھا بہت لیکن اُس ضبطِ محبّت نے رُلایا تھا بہت دسترس نے بھی تو مٹّی میں مِلایا تھا بہت جب تماشا دِلی خواہش نے بنایا تھا بہت بے بسی نے بھی شب و روز رُلایا تھا بہت خواہشِ ماہ میں جی اپنا جلایا تھا بہت کُچھ تو کم مایَگی رکھّے رہی آزردہ ہَمَیں! کُچھ ہَمَیں اُس کی...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کرم تھے اِتنے زیادہ ، حساب ہو نہ سکے:::::Shafiq -Khalish

    غزل سبھی سوالوں کے ہم سے جواب ہو نہ سکے کرم تھے اِتنے زیادہ ، حساب ہو نہ سکے عَمل سب باعثِ اجر و ثَواب ہو نہ سکے دَوائے درد و دِلی اِضطراب، ہو نہ سکے رہے گراں بہت ایّام ِہجر جاں پہ مگر! اُمیدِ وصل سے حتمی عذاب ہو نہ سکے بَدل مہک کا تِری، اے ہماری نازوجِگر ! کسی وَسِیلہ سُمن اور گُلاب ہو نہ...
  7. طارق شاہ

    اثرؔ لکھنوی:::::بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے :::::ASAR -LAKHNAVI

    اثرؔ لکھنوی غزل بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے چراغ لالہ و گُل کے ہیں جِھلمِلائے ہُوئے تِرا خیال بھی تیری ہی طرح آتا ہے ہزار چشمکِ برق و شرر چُھپائے ہُوئے لہُو کو پِگھلی ہُوئی آگ کیا بنائیں گے جو نغمے آنچ میں دِل کی نہیں تپائے ہُوئے ذرا چلے چلو دَم بھر کو ، دِن بہت بیتے بہارِ صُبحِ...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::خواہشِ دل دبائے رکّھا ہے:::::Shafiq -Khalish

    غزل خواہشِ دل دبائے رکّھا ہے اُن سے کیا کیا چُھپائے رکّھا ہے ڈر نے ہَوّا بنائے رکّھا ہے کہنا کل پر اُٹھائے رکھا ہے مُضطرب دِل نے آج پہلے سے کُچھ زیادہ ستائے رکّھا ہے مِل کے یادوں سے تیری، دِل نے مِرے اِک قیامت اُٹھائے رکّھا ہے تیری آمد کے اِشتیاق نے پِھر دِیدۂ دِل بچھائے رکّھا ہے از سَرِ...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا :::::Shafiq -Khalish

    غزل دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا اَوروں نے جب کہا کبھی، مجھ کو رُلا دِیا کُچھ روز بڑھ رہا تھا مُقابل جو لانے کو! جذبہ وہ دِل کا مَیں نے تَھپک کر سُلادِیا تصدیقِ بدگمانی کو باقی رہا نہ کُچھ ہر بات کا جواب جب اُس نے تُلا دِیا تشہیر میں کسر کوئی قاصِد نے چھوڑی کب خط میرے نام لکھ کے جب...
  10. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہَم ایک عُمر جَلے، شمعِ رہگُزر کی طرح :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربانی تاباںؔ ہَم ایک عُمر جلے، شمعِ رہگُزر کی طرح ! اُجالا غیروں سے کیا مانگتے، قمر کی طرح کہاں کے جیب و گریباں، جِگر بھی چاک ہُوئے بہار آئی، قیامت کے نامہ بر کی طرح کَرَم کہو کہ سِتم، دِل دہی کا ہر انداز اُتر اُتر سا گیا دِل میں نیشتر کی طرح نہ حادثوں کی کمی ہے، نہ شَورَشوں کی...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::اگر نِکلا کبھی گھر سے، تو اپنے ہونٹ سی نِکلا :::::: Shafiq -Khalish

    غزل اگر نِکلا کبھی گھر سے، تو اپنے ہونٹ سی نِکلا بُرا دیکھے پہ کہنا کیا مَیں غصّہ اپنا پی نِکلا بڑھانا عِشق میں اُس کے قدم بھی پَس رَوِی نِکلا کہ دل برعکس میرے، پیار سے اُس کا بَری نِکلا محبّت وصل کی خواہش سے ہٹ کر کُچھ نہ تھی ہر گز معزّز ہم جسے سمجھے، وہ ادنٰی آدمی نِکلا تصوّر نے...
  12. طارق شاہ

    فراق ::::یہ تو نہیں کہ غم نہیں! :::: Firaq -Gorakhpuri

    غزل فِراقؔ گورکھپُوری یہ تو نہیں کہ غم نہیں! ہاں میری آنکھ نم نہیں تم بھی تو تم نہیں ہو آج! ہم بھی تو آج، ہم نہیں نشّہ سنبھالے ہےمجھے بہکے ہُوئے قدم نہیں قادرِ دو جہاں ہے، گو ! عشق کے دَم میں دَم نہیں موت، اگرچہ موت ہے موت سے زیست کم نہیں کِس نے کہا یہ تُم سے خضر! آبِ حیات سم نہیں کہتے ہو...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کُچھ مُداوا ئےغمِ ہجر بھی کرتے جاؤ:::::Shafiq -Khalish

    غزل کُچھ مُداوا ئےغمِ ہجر بھی کرتے جاؤ جُھوٹے وعدوں سے پڑے زخم تو بھرتے جاؤ کُچھ تو دامن میں خوشی جینےکی بھرتے جاؤ اِک مُلاقات ہی دہلیز پہ دھرتے جاؤ جب بھی کوشِش ہو تمھیں دِل سے مِٹانے کی کوئی بن کے لازم تم مزِید اور اُبھرتے جاؤ ہے یہ سب سارا، تمھارے ہی رویّوں کے سبب جو بتدریج اب...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں:::::: Shafiq -Khalish

    غزل ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں اپنے اطوارسے ہی، دِل سے نکلتے جائیں راحتِ دِید کی حاجت میں اُچھلتے جائیں اُن کے کُوچے میں انا اپنی کُچلتے جائیں دمِ آیات سے، ہم کُچھ نہ سنبھلتے جائیں بلکہ انفاسِ مسیحائی سے جلتے جائیں بے سروپا، کہ کوئی عِشق کی منزِل ہی نہیں خود نتیجے پہ پہنچ جائیں گے،...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::::ماہِ رمضاں میں عبادت کا مزہ کُچھ اور ہے::::::Shafiq -Khalish

    غزل شفیق خلشؔ ماہِ رمضاں میں عِبادت کا مزہ کُچھ اور ہے روزہ سے بڑھ کر نہ رُوحانی غذا کُچھ اور ہے لوگ سمجھیں ہیں کہ روزوں سےہُوئے ہیں ہم نڈھال سچ اگر کہدیں جو پُوچھے پر، بِنا کُچھ اور ہے یُوں تو وقفہ کرکے کھالینے کی بھی کیا بات ہے بعد اِفطاری کے، روٹی کا نشہ کُچھ اور ہے اگلی مانگی کا ہمیں...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::کئے مجھ سے سارے سوالوں میں تُم ہو::::::Shafiq -Khalish

    غزل کئے مجھ سے سارے سوالوں میں تم ہو مرے خُوب و بَد کے حوالوں میں تم ہو سبب، غیض وغم کے زوالوں میں تم ہو ہُوں کچھ خوش، کہ آسُودہ حالوں میں تم ہو مُقدّر پہ میرے تُمہی کو ہے سبقت خوشی غم کے دائم دلالوں میں تم ہو یُوں چاہت سے حیرت ہے حِصّہ لیے کُچھ فلک کے مُقدّس کمالوں میں تم ہو کہاں...
  17. معین الدین

    آپ بیٹھے ہیں بالیں پہ میری

    استاد محترم جناب نصرت فتح علی خان صاحب کی گائی ہوئی غزل کے شاعر کا نام کسی دوست کو معلوم ہے ۔۔۔؟ آپ بیٹھے ہیں بالیں پہ میری، موت کا زور چلتا نہیں ہے موت مجھ کو گوارا ہے لیکن، کیا کروں دم نکلتا نہیں ہے. یہ ادا یہ نزاکت براسل، میرا دل تم پہ قربان لیکن کیا سنبھالو گے تم میرے دل کو جب یہ آنچل...
  18. طارق شاہ

    ماہر القادری ::::::حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں::::::Mahir-ul- Quadri

    ماہرؔ القادری غزل حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں شعر کیا کہتا ہُوں ماہرؔ! پُھول برساتا ہُوں میں تشنگی اِس حد پہ لے آئی ہے، شرماتا ہُوں میں آج پہلی بار، ساقی! ہاتھ پھیلاتا ہُوں میں شوق و مستی میں کہاں کا ضبط، کیسی احتیاط اِن حدوں سے تو بہت آگے نِکل جاتا ہُوں میں عاشقی سب سے بڑا ہے...
  19. طارق شاہ

    یاس یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::نِگاہِ بے زباں نے کیا اثر ڈالا برہمن پر :::::yas, yagana,changezi

    غزل نِگاہِ بے زباں نے کیا اثر ڈالا برہمن پر مِٹا ہے پیکرِ بے دست و پا کے، رنگ و روغن پر رہا تا حشر احسانِ ندامت اپنی گردن پر بجائے مے، ٹپکتا ہے زُلالِ اشک دامن پر شرف بخشا دِلِ سوزاں نے مُجھ کو دوست دشمن پر وہ دِل جِس کا ہر اِک ذرّہ ہے بھاری موم و آہن پر نجانے پہلی منزِل برقِ سوزاں کی کہاں...
  20. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::ہے کوئی ایسا محبّت کے گنہگاروں میں :::::yas, yagana,changezi

    غزل ہے کوئی ایسا محبّت کے گنہگاروں میں سجدۂ شُکر بجالائے جو تلواروں میں دِل سی دولت ہے اگر پاس، تو پِھر کیا پردا نام لِکھوائیےیوسفؑ کے خرِیداروں میں رُوح نے عالَمِ بالا کا اِرادہ باندھا چِھڑ گیا ذکرِ وطن جب وطن آواروں میں یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ (1914-16)
Top