اہلِ منزل کی مُسافِر پہ یہ تِرچھی نظریں
میزباں کی سُوئے مہماں یہ نگاہ ِ اکراہ
اَلحذَر خون بہاتے ہُوئے آدابِ کَرَخت
الاَماں تِیر چلاتے ہُوئے اخلاق ِ سیاہ
یہ خَط و خال سے چَھنتی ہُوئی نفرت کی شُعاع
یہ جَبینوں کی لکیروں سے اُبَلتی ہُوئی ڈاہ
شہر کے زَلزلہ بردوش ، گلی کُوچوں میں
یہ کڑکتے...