کراچی پاکستان

  1. کاشفی

    بہزاد لکھنوی مجھ سے نہ پوچھ میرا حال، سُن مرا حال کچھ نہیں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) مجھ سے نہ پوچھ میرا حال، سُن مرا حال کچھ نہیں تیری خوشی میں خوش ہوں میں، مجھ کو ملال کچھ نہیں میرے لئے جہان میں ماضی و حال کچھ نہیں جب بھی نہ تھا کوئی سوال، اب بھی سوال کچھ نہیں مجھ کو کوئی خوشی نہیں، مجھ کو ملال کچھ نہیں یہ تو ترا کمال ہے، میرا کمال کچھ نہیں شکوہء بخت ہے...
  2. کاشفی

    بہزاد لکھنوی میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں مجھ کو تو ہر فریب حقیقت ہے کیا کروں گو دل کو تم سے خاص شکایت ہے کیا کروں پھر بھی مجھے تمہیں سے محبت ہے کیا کروں اب تو دعا یہ ہے نہ مٹے اضطرابِ دل دل کو بھی اب سکون سے نفرت ہے کیا کروں کیوں کر رہوں نہ غرقِ تصور میں رات دن ہاں دیدِ روئے یار...
  3. کاشفی

    بہزاد لکھنوی جن کا ہے طیبہ مقام، اُن پہ درود اور سَلام - بہزاد لکھنوی

    نعت شریف (بہزاد لکھنوی) جن کا ہے طیبہ مقام، اُن پہ درود اور سَلام جو ہیں رسولِ انام، اُن پہ درود اور سَلام حامیء عالم ہیں وہ، ہادیء اعظم ہیں وہ کیوں نہ کہیں خاص و عام، اُن پہ درود اور سَلام جو ہیں حبیب خدا، جو ہیں شہِ دوسرا جن کی ہے دنیا غلام، اُن پہ درود اور سَلام جن کے ہیں یہ دوجہاں، جن...
  4. کاشفی

    معراج - علامہ ذیشان حیدر جوادی

    معراج (علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی) اتنا شرف ہی کافی ہے اس رات کے لئے یہ رات تھی خدا کی ملاقات کے لئے سوچو وہ ذات ہوگی بھلا کس قدر بلند تخلیقِ کائنات ہو جس ذات کے لئے اللہ نے بچا کے رکھا نور فاطمہ معراج میں رسول کی سوغات کے لئے نام رسول نقش کرو اپنے قلب پر تعویذ یہ ضروری ہے آفات کے...
  5. کاشفی

    مدح امام موسیٰ کاظم علیہ السلام - علامہ ذیشان حیدر جوادی

    مدح امام موسیٰ کاظم علیہ السلام (علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی) کسی کو حرف باطل کا اگر انکار کرنا ہے تو حق موسیٰ کاظم کا بھی اقرار کرنا ہے اگر اقرار دین احمد مختار کرنا ہے مکمل اتباع عترت اطہار کرنا ہے اگر وصفِ کمال عترت اطہار کرنا ہے تو پھر سولی پہ مثل میثم تمار کرنا ہے یقیناََ ہر...
  6. کاشفی

    ورغلاتے ہیں رَہبر مجھ کو - شارق کفیل

    غزل (شارق کفیل) ورغلاتے ہیں رَہبر مجھ کو پھر بھی کرنا ہے طے سفر مجھ کو کس نے لوٹا ہے کس قدر مجھ کو ہر حقیقت کی ہے خبر مجھ کو جن کی چھاؤں میں برسوں بیٹھا ہوں یاد آتے ہیں وہ شجر مجھ کو اُن کے ہونے سے رونقیں قائم ڈسنے سے لگتا ہے ورنہ گھر مجھ کو لوٹ آیا ہوں بیچ رستے سے ڈھونڈتی ہوگی رہگزر مجھ کو...
  7. کاشفی

    غم سمجھنا اُدھر نہیں آتا - نرندر انجم

    غزل (نرندر انجم- یو پی، ہندوستان) غم سمجھنا اُدھر نہیں آتا رو کے کہنا اِدھر نہیں آتا جی رہے لوگ زندگی لیکن کوئی زندہ نظر نہیں آتا روشنی جس پہ چل کے آتی ہو راستہ میرے گھر نہیں آتا غم کا دریا ڈبوئے دیتا ہے کوئی تنکا نظر نہیں آتا روز کٹتا ہے کس لیئے انجم تیراجھُکنے میں سر نہیں آتا
  8. کاشفی

    ہم جو انسان ہوئے جاتے ہیں

    غزل (شاعر معلوم نہیں- ہندوستان) ہم جو انسان ہوئے جاتے ہیں لوگ حیران ہوئے جاتے ہیں رنج و غم، درد و الم دنیا کے میرے مہمان ہوئے جاتے ہیں رونے والوں سے کہو چپ ہوجائیں اشک طوفان ہوئے جاتے ہیں کوئی محفوظ ٹھکانہ ڈھونڈو شہر ویران ہوئے جاتے ہیں
  9. کاشفی

    کوئی سمجھے یا نہ سمجھے دل تری محفل میں ہے - ڈاکٹر مظہر حامد

    غزل (ڈاکٹر مظہر حامد) کوئی سمجھے یا نہ سمجھے دل تری محفل میں ہے ہوں نہ ہوں میں تیرے دل میں، تو مرے ہی دل میں ہے فکرِ دنیا، فکرِ جاں، فکرِ بتاں، فکرِ خدا درد کس کس کا نہ جانے اک دلِ بسمل میں ہے کیا خبر اب دیکھنا ہیں اور کتنے انقلاب کون جانے اور کتنا کرب مستقبل میں ہے دیکھنا یہ ہے کہ پہلے لب...
  10. کاشفی

    شرما کے آپ خونِ تمنّا نہ کیجئے - سعید احمد اعجاز

    غزل (سعید احمد اعجاز) شرما کے آپ خونِ تمنّا نہ کیجئے اب آئیے بھی وعدہء فردا نہ کیجئے میں بھی گلُو تو رکھتا ہوں اِس کو نوازئیے، یہ التفات جانبِ مینا نہ کیجئے میرے بھی لب ہیں صورتِ ساغر سرور خیز چکھ لیجئے تو خواہشِ صہبا نہ کیجئے مجروح زخمہ کیجئے میرا ربابِ دل خوں نکلے، جائے نغمہ، تو پروا نہ...
  11. کاشفی

    سورج ڈوبا نکلی رات - جاوید جمیل

    غزل (ڈاکٹر جاوید جمیل) سورج ڈوبا نکلی رات دن تھا چھوٹا لمبی رات پیٹ تھا دن بھر ساتھ مرے لے آئی تنہائی رات انکی شب نے دیکھے خواب جاگی میری ساری رات کاش کبھی دیکھے تو بھی تنہا سونی کالی رات آئی اماوس تو اک دن چاند کو بھی لے ڈوبی رات پوچھ نہیں کیا گزری جب بادل گرجا چمکی رات گرمی تیری یادوں کی...
  12. کاشفی

    درد کو اعتبار دل کم ہے - نظر امروہوی

    غزل (نظر امروہوی) درد کو اعتبار دل کم ہے ہر تمنا فریب پیہم ہے ہم نفس ہے نہ کوئی ہم دم ہے زندگی زندگی کا ماتم ہے غنچہ و گل سے کھیلنے والو غنچہ و گل کی زندگی کم ہے ہر نظر لے رہی ہے انگڑائی پھر جنوں کا مزاج برہم ہے آگہی کو فریب دیتا ہوں خود فریبی کا اب یہ عالم ہے جانے کیا چیز کھوگئی ہے نظر...
  13. کاشفی

    کراچی: 25 معتبر شخصیات اور اہلخانہ کو مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان

    کراچی: 25 معتبر شخصیات اور اہلخانہ کو مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کے ای ایس سی نے اپنے سو سال مکمل ہونے پر کراچی کی پچیس معتبر شخصیات اور اہلخانہ کو مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادارے کا نام بھی تبدیل کر کے "کے الیکٹرک" رکھ دیا گیا۔ کراچی: (دنیا نیوز) کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کی...
  14. کاشفی

    سلام: فضائیں ماتم کُناں رہیں گی زمانہ وقفِ اَلَم رہے گا - ضامن جعفری

    سَلام ضاؔمن جعفری فضائیں ماتم کُناں رہیں گی زمانہ وقفِ اَلَم رہے گا کسے خبَر تھی یہ خونِ ناحق قضا کے دامن پہ جَم رہے گا (نسیمؔ امروہوی) یہ وہ لہو ہے ضمیرِ انساں میں جس کی خوشبو بَسی رہے گی صدائے ھَل مِن سے نَوعِ انساں کا سَر خجالت سے خَم رہے گا حدیثِ مُرسَلﷺ ہے تا قیامت رہیں گے باہم کتاب و...
  15. کاشفی

    ماہر القادری کراچی نامہ - ماہر القادری

    کراچی کے بارے میں مولانا ماہر القادری مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کی زبانی کراچی نامہ مولانا نے ۱۹۷۸ء کے جدہ مشاعرے میں اسے اپنی وفات سے دس منٹ پہلے پڑھا تھا ، یہ ماہر صاحب کی آواز میں آخری کلام ہے۔ کراچی نامہ ماہر القادری http://www.bhatkallys.com/audio/1/?sermon_id=331
  16. کاشفی

    اے گردبادِ وقت! بکھرتا نہیں ہُوں میں - ضامن جعفری

    غزل ضاؔمن جعفری اے گردبادِ وقت! بکھرتا نہیں ہُوں میں نقشِ وفا ہُوں نقشِ کفِ پا نہیں ہُوں میں دیکھا ضرور سب نے رُکا کوئی بھی نہیں کہتا رہا ہر اِک سے، تماشا نہیں ہُوں میں ساحل ہے تُو تَو، تجھ کو سمندر کا کیا پَتا مجھ میں اُتَر کے دیکھ، ڈبوتا نہیں ہُوں میں بیٹھا جو لےکے خود کو تَو معلوم یہ ہُوا...
  17. کاشفی

    سالِ گزراں - (قیوم نظر - 1940ء)

    سالِ گزراں (قیوم نظر - 1940ء) آخری رات آگئی آخر ہر طرف یاس چھا گئی آخر زندگی مجھ کو کھا گئی آخر کس قدر شاق یہ جُدائی ہے عمرِ رفتہ تری دہائی ہے ہوچکیں ختم ساری تدبیریں کٹ گئیں زندگی کی زنجیریں مٹ رہی ہیں جو میری تصویریں پھر مجھے ان کو دیکھ لینے دو آخری بار داد دینے دو روح پرور بسنت کی زردی...
  18. کاشفی

    گلکاریء خونِ دل سے، زمیں صحرا کی گلستاں کون کرے - وزیر الحسن

    غزل (وزیر الحسن) گلکاریء خونِ دل سے، زمیں صحرا کی گلستاں کون کرے ہے سرِّ عیاں رازِ رگِ جاں، تشریح رگِ جاں کون کرے اس دل کو کوئی کیا شاد کرے، ہوں جس میں ہزاروں ویرانے اک گھر ہو اُسے آباد کریں، تعمیرِ بیاباں کون کرے ہم دورِ خزاں میں بھول چکے، آداب و رسومِ موسمِ گل اب موسمِ گل کی آمد پر تعظیمِ...
  19. کاشفی

    جب دُعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں - جوش ملسیانی

    غزل (جوش ملسیانی) جب دُعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں کیا کریں، صبر ہم اگر نہ کریں داستاں ختم ہو ہی جائے گی آپ قصّہ مختصر نہ کریں چھوڑتا ہی نہیں ہمیں صیّاد ورنہ پروائے بال و پر نہ کریں ہُو کا عالم حرم میں ہے اے شیخ ہم تو دو دن یہاں بسر نہ کریں قابل عفو میں نہیں، نہ سہی نہ کریں آپ درگذر نہ کریں...
  20. کاشفی

    عشق میں رنگیں جوانی ہوگئی - جلیل مانک پوری

    غزل (جلیل مانک پوری) عشق میں رنگیں جوانی ہوگئی زندگانی زندگانی ہوگئی تم جو یاد آئے تو ساری کائنات ایک بھولی سی کہانی ہوگئی موت سمجھا تھا میں اُلفت کو مگر وہ حیاتِ جاودانی ہوگئی خونفشاں تھے سب مرے زخمِ جگر ہنس پڑے تم، گلفشانی ہوگئی اُن کی آنکھیں دیکھ کر اپنی نظر کاشفِ رازِ نہانی ہوگئی چلتے...
Top