کراچی پاکستان

  1. کاشفی

    اختر شیرانی جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے قربان جاؤں رحمتِ پروردگار کے گلشن میں چند راتیں خوشی کی گذار کے ابرِ رواں کے ساتھ گئے دن بہار کے وہ رنگ اب کہاں چمنِ روزگار کے بلبل کے نغمے ہیں نہ ترانے ہزار کے رسوائی کے دن آئے کسی میگسار کے آنے لگے سلام چمن سے بہار کے بیتاب ولولے ہیں ترے...
  2. کاشفی

    بہزاد لکھنوی تم یاد مجھے آجاتے ہو - بہزاد لکھنوی

    تم یاد مجھے آجاتے ہو (بہزاد لکھنوی) تم یاد مجھے آجاتے ہو جب صحنِ چمن میں کلیاں کھل کر پھول کی صورت ہوتی ہیں اور اپنی مہک سے ہر دل میں ایک تخمِ لطافت بوتی ہیں تم یاد مجھے آجاتے ہو تم یاد مجھے آجاتے ہو جب برکھا کی رُت آتی ہے، جب کالی گھٹائیں اُٹھتی ہیں جس وقت کہ رندوں کے دل سے ہوحق کی صدائیں...
  3. کاشفی

    بہزاد لکھنوی میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں - بہزاد لکھنوی

    میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں (بہزاد لکھنوی) جب مست بہاریں آتی ہیں پھولوں کو گرما جاتی ہیں میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں اور دل کو تسلّی دیتا ہوں جب کوئی مغنی گاتا ہے دنیا کو مست بناتا ہے میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں اور دل کو تسلّی دیتا ہوں جب صبح کا منظر ہوتا ہے جب شاد گل تر ہوتا ہے میں یاد تمہیں...
  4. کاشفی

    بہزاد لکھنوی تم سے شکایت کیا کروں؟ - بہزاد لکھنوی

    تم سے شکایت کیا کروں؟ (بہزاد لکھنوی) ہوتا جو کوئی دوسرا کرتا گِلہ میں درد کا تم تو ہو دل کا مدّعا تم سے شکایت کیا کروں دیکھو، ہے بلبل نالہ زن کہتی ہے احوالِ چمن میں چپ ہوں گو ہوں پُرمحن تم سے شکایت کیا کروں مانا کہ میں بےہوش ہوں پر ہوش ہے پُرجوش ہوں یہ سوچ کر خاموش ہوں تم سے شکایت کیا کروں تم...
  5. کاشفی

    بہزاد لکھنوی بزم میں ساغرِ شراب آیا - بہزاد لکھنوی

    آفتاب آیا (بہزاد لکھنوی) بزم میں ساغرِ شراب آیا یعنی گردش میں آفتاب آیا جب بھی آیا مجھے خیالِ سکوں رقص میں دل کا اضطراب آیا ان سے نظروں کے چار ہوتے ہی زندگی میں اک انقلاب آیا کچھ سمجھ میں نہ آسکی یہ بات مجھ سے کیوں آپ کو حجاب آیا منظرِ عام پر وہ کیا آئے کل زمانے پہ اک شباب آیا چار جانب بکھر...
  6. کاشفی

    بہزاد لکھنوی آرہے ہو اور نظر ہے جام پر - بہزاد لکھنوی

    جامِ رنگیں (بہزاد لکھنوی) آرہے ہو اور نظر ہے جام پر مر مٹا میں لغزشِ ہرگام پر بےسبب آنسو نہیں بہتے مرے رو رہا ہوں میں دلِ ناکام پر زاہدِ ناداں نے لا کر صدقے کئے لاکھ تقوے، ایک رنگیں جام پر ہو گیا میخانے میں کتنا ہجوم ایک آوازِ صلائے عام پر عشق کی آخر نظر پڑ ہی گئی حُسن کے آغاز اور انجام پر...
  7. کاشفی

    بہزاد لکھنوی شبِ غم یہ کیوں مختصر ہوگئی - بہزاد لکھنوی

    نگاہِ حُسن (بہزاد لکھنوی) شبِ غم یہ کیوں مختصر ہوگئی الہٰی ابھی سے سحر ہوگئی کبھی آہ کی اور کبھی رو دیئے اسی حال میں رات بھر ہوگئی رہِ عشق میں صرف اتنا ہوا جبیں واقفِ رہ گزر ہوگئی مبارک، مرا دل تڑپنے لگا نظر آپ کی کارگر ہوگئی کبھی آہ ہم نے نہ کی درد میں کبھی گر ہوئی آنکھ تر ہوگئی نگاہِ محبت...
  8. کاشفی

    بہزاد لکھنوی خوشا بخت اے دل تجھے کچھ خبر ہے - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) خوشا بخت اے دل تجھے کچھ خبر ہے یہ شب کی لطافت نویدِ سحر ہے تھا جیسا اسی طرح دردِ جگر ہے ہماری سحر آہ کیسی سحر ہے مٹایا ہے کس نے، بنایا ہے کس نے ہمیں کب خبر تھی، ہمیں کب خبر ہے ہر اک جا وہی ہے، وہی ماہِ پیکر یہ کیفِ نظر یا فریبِ نظر ہے اسی واسطے کر رہا ہوں میں سجدے میں یہ...
  9. کاشفی

    بہزاد لکھنوی آنکھوں میں اشکِ غم جو مرے پا رہے ہو تم - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) آنکھوں میں اشکِ غم جو مرے پا رہے ہو تم اللہ جانتا ہے کہ یاد آرہے ہو تم کہنے بھی دو سکوں سے مجھے داستانِ غم یہ کیا کہ بات بات پہ شرما رہے ہو تم ہاں ہاں وفا کرو گے یہ مجھ کو یقین ہے بےکار میرے سر کی قسم کھا رہے ہو تم یا خود ہی بڑھ گئی ہے یہ تابانیء جہاں یا گوشہء نقاب کو سرکا...
  10. کاشفی

    بہزاد لکھنوی محبت کی دنیا میں آؤ تو جانیں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) محبت کی دنیا میں آؤ تو جانیں ذرا دل کسی سے لگاؤ تو جانیں محبت میں تم کو بھی ہنسنا مبارک ذرا اب نہ آنسو بہاؤ تو جانیں تمہاری نظر درد سے آشنا ہے نظر سے نظر کو ملاؤ تو جانیں یہ محشر ہے محشر، یہ دنیا نہیں ہے یہاں بھی کوئی حشر اُٹھاؤ تو جانیں تمہاری بھی آنکھوں میں آنسو بھرے ہیں...
  11. کاشفی

    بہزاد لکھنوی چاند سے دو دو باتیں - بہزاد لکھنوی

    چاند سے دو دو باتیں (بہزاد لکھنوی) ارے اے چاند! اے چرخِ بریں کی زیب و زیبائی بھلا یہ تو بتا پائی کہاں سے تونے رعنائی تری رعنائیاں ملتی ہیں روئے جاناں سے نہ پوچھ اب کفر سامانی کی باتیں میرے ایماں سے تری رفتار کچھ کچھ مل رہی ہے چال سے اُن کی اسی سے سارے عالم پہ ہے گویا بیخودی چھائی فلک کے چاند،...
  12. کاشفی

    بہزاد لکھنوی بہت دن ہوئے تم کو دیکھا نہیں ہے - بہزاد لکھنوی

    بہت دن ہوئے تم کو دیکھا نہیں ہے (بہزاد لکھنوی) طبیعت کو افسردہ سا پارہا ہوں اِدھر جارہا ہوں، اُدھر جارہا ہوں وہ باتیں نہیں ہیں، وہ ہنسنا نہیں ہے بہت دن ہوئے تم کو دیکھا نہیں ہے خدا جانے یہ مجھ کو کیا ہوگیا ہے یہ محسوس کرتا ہوں کچھ کھو گیا ہے مجھے ہوش تک ہائے اپنا نہیں ہے بہت دن ہوئے تم کو...
  13. کاشفی

    ساقیا خالی نہ جائے ابر یہ آیا ہُوا - حیدر طباطبائی نظم

    غزل (نواب حیدر یار جنگ بہادر علامہ علی حیدر طباطبائی نظم) ساقیا خالی نہ جائے ابر یہ آیا ہُوا ہورہے ہیں سرخ شیشے، دل ہے للچایا ہُوا داغ دل چمکا جو اس کے طالب دیدار کا جھلملاتا ہے چراغِ طور شرمایا ہُوا عاشقوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہو کیا محشر میں بھی دھوپ میں پھرنے سے ہے کچھ رنگ سونلایا ہُوا دل بھی...
  14. کاشفی

    بہزاد لکھنوی تھی پرسکون دُنیا، خاموش تھیں فضائیں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) تھی پرسکون دُنیا، خاموش تھیں فضائیں میں نے بھریں جو آہیں، چلنے لگیں ہوائیں اُلفت کا جب مزا ہے، ملنے کی ہوں دعائیں تم ہم کو یاد آؤ، ہم تم کو یاد آئیں تم خوش ہو گر اسی میں ہم پر رہیں بلائیں ہم بھی ہیں خوش اسی میں ہاں ہاں کرو جفائیں جاؤ خدا نگہباں الٹی چلیں ہوائیں تم ہم کو...
  15. کاشفی

    ہے عکس آئینہ میں، رُخِ لاجواب کا - جدید لکھنوی

    غزل (سید مہدی میرزا صاحب جدید لکھنوی ) ہے عکس آئینہ میں، رُخِ لاجواب کا پانی میں پھول تیر رہا ہے گلاب کا بگڑے ہوئے ہیں عاشقِ رخسار باغ میں گلچیں نے پھول توڑ لیا ہے گلاب کا اک بار آج صبح ہوئی، شام ہوگئی کیا تم نے بند کھول کے باندھا نقاب کا جاتے ہیں اس خیال سے خود لے کے اپنا خط ہم انتظار کر نہ...
  16. کاشفی

    جل گیا جسم زار کیا کہنا - جدید لکھنوی

    غزل (سید مہدی میرزا صاحب جدید لکھنوی ) جل گیا جسم زار کیا کہنا آتش ہجر یار کیا کہنا سُن کے میری وفا کو اہلِ وفا کہتے ہیں بار بار، کیا کہنا سیکڑوں ہورہے ہیں دیوانے تیرا فضل بہار کیا کہنا یاد دلوارہی ہے ہجر کی شب تیرگی مزار کیا کہنا چھوٹ کے دل سے کہہ رہا ہوں جدید گردشِ روزگار کیا کہنا
  17. کاشفی

    بہزاد لکھنوی حُسن نے یا کہ عشق نے، کس نے یہ گل کھلا دیا - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) حُسن نے یا کہ عشق نے، کس نے یہ گل کھلا دیا تجھ کو خدا بنا دیا، بندہ مجھے بنا دیا اب یہ کمالِ کفر ہو یا کہ کمالِ دین ہو آپ کے پائے ناز پر میں نے تو سر جھکا دیا دل کی خلش کو کیا کہوں، دل بھی عجیب چیز ہے اس کو میں کررہا ہوں یاد، جس نے مجھے بھُلا دیا یہ مرا اضطرابِ عشق یعنی یہی...
  18. کاشفی

    بہزاد لکھنوی لے لے کے تری زلف نے ایمان ہزاروں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) لے لے کے تری زلف نے ایمان ہزاروں کرڈالے زمانہ میں مسلمان ہزاروں اس غم کا برا ہو کہ زمانے میں ابھی تک پھرتے ہیں ترے غم کے پریشان ہزاروں اے جانِ بہاراں تجھے معلوم نہیں ہے تیرے لئے پُرزے ہیں گریبان ہزاروں اعجازِ محبت تو کوئی دیکھ لے آکر ہیں میرے دلِ تنگ میں ارمان ہزاروں کیا...
  19. کاشفی

    بہزاد لکھنوی دل میرا تیرا تابع فرماں ہے کیا کروں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) دل میرا تیرا تابع فرماں ہے کیا کروں اب تیرا کفر ہی مرا ایماں ہے کیا کروں باہوش ہوں مگر مرا دامن ہے چاک چاک عالم یہ دیکھ دیکھ کے حیراں ہے کیا کروں ہر طرح کا سکون ہے ہر طرح کا ہے کیف پھر بھی یہ میرا قلب پریشاں ہے کیا کروں کہتا نہیں ہوں اور زمانہ ہے باخبر چہرے سے دل کا حال...
  20. کاشفی

    انور علی - Anwar Ali

    انور علی - Anwar Ali
Top