ضبط نے کہا:کافی دن سے جیہ نے لطیفہ نہیں سنایا۔
قہقہقہقہبوچھی نے کہا:اظہار ہمدردی ،
ایک خاتون اپنی پڑوسن سے کہہ رہی تھیں ،
اتنی دیر ہوگئی ، منے کے ابا واپس نہیں آئے ، ہوسکتا ہے کہ آج وہ پھر شراب خانے چلے گئے ہوں‘
پڑوسن نے کہا ، ۔۔۔۔ اے ہے ‘تم ہر بات کا براُ پہلو ہی کیوں سوچتی ہو ؟ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ وہ کسی بس کے نیچے آگئے ہوں ‘‘۔
شمشاد نے کہا:تیسری جماعت کی ایک بچی اپنی دوست کو بتا رہی تھی
ہم نے نیا مکان خریدا ہے، بہت بڑا ہے، اس میں سب کے لیے الگ الگ کمرے ہیں، میرا کمرہ الگ ہے، باجی کا الگ کمرہ ہے، بھائی کا الگ، لیکن امی کے لیے کوئی کمرہ نہیں ہے۔ انہیں اب بھی ابو کے کمرے میں ہی سونا پڑتا ہے۔
واقعی، نہایت “خواتیانہ“ انداز میں اظہار ہمدردیبوچھی نے کہا:اظہار ہمدردی ،
ایک خاتون اپنی پڑوسن سے کہہ رہی تھیں ،
اتنی دیر ہوگئی ، منے کے ابا واپس نہیں آئے ، ہوسکتا ہے کہ آج وہ پھر شراب خانے چلے گئے ہوں‘
پڑوسن نے کہا ، ۔۔۔۔ اے ہے ‘تم ہر بات کا براُ پہلو ہی کیوں سوچتی ہو ؟ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ وہ کسی بس کے نیچے آگئے ہوں ‘‘۔
fahim نے کہا:راہگیر: کیلے والے سے یہ ایک کیلا کتنے کا ہے؟
کیلے والا: ایک روپے کا۔
راہگیر: میرے پاس صرف 60 پیسے ہیں
کیلے والا: 60 پیسے میں صرف چھلکا آئےگا
راہگیر 20 پیسے جیب میں رکھتے ہوئے،،،،،،،
یہ لو 40 پیسے اور چھلکا رکھ کر خالی کیلا دے دو