آؤ ہنسیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
دو سرداروں نے اپنے اپنے لیے واکس ویگن کاریں خریدیں۔

ایک دن ایک سردار جی کی کار سٹارٹ نہیں ہوئی۔ وہ باہر نکلے بونٹ اٹھا کر دیکھا تو دھک سے رہ گئے۔ اور دوسرے سردار جی کو بلا بھیجا۔ جب دوسرا سردار آیا تو کہنے لگے میری گاڑی کا انجن کسی نے چوری کر لیا ہے۔

دوسرے سردار جی نے افسوس کا اظہار کیا اور کہنے لگے کوئی بات نہیں میری ڈگی میں ایک فالتو انجن پڑا ہے وہ تم لے لو۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک ٹرک ایک تنگ سی جگہ پر کھڑا تھا۔ کہ سائیکل پر سوار ایک سردار جی ادھر سے گزرے لیکن گزرنے کا راستہ نہ تھا۔ اتنے میں ان کی نظر ٹرک کے پیچھے لکھے ایک فقرے پر پڑی۔ لکھا تھا “ ہارن دو اور راستہ لو“ تو سائیکل پر سوار سردار جی نے سائیکل سے ہارن اتار کے ٹرک ڈرائیور کے ہاتھ میں دیا اور بولے “ اب تو راستہ دے دو۔“
 

شمشاد

لائبریرین
ایک دفعہ جنگل میں سب جانور پان پراگ مسالہ کھا رہے تھے لیکن زرافہ نہیں کھا رہا تھا۔ بھلا کیوں؟ وہ اس لیے کہ “ اونچے لوگ اونچی پسند“
 

ماوراء

محفلین
مرغی نے تین انڈے دیے۔ اور دعا کی کہ بچے نیک نکلیں۔ پہلا بچہ نماز پڑھتے ہوئے نکلا، دوسرا تسبیح پڑھتے ہوئے نکلا۔ تیسرا بچہ جب نہ نکلا تو مرغی پریشان ہو گئی اور دعا کرنے لگی۔ بچے کی اندر سے آواز آئی۔ امی جان میں اعتکاف میں بیٹھا ہوا ہوں۔
smilehandmd0.gif
 

عمر سیف

محفلین
ماوراء نے کہا:
مرغی نے تین انڈے دیے۔ اور دعا کی کہ بچے نیک نکلیں۔ پہلا بچہ نماز پڑھتے ہوئے نکلا، دوسرا تسبیح پڑھتے ہوئے نکلا۔ تیسرا بچہ جب نہ نکلا تو مرغی پریشان ہو گئی اور دعا کرنے لگی۔ بچے کی اندر سے آواز آئی۔ امی جان میں اعتکاف میں بیٹھا ہوا ہوں۔
smilehandmd0.gif

:D
 

ظفری

لائبریرین
بچے کےاسکو ل سے خط آیا ۔
باپ نے بچے پر گرجتے ہو کہا تم کو پتا ہے اس خط میں کیا لکھا ہے۔
بچے نے نفی میں سر ہلایا۔
ٹیچر نے لکھاہے کہ شاید میں اسے ساری زندگی کچھ نہ سکھا سکوں ۔
بچے نے کہا “ میں نےپہلے ہی کہا تھا۔یہ ٹیچر کسی قابل نہیں ہے ۔“
 

ظفری

لائبریرین
ایک مالدار نوجوان سے بھکاری نے کہا ۔
جناب کیا بات ہے تم پچھلے سال مجھے دس روپے دیتے تھے پھر پانچ اب دو روپے دیتے ہو۔
مالدار نوجوان: پہلے سال میں کنوارہ تھا پھر میری شادی ہوگی اب ایک بچے کا باپ ہوں۔
بھکاری : بڑی بات ہے جناب میرے خرچے سے خاندان کی پرورش کر رہے ہو۔
 

ظفری

لائبریرین
ایک آدمی کے گھر کے سامنے گدھا مرا پڑا تھا
اس نے میونسپل کارپوریشن والوں کو فون کیا جناب میرے گھر کے سامنے گدھا مرا پڑا ہے اسے اٹھوادیں ۔
انہوں نے جواب دیا : اسے وہیں ہی دفن کر دو۔
آدمی نے غصے سے کہا : دفن تو میں کر دیتا، مگر سوچا پہلے اس کےگھر والوں کواطلاع دے دوں ۔
 

ظفری

لائبریرین
ایک لمبی ڈاڑھی والے مولانا سائیکل پر جا رہے تھے ایک خاتون سے ٹکرا گئے ۔
خاتون نے غصے سے کہا “ شرم نہیں آتی اتنی لمبی داڑھی ہے اور ٹکراتے پھر رہے ہو ۔
مولانا نے کہا : بی بی ۔۔۔ یہ داڑھی ہے بریک نہیں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
دور اندیشی

ماں باپ بیٹے سے اس کے مستقبل کے حوالے سے باتیں کر رہے تھے۔ باپ نے کہا، “ بیٹا، آجکل دل کی بیماری بہت عام ہے، تم دل کا ڈاکٹر بننا۔ دل کے بہت مریض ہیں۔“

ماں سن کر بولی، “ لو جی، دل تو ایک ہوتا ہے۔ مریض تو ایک ہی دفعہ آئے گا اور ایک ہی دفعہ فیس دے گا“ پھر بیٹے سے مخاطب ہوئی، “ بیٹا تم دانتوں کا ڈاکٹر بننا۔ یہ بتیس ہوتے ہیں، کم از کم مریض بتیس دفعہ تو آئے گا اور تم بتیس دفعہ ہی فیس لینا ۔“
 

شمشاد

لائبریرین
ایک صاحب نے ایک طوطی پال رکھی تھی لیکن وہ ہر آنے جانے والے کو بے نقط سناتی تھی۔ وہ صاحب بہت پریشان ہوتے کہ بےعزتی کا باعث بنتی تھی۔

ایک دفعہ وہ کسی کے ہاں ملنے گئے تو انہوں نے دیکھا ایک پنجرے میں دو طوطے بند ہیں۔ ایک کے ہاتھ میں تسبیح ہے اور دوسرا سر بسجود۔ دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ کہنے لگے “ آپ کے طوطے دیکھ کر بہت دل خوش ہوا۔ ایک ہمارے ہاں ہے کہ باعث شرمندگی و ندامت۔ اگر آپ کہیں تو اسے کچھ دنوں کے لیے یہاں ان کے پاس چھوڑ جاؤں کہ صحبت کا ہی کچھ اثر ہو جائے۔“

میزبان سے اجازت ملنے پر وہ اسی وقت روانہ ہوئے اور اپنا پنجرہ لے آئے۔ طوطی کو پنجرے سے نکالا اور ان کے پنجرے میں منتقل کر دیا۔

اس پر تسبیح بردار طوطا زوردار آواز میں سربسجود طوطے سے مخاطب ہوا “ اٹھ جا بے دعا قبول ہو گئی۔“
 

فہیم

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ایک صاحب نے ایک طوطی پال رکھی تھی لیکن وہ ہر آنے جانے والے کو بے نقط سناتی تھی۔ وہ صاحب بہت پریشان ہوتے کہ بےعزتی کا باعث بنتی تھی۔

ایک دفعہ وہ کسی کے ہاں ملنے گئے تو انہوں نے دیکھا ایک پنجرے میں دو طوطے بند ہیں۔ ایک کے ہاتھ میں تسبیح ہے اور دوسرا سر بسجود۔ دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ کہنے لگے “ آپ کے طوطے دیکھ کر بہت دل خوش ہوا۔ ایک ہمارے ہاں ہے کہ باعث شرمندگی و ندامت۔ اگر آپ کہیں تو اسے کچھ دنوں کے لیے یہاں ان کے پاس چھوڑ جاؤں کہ صحبت کا ہی کچھ اثر ہو جائے۔“

میزبان سے اجازت ملنے پر وہ اسی وقت روانہ ہوئے اور اپنا پنجرہ لے آئے۔ طوطی کو پنجرے سے نکالا اور ان کے پنجرے میں منتقل کر دیا۔

اس پر تسبیح بردار طوطا زوردار آواز میں سربسجود طوطے سے مخاطب ہوا “ اٹھ جا بے دعا قبول ہو گئی۔“

آپ کا دوسرا لطیفہ جو مجھے پسند آیا :)
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ایک صاحب نے ایک طوطی پال رکھی تھی لیکن وہ ہر آنے جانے والے کو بے نقط سناتی تھی۔ وہ صاحب بہت پریشان ہوتے کہ بےعزتی کا باعث بنتی تھی۔

ایک دفعہ وہ کسی کے ہاں ملنے گئے تو انہوں نے دیکھا ایک پنجرے میں دو طوطے بند ہیں۔ ایک کے ہاتھ میں تسبیح ہے اور دوسرا سر بسجود۔ دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ کہنے لگے “ آپ کے طوطے دیکھ کر بہت دل خوش ہوا۔ ایک ہمارے ہاں ہے کہ باعث شرمندگی و ندامت۔ اگر آپ کہیں تو اسے کچھ دنوں کے لیے یہاں ان کے پاس چھوڑ جاؤں کہ صحبت کا ہی کچھ اثر ہو جائے۔“

میزبان سے اجازت ملنے پر وہ اسی وقت روانہ ہوئے اور اپنا پنجرہ لے آئے۔ طوطی کو پنجرے سے نکالا اور ان کے پنجرے میں منتقل کر دیا۔

اس پر تسبیح بردار طوطا زوردار آواز میں سربسجود طوطے سے مخاطب ہوا “ اٹھ جا بے دعا قبول ہو گئی۔“

بہت خوب شمشاد بھائی ۔۔۔ :lol: :lol: :lol:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top