''سورج اور بیوی میں ایک بات مشترک ہے ' دونوں کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا جاتا۔۔
'' شادی ایک ایسا بندھن ہے جس میں دو شریف شہریوں کوخواہ مخواہ ایک دوسرے سے لڑنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔۔
'' دو بیوقوف مل کر ایک عقل مند نہیں بن سکتے' میاں بیوی بن سکتے ہیں۔۔
''وہ اسے ذہین لڑکی نظر آئی تھی' اس لیے اس نے اس سے شادی کرنی چاہی لیکن لڑکی نے انکار کر دیا کیونکہ وہ واقعی ذہین لڑکی تھی۔۔
'' خاوند اور بیوی خوشیوں بھری زندگی گزار رہے تھے کہ ایک دن دونوں کی ایک دوسرے سے ملاقات ہو گئی۔۔۔
''اس کام کو کل پر نہ ٹالیں جو پرسوں ہو سکتا ہے۔۔۔
کیا ٹیلیفون پر سنا دیا؟
اوہو میں لطیفہ سنانے آئی تھی تو کیا نہیں لکھ کر گئی بھلکڑ ہوتی جارہی ہوں ۔ رسالے سے پڑھا تو سوچا شئیر کرتی ہوں پر اب یاد ہی نہیں
ہا ہا ہا، یہ بھی تو ایک لطیفہ ہی ہو گیا ناں۔
پرنام سنگھ نے رات چار بجے یونہی بیٹھے بیٹھے فون گھمادیا ۔ دوسری طرف نیند میں ڈوبی ہوئی آواز سنائی دی ۔
’’ہیلو ، کون بول رہا ہے ؟‘‘۔
پرنام سنگھ نے کہا۔ جی میں بول رہیا واں ۔
نیند میں سوتے شخص نے جھنجھلا کر کہا ۔ میں کون ؟
’’جی پرنام سنگھ‘‘۔ بھائی تسی مینوں نئیں جاندے ۔
دوسری طرف والا غصے سے بولا۔۔۔تے فیر رات دے چار بجے فون کیوں کیتا اِی؟۔
پرنام سنگھ نے جواب دیا ۔ ایس ویلے ٹیلی فون دی کال داریٹ گھٹ ہوندا اے ۔
ایس لئی
ایک صاحب ہاپنتے کانپتے گھر پہنچے اور بیگم سے بولے بیگم آج میں نے پورے
دو روپے کی بچت کی ہے ۔ بیگم نے پوچھا وہ کیسے ؟ کہنے لگے میں آج بس کے
پیچھے بھاگتا ہوا آیا ہوں ۔ اس طرح جو دو روپے خرچ ہونے تھے بچ گےّ ۔ بیگم بولیں ‘
احمق ؛ بچت ہی کرنا تھی تو ٹیکسی کے پیچھے بھاگتے کم ازکم پندرہ بیس روپے کی
بچت ہوتی۔۔۔۔۔۔۔
ایک صاحب ہاپنتے کانپتے گھر پہنچے اور بیگم سے بولے بیگم آج میں نے پورے
دو روپے کی بچت کی ہے ۔ بیگم نے پوچھا وہ کیسے ؟ کہنے لگے میں آج بس کے
پیچھے بھاگتا ہوا آیا ہوں ۔ اس طرح جو دو روپے خرچ ہونے تھے بچ گےّ ۔ بیگم بولیں ‘
احمق ؛ بچت ہی کرنا تھی تو ٹیکسی کے پیچھے بھاگتے کم ازکم پندرہ بیس روپے کی
بچت ہوتی۔۔۔۔۔۔۔