شمشاد نے کہا:ظفری اور رضوان بیٹھے گپ شپ لگا رہے تھے کہ منصور آ گیا۔
ظفری نے پوچھا یہ کون ہے، رضوان بولے میرا بھتیجا ہے۔
پھر رضوان نے پوچھا، “ منصور بیٹا سولہ اور سولہ کتنے ہوتے ہیں؟“
منصور نے تھوڑا سوچا پھر بولا، “ پینتیس۔“
رضوان نے خوش ہو کے اسے پانچ روپے انعام دیا اور کہا، “ جاؤ کھیلو۔“
ظفری حیران پریشان، آخر اس نے رضوان سے پوچھ ہی لیا، “ یار یہ کیا؟ ایک تو اس نے غلط جواب دیا اوپر سے تم اسے شاباش بھی دے رہے ہو اور انعام بھی۔“
رضوان نے جواب دیا، “ شکر کرو اس نے پینتیس بتائے ہیں، کل تو چالیس بتا رہا تھا۔“
بوچھی نے کہا:شمشاد نے کہا:بوچھی نے کہا:شمشاد نے کہا:
باجو میں نے بھی ایک بندے سے ادھار واپس لینا ہے لیکن وہ میری آواز سنتے ہی موبائیل بند کر دیتا ہے۔ اب میں کیا کروں؟
اچانک اس بندے کے گھر چلے جائیے بغیر بتائے ۔
گھر بہت دور ہے کوئی 1000 کیلو میٹر دور۔
تو پھر آرام کریں
farzooq ahmed نے کہا:ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔اففففففففففففففف یہ کب کا واقع ہے
ماوراء نے کہا:قیصرانی شکریہ بتانے کا۔
میں غصے کی ماشاءاللہ بہت تیز ہوں۔ جانے کیسے پی رہی ہوں۔ یہ ابھی نئے ہیں نا۔ انھیں ابھی میرے شروع کے دنوں کہانیاں معلوم نہیں۔ ورنہ تھر تھر کانپتے۔ خوامخواہ ٹانگ اڑانے والے مجھے بالکل پسند نہیں ہیں۔ اور خاص طور پر وہ ۔۔۔ جن کو میں منع بھی کر چکی ہوں۔
ایک تو ان بھائی صاحب کی Avatar کی تصویر دیکھ کر مجھے اور بھی زیادہ غصہ آتا ہے۔
lol۔ huh۔