اف!!!!!!!!!!!!!!دو گدھے آپس میں باتیں کر رہے تھے۔
پہلا گدھا: " میرا مالک مجھ پر بہت ظلم کرتا ہے"
دوسرا گدھا: "تو تو بھاگ کیوں نہیں جاتا؟"
پہلا گدھا: " بھاگ تو جاتا لیکن یہاں میرا مستقبل بڑا روشن ہے"
دوسرا گدھا: " اچھا! وہ کیسے؟"
پہلا گدھا: " و ایسے کہ مالک کی بیٹی جب شرارت کرتی ہے تو وہ اس سے کہتا ہے کہ تیری شادی اسی گدھے سے نہ کردی تو دیکھ لینا۔ بس، اسی امید پر رکا ہوا ہوں"
ایک دفعہ دو بھارتی فوجی آپس میں لڑ پڑے ۔ بات ہاتھا پائی تک چلی گئی ۔ اس لڑائی کی خبر ان کے آفییسر کو بھی ہو گئی۔ اس نے فٹافٹ دونوں فوجیوں بلایا ۔ کافی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد چیختے ہوئے انیں فوج سے نکل جانے کا حکم دیا کہاف!!!!!!!!!!!!!!
کتنا وفا دار ہے اپنے مالک کا!!!!!!!!!
ماورہ کہاں ہو
سنو ،
ایک بچے نے اپنی ماں سے پوچھا ،
ممی کیا آپکو معلوم ہے کہ جان کہاں سی جاتی ہے
ماں نے سوچتے ہوئے جواب دیا '' شاید منہُ سے ' ناک سے یا پھر آنکھوں سے ''
بچے نے کہا ' نہیں ممی آپ غلط کہہ رہی ہیں ' جان ہمیشہ کھڑکی سے جاتی ہے ''
لیکن بیٹے ' تمھیں کیسے پتا چلا ماں نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا
بچے نے معصومیت سے جواب دیا ' کل پاپا کھڑکی کے پاس کھڑے ہوئے ماسی کی بیٹی سے کہہ رہے تھے کہ ' جان ذرا سنبھل کر اترنا کہیں کھڑکی سے نہ گر جانا ۔ ۔
پروفیسر ظفری تحقیق میں کانوں کانوں تک غرق تھے کیونکہ عالمی محقق شمشاد تعطیلات گزارنے جا چکے تھے۔
انکے سامنے تجرباتی میز پر ایک زندہ مچھر پڑا تھا
میز کے ارد گرد انکے ہونہار شرکاء کار قیصرانی، محب، ماوراء، شمیل، حجاب، امن امان وغیرہ بڑے انہماک سے اس تجربے کو دیکھ رہے تھے
پرفیسر ظفری نے مچھر کو ہلاتے ہوئے کہا " اُڑ جا " تو مچھر پھڑپھڑایا، پروفیسر ظفری نے اسے فوراً قابو کر لیا اور اسکا ایک پر توڑ کر مچھر سے پھر کہا" اُڑ جا " تو مچھر بیچارہ ذرا کسمسایا مگر اڑ نہ سکا، پروفیسر نے دوسرا پر بھی توڑ کر کہا" اُڑ جا" اب مچھر ہل بھی نا سکا،
پروفیسر ظفری نے اپنے ساتھیوں کی طرف مُڑکر فرمایا یہ تجربہ میں نے بارہا کیا ہے اور اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ مچھر کا ایک پر توڑنے سے وہ کم سنتا ہے اور دونوں پر توڑ دینے سے اس کی سُننے کی صلا حیت بالکل ختم ہو جاتی ہے۔
بالکل درست ارشاد فرمایا تمام حاضرین عش عش کر اٹھے۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور سنو ۔
دو عورتوں کی ملاقات ہوئی تو ایک نے دوسری سے کہا ، ۔
بہن تم نے کچھ سنا ۔۔۔۔ ؟ نازیہ کے میاں کا ہارٹ فیل ہوگیا ہے ۔
ارے وہ کیسے ؟ ؟ دوسری نے پوچھا ۔
وہ اسطرح کہ دونوں میاں بیوی میں لڑائی ہورہی تھی ، اس دوران نازیہ نے اپنے شوہر سے کہا مجھے ابھی ابھی تم سے طلاق چاہئیے ۔
تو کیا وہ صدمے سے مر گیا ؟ ؟ ؟
ارے نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔وہ اچانک اتنی بڑی خوشی برداشت نہیں کرسکا
استانی صاحبہ وہیل کے بارے بچوں کو پڑھا رہی تھیں۔ لیکچر کے اختتام پر انہوں نے پوچھا کہ اگر کوئی سوال ہو تو بتائیں۔ ایک ننھی بچی کھڑی ہو کر بولی۔ ٹیچر، میرے بھائی کو ایک وہیل مچھلی نے نگل لیا تھا جب میرا بھائی پندرہ سال کا تھا۔ استانی حیران ہو کر کہتی ہے کہ بیٹا یہ ممکن نہیں۔ وہیل کا حلق اتنا بڑا نہیں ہوتا کہ ایک پندرہ سالہ بچہ نگل سکے۔ بچی کہتی ہے کہ مس میں سچ کہہ رہی ہوں۔ استانی کو یقین نہیں آتا۔ بچی کہتی ہے کہ اچھا ٹھیک ہے میں جب جنت میں جاؤں گی تو اپنے بھائی سے پوچھ لوں گی۔ استانی کہتی ہے کہ اگر تمہارا بھائی جنت میں نہ ہوا تو؟ بچی فوراً کہتی ہے کہ پھر آپ پوچھ لینا
ہاہاہا، باجو آپ کے لطائف بہت مزے کے ہوتے ہیں
مندرجہ ذیل لطیفہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بچوں سے بحث کرنا اچھی با ت نہیں ہے
ایک بار ڈرائنگ کی جماعت میں ایک استانی بچوں سے کہتی ہے کہ اپنی مرضی سے کچھ بناؤ۔ پھر وہ گھوم پھر کر دیکھتی ہے کہ بچے کیا کر رہے ہیں۔ ایک بچی ایک عجیب شکل بنا رہی ہے۔ استانی نے پوچھا۔ بیٹا یہ کیا بنا رہی ہیں؟ بچی کہتی ہے کہ یہ میں خدا (نعوذ باللہ، اللہ نہیں) بنا رہی ہوں۔ استانی حیران ہو کر کہتی ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے۔ خدا کو تو کسی نے نہیں دیکھا۔ بچی فوراً جواب دیتی ہے۔ بس پانچ منٹ رہ گئے، پھر سب دیکھ لیں گے
مزے کا لطیفہ ہے AHsadiqiميں تو پہلي دفعہ ادھر آيا ہوں بہت زبردست لطيفے ہيں
ايک لطيفہ ہماري طرف سے بھي
سست لوگوں نے ميٹنگ کي کہ ہمارا بھي ايک سربراہ ہونا چاہيے چنانچہ انہوں نے اسمنلي بلائي اجتماع ہوا ايک سست کو صدر منتخب کرديا گيا
ليکن ابھي ايک ہي ہفتہ گذرا تھا کہ اس کے خلاف عدم اعتماد کي تحريک شروع ہو گئي
کورم بلايا گيا اس صدر کو بلايا گيا حزب اختلاف سے وجہ پوچھي گئي تو کہنے لگے کہ ہم نے اسے فل اسپيڈ ميں گاڑي چلاتے ہوئے ديکھا ہے يہ غلط ہے ہو سست لوگوں کا صدر اور گاڑي تيزي سے چلائے
اس نے جواب ديا او بےوقوفو ميں نے پاؤں رکھنا تھا بريک پر وہ غلطي سے رکھ ديا ايکسليٹر پر تو ميں نے سوچا کہ اب کون اسکو ہٹائے جانے دو