سید عاطف علی
لائبریرین
تو پھر کیا آنکھ مارنے والا مارنا تھا ؟یہ مارنا ویسے جان سے مار دینے والا مارنا نہیں تھا
تو پھر کیا آنکھ مارنے والا مارنا تھا ؟یہ مارنا ویسے جان سے مار دینے والا مارنا نہیں تھا
پھر کون سا والا مارنا تھا؟یہ مارنا ویسے جان سے مار دینے والا مارنا نہیں تھا
تو پھر کیا آنکھ مارنے والا مارنا تھا ؟
اپنے اوپر فدا کر لینے والا! یعنی اپنے حسن کا شیدائی کر لینے والا مراد تھیپھر کون سا والا مارنا تھا؟
مطلب کہ کند چھری سے پوری تکبیر پڑھے بنا ہلکا سا گھائل کرنا؟
اب تفتیش کا رخ اصل جانب مڑ چکا ہے۔عاطف بھائی کے ساتھ مل کر ہم بھی گڑے مردے اکھاڑیں گےتو پھر کیا آنکھ مارنے والا مارنا تھا ؟
تو اس میں اس بیچاری کا کیا ْقصور۔ حسن تو دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے۔ اس طرح قصوروار تو مرنے والے خود ہوئے نا۔اپنے اوپر فدا کر لینے والا! یعنی اپنے حسن کا شیدائی کر لینے والا مراد تھی
واہ! پھر ایک موتی پھینکا ۔تو اس میں اس بیچاری کا کیا ْقصور۔ حسن تو دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے۔ اس طرح قصوروار تو مرنے والے خود ہوئے نا۔
عاطف بھائی بات میں دم ہے نا؟
دم کو زبر سے پڑھنا ہے
وہی تو۔۔۔۔واہ! پھر ایک موتی پھینکا ۔
وہی تو۔۔۔۔
مگر یہ والا غلطی سے ہاتھ سے پھسل گیا۔ ورنہ آج کی تاریخ میں ایسا کوئی ارادہ نہ تھا
یہ تو اب عظیم صاحب ہی بتاسکتے ہیںممکن ہے ٬گھر والی کے پیٹ سے٬ کہنا چاہ رہے ہوں۔
عظیم صاحب حاضر ہوں اور بیان دیں۔یہ تو اب عظیم صاحب ہی بتاسکتے ہیں
ہاں تو غلطی سے پھسلا تھا نا موتی ۔ آپ کی تو ہنسی رکنے کا نام نہیں لے رہی اس دن سے عاطف بھائی
سنجیدگی سے زندگی گزارنا بہت مشکل ہوجاتی ہے تھوڑا بہت اپنے آپ کو فری مائنڈ بھی کرنا چاھئیےاسی لئے تو ہم دانستہ طور پر سنجیدگی سے پرہیز ہی کئے رکھتے ہیں ۔ نہ سنجیدہ ہوں گے نہ خاشاک کے جیسا بہا لے جائیں گے کسی کو ہماری دانائی کی باتیں
واہ واہ کیا بات کی ہے بٹیا نے 🌟🌟🌟🌟🌟تو اس میں اس بیچاری کا کیا ْقصور۔ حسن تو دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے۔ اس طرح قصوروار تو مرنے والے خود ہوئے نا۔
عاطف بھائی بات میں دم ہے نا؟
دم کو زبر سے پڑھنا ہے
فری مائنڈ۔۔۔۔۔ یعنی کہ فارغ دماغ نا؟سنجیدگی سے زندگی گزارنا بہت مشکل ہوجاتی ہے تھوڑا بہت اپنے آپ کو فری مائنڈ بھی کرنا چاھئیے
نہیں بلکہ دماغ کی قید سے آزاد ،فری مائنڈ۔۔۔۔۔ یعنی کہ فارغ دماغ نا؟
ہوا میں اُڑ گیا ہوگا دماغ فراغت میں 🤣🤣🤣نہیں بلکہ دماغ کی قید سے آزاد ،
شکر ہے کہ ہم اس قید سے پہلے ہی آزاد ہیںنہیں بلکہ دماغ کی قید سے آزاد ،