تن مٹکی ، من دھی ، سرت بلوھن ھار
کبیرا ماکھن کھا گیو چھاچھ پئے سنسار
بھگت کبیر
( جسم کو آگر ایک مٹکا سمجھیں تو دل کو دہی اس جسم کے مٹکے میں دل کے دہی
کو ڈال کے عقل کی مدھانی سے بلوھنے والے اس واردات کو کرکے مکھن خود کھا گئے
اور لسی بیچارے لوگوں کے لیے رہ گئی ۔ )
شکریہ