محمد وارث
لائبریرین
صاحب ترجمہ بھی لکھ دیتے ہیں ۔ کہ آپ کو مجھ ایسے جاہل کا امتحان مقصود ہے۔
و صلی اللہ علیٰ نور کزو شد نورھا پیدا
( اور درود اس ’’ نور‘ ‘ﷺ پر جسے ’’ نور ‘‘سے پید اکیا گیا)
زمیں از حبِ اُو ساکن ، فلک در عشقِ اُو شیدا
(زمین جس (ﷺ)کی محبت میں ساکن ہے اور آسمان جس (ﷺ) کے عشق میں نثار و شید ا ہوا جاتا ہے )
پہلا مصرع وزن میں رکھنے کیلیے کچھ یوں ہونا چاہیئے:
و صلی اللہ علیٰ نورے کزو شد نورھا پیدا
(بحر ہزج سالم، مفاعیلن چار بار)
اور اسکا صحیح مطلب کچھ یوں ہے
اللہ کا دردو اسکے نور پر کہ اس سے مزید بہت سے نور (اہلِ بیت) پیدا ہوئے۔
کَزُو دراصل "کہ از اُو" کا مخفف ہے یعنی "کہ اس سے"