اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا،
اِس دل کی جھیل سی آنکھوں میں ایک خواب بہت برباد ہوا۔
اِس شہر میں کتنے چہرے تھے، کچھ یاد نہیں سب بھول گئے،
وہ شخص کتابوں جیسا تھا، وہ شخص زبانی یاد ہوا۔
کسی ہوٹل میںچل کر سوچتے ہیںشام کی بابت
گزاریں وقت ساحل پر کہ گلشن جائیںہم دونوں
یہاںہونا نہیںکافی، یہاں بننا بھی پڑتا ہے
چلو اک دوسرے کے کچھ نہ کچھ بن جائیںہم دونوں