آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
لوگ نفرت علٰی الاعلان کیا کرتے ہیں
ہم گنہگار ہوئے ہیں، کہ محبت کی ہے

(ضامن جعفری)
بشکریہ: علیگڑھ اردو کلب
 

کاشفی

محفلین
اُٹھ تو جائیں گے اٹھنے کو محفل سے ہم
ڈر ہے چہرہ تمہارا اُتر جائے گا

(سید شاہ نعیم الدین جہانیان)
 

مغزل

محفلین
آج کا شعر : آج اپنا شعر لگا رہا ہوں۔
(اس بے ادبی کی معذرت مگر خالی الذہن ہوں)

کافی نہیں کہ میری گواہی ہے میرے ساتھ
اپنے لیے گواہ بھی لانا پڑے گا کیا ؟
 

محمداحمد

لائبریرین
یوں تو بے ادبی کا جواب، بے ادبی سے ہرگز نہیں دینا چاہیے لیکن مجھے بھی اپنا ہی ایک شعر یاد آگیا سو کیا کیجے۔ :grin:

یوں ہی برسبیلِ تذکرہ:

مرے خلاف گواہی ملی یہ کیا کم ہے
کہا یہ کس نے حوالہ بھی معتبر لاؤ
 

راجہ صاحب

محفلین
تو خواب دگر ہے تیری تدفین کہاں ہو؟
دل میں تو کسی اور کو دفنایا ہوا ہے

سانپوں میں عصا پھینک کے اب محوِ دعا ہوں
معلوم ہے دیمک نے اسے کھایا ہوا ہے


نامعلوم
 

کاشفی

محفلین
کاٹے نہیں‌کٹتی ہیں بَرہ کی گھڑیاں
تھامے نہیں تھمتیں اشکوں کی لڑیاں

در عشق کجا شاہ کجا مہر علی
گستاخ اکھیاں اے وی کتھے جا لڑیاں

(یاسر شاہ - کراچی پاکستان)
 

کاشفی

محفلین
میں شہر علم سے منسوب کیا کروں خود کو
کسی کتاب کا سایہ مرا کفن بھی نہیں

کہا گیا جسے قرآں میں بندہ مومن
وہ میں تو کیا کہ مرا کوئی ہم وطن بھی نہیں

(حمایت علی شاعر)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top