رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
کم سخن کوئی نہ اور ہم زباں کوئی نہ ہو
بے درو دیوار سا اک گھر بنا نا چاہیے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو
پڑئیے گر بیمار ، تو کوئی نہ ہو تیماردار
اور اگر مر جائیے ، تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
چچا
پہلا مصرع میرے حافظے میں کچھ اس طرح ہے
ایک مُعِمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
گرچہ میرے حافظے کا اعتبار نہیں