آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
سن کے ٹی وی کی خبر اب عید کر لیتا ہوں میں
ایک مدت ہو گئی ہے چاند کو دیکھا نہیں

(اعجاز حیدر)
 

کاشفی

محفلین
دشنام یا دعا تھی، شکایت کہ شکر تھا
وہ منہ ہی منہ میں چلتے ہوئے کچھ تو کہہ گیا

(داغ رحمتہ اللہ علیہ)
 

فرخ منظور

لائبریرین
خط میں لکھا تھا "عید کب ہو گی؟
ہم کو تاریخ لکھ کر بھجوائیں"
چونکہ جھگڑا تھا اس لئے ہم نے
لکھ دیا "آپ جب بھی آ جائیں"

(شاعر نامعلوم)
 

کاشفی

محفلین
کچھ دور نہیں ہے وہ زمانہ
بجلی ہوگی نہ آشیانہ

محکم ہے یہ عزمِ باغیانہ
یا میں نہیں یا نہیں زمانہ

(ساغر نظامی)
 

کاشفی

محفلین
کیوں نہ لوں نامِ خدا اُس بُت کی صورت دیکھ کر
لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ پڑھ کے مرنا چاہیئے

(اکبر الہ آبادی )
 

کاشفی

محفلین
تبصرہ ہم بھی کریں گے تیرنے والوں پہ آج
گرچہ پانی میں کبھی ہم آج تک اترے نہیں

(حفیظ میرٹھی)
 

کاشفی

محفلین
جفا دیکھو جنازے پر مرے آئے تو فرمایا
“کہو تم بے وفا ٹھہرے کہ اب ہم بے وفا ٹھہرے“

(امیر مینائی)
 

کاشفی

محفلین
باتیں ناصح کی سُنیں، یار کے نظارے کیے
آنکھیں جنت میں رہیں، کان جہنم میں رہے

اُن کے تڑپانے کی طاقت جو نہیں ہم میں نہ ہو
کاش اپنے ہی تڑپنے کی سکت ہم میں رہے

(امیر مینائی)
 

کاشفی

محفلین
تہمت نہ کہہ خدا کے لیئے مجھ پہ زاہد
کب میں نے توبہ کی تھی جو توبہ شکن ہوا

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

ساقی۔

محفلین
یہ بزم مئے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں وہ جام اسی کا ہے
(شاد عظیم آبادی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top