فرخ منظور
لائبریرین
جب سِوا تیرے کچھ نہیں موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
(شاعر معلوم نہیں)
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
(مرزا اسداللہ خان غالب)
جب سِوا تیرے کچھ نہیں موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
(شاعر معلوم نہیں)
جب سِوا تیرے کچھ نہیں موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
(شاعر معلوم نہیں)
ابھی تو مل کرچلتےہیں سمندر کی مسافت میں
پھراس کے بعد دیکھیں گے کنارہ کون کرتا ہے
گٹھائیں کون لاتا ہے میری آنکھوں کے موسم میں
پھر اس کے بعد بارش کا نظارہ کون کرتا ہے
کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباس مجاز میں
ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
اقبال (ر ح)
بھٹکتی ہے ہوس دن رات سونے کی دکانوں میں
غریبی کان چھدواتی ہے، تنکا ڈال دیتی ہے
نامعلوم