ہوئی رو رو کے سحر آج اُسے اور مجھے
کوئی جز شمع انیسِ شبِ ہجراں کب تھا

ہو کے مایوس نہ کیوں دیتے مسیحا بھی جواب
دردِ دل آہ مرا قابلِ درماں کب تھا

منشی درگا پرشاد، لائق
 

حسان خان

لائبریرین
مژگاں سے گر بچے دل، ابرو کرے ہے ٹکڑے
یہ بات میں نے کہہ کر جب اُس سے داد چاہی
کہنے لگا کہ ترکش جس وقت ہووے خالی
تلوار پھر نہ کھینچے تو کیا کرے سپاہی
(مرزا کامل بیگ کامل)
 

حسان خان

لائبریرین
تعزیرِ جرمِ عشق ہے بے صرفہ محتسب
بڑھتا ہے اور ذوقِ گنہ یاں سزا کے بعد
(خواجہ الطاف حسین حالی)

جس دل کو قیدِ ہستیِ دنیا سے ننگ تھا
وہ دل اسیرِ حلقۂ زلفِ بتاں ہے اب
(خواجہ الطاف حسین حالی)
 

حسان خان

لائبریرین
یا رب! چمنِ نظم کو گلزارِ ارم کر
اے ابرِ کرم! خشک زراعت پہ کرم کر
تو فیض کا مبدا ہے، توجہ کوئی دم کر
گم نام کو اعجاز بیانوں میں رقم کر
جب تک یہ چمک مہر کے پرتو سے نہ جائے
اقلیمِ سخن میرے قلمرو سے نہ جائے
(میر انیس)

یا رب عروسِ فکر کو حُسن و جمال دے
ملکِ سخنوری کو دُرِ بے مثال دے
رنگینیِ کلام کو سحرِ حلال دے
آئے قمر کو رشک وہ اوجِ کمال دے
گل کاریاں کروں جو مضامیں کے باغ میں
پھولوں کی بو بہشت سے آئے دماغ میں
(میر انیس)

ایک قطرے کو جو دوں بسط تو قلزم کر دوں
بحرِ موّاجِ فصاحت میں تلاطم کر دوں
ماہ کو مہر کروں، ذروں کو انجم کر دوں
گنگ کو ماہرِ اندازِ تکلم کر دوں
عمر گذری ہے اسی دشت کی سیاحی میں
پانچویں پشت ہے شبیر کی مداحی میں
(میر انیس)
 
وقت اُس حسیں کے پاس کچھ اتنا قلیل تھا
قصہ اک آہ میں بھی سمٹ کر طویل تھا
میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا
ورنہ سفر حیات کا کتنا طویل تھا

عبدالحمید عدم
 

حسان خان

لائبریرین
دلِ غمگیں کو سوزِ عشق نے کیا کم جلایا ہے
کہ تو نے ناصحِ بے مغز میرا مغز کھایا ہے
(حسیب الدین احمد سوزاں)
 
Top