جچتا نہیں ہے کوئی نِگاہوں میں آج کلبےعکس ہے یہ دیدہء بینا ترے بغیر
کِن کِن بلندیوں کی تمنا تھی عشق میںطے ہو سکا نہ ایک بھی زِینہ ترے بغیر
تُو آشنائے شدتِ غم ہو تو کچھ کہوںکِتنا بڑا عذاب ہے جینا ترے بغیر
ساحل پہ کتنے دیدہ و دل فرشِ راہ تھےاُترا نہ پار دل کا سفینہ ترے بغیر
باقی کسی بھی چیز کا دل پر اثر نہیںپتھر کا ہو گیا ہے یہ سینہ ترے بغیر
واہ کیا ترتیب سے جواب دیے جا رہے ہیں احمد بھائی۔۔ بہت خوب
بہت خوب۔۔۔پہلی بار کوئی سندھی زبان کا شعر یہاں دیکھا ہے۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔بہت پسند آیانگار منهنجو چمن ۾ جي بي نقاب ٿئي
ته ڇو نه رشک جي آتش سبب گل آب ٿئي
(غلام محمد شاه 'گدا')
میرا نگار چمن میں جو بے نقاب ہو جائے؛ تو کیوں نہ رشک کی آگ کے سبب گل آب ہو جائے؟
کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتےسوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
محسن بھائی ۔بہت اچھا شعر ہے۔ لیکن پہلے مصرع کا وزن کلمات کی ترتیب کی وجہ سے ذرا ڈگمگا رہا ہے۔صحیح اس طرح ہوگا۔وہ کھیلا تھا اس کمال سے عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک
ضرور ایسا ہی ہو گا عاطف بھائیمحسن بھائی ۔بہت اچھا شعر ہے۔ لیکن پہلے مصرع کا وزن کلمات کی ترتیب کی وجہ سے ذرا ڈگمگا رہا ہے۔صحیح اس طرح ہوگا۔
وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی