احمد رضا خان بریلوی کے چند متفرق اشعار:
خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر
بے پردہ جب وہ رخ ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
پریشانی میں نام ان کا دلِ صد چاک سے نکلا
اجابت شانہ کرنے آئی گیسوئے توسل کو
گنہ گاروں کو ہاتف سے نویدِ خوش مآلی ہے
مبارک ہو شفاعت کے لیے احمد سا والی ہے
تجھ سے چھپاؤں منہ تو کروں کس کے سامنے
کیا اور بھی کسی سے توقع نظر کی ہے
جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جھکی
ان بھووں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
لحد میں عشقِ رخِ شہ کا داغ لے کے چلے
اندھیری رات سنی تھی چراغ لے کے چلے
اگر گلوں کو خزاں نارسیدہ ہونا تھا
کنارِ خارِ مدینہ دمیدہ ہونا تھا
رضا جو دل کو بنانا تھا جلوہ گاہِ حبیب
تو پیارے قیدِ خودی سے رہیدہ ہونا تھا
رخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی
رہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر
صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال
رشکِ گلشن جو بنا غنچۂ دل وا ہو کر