بولنے پہ پابندی
سوچنے پہ تعزیریں
پاؤں میں غلامی کی
آج بھی ہیں زنجیریں
آج حرفِ آخر ہے
بات چند لوگوں کی
دن ہے چند لوگوں کا
رات چند لوگوں کی
اُٹھ کے دردمندوں کے
صبح و شام بدلو بھی
جس میں تم نہیں شامل
وہ نظام بدلو بھی
اٹھارہ کروڑ انسانو
کاش تم کبھی جانو
دوستوں کو پہچانو
دشمنوں کو پہچانو
اے خموش طوفانو
چلتے پھرتے زندانو
زندگی سے بیگانو
ملک کے نگہبانو
اٹھارہ کروڑ انسانو