کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانیے کیوں تیز ہَوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گئیں
شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے
ابھی گیا ہے کوئی مگر یوں لگتا ہے
جیسے صدیاں بیتیں گھر خاموش ہوئے
 

زونی

محفلین
ہم کہ رُوٹھی ہوئی رُت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسمِ ہجراں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں اِنساں جاناں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ نہ بھٹکا دے ہم کو منزل سے
راستہ ہم نے چل کے دیکھا ہے

ڈوب جائیں نہ ان کی آنکھوں میں
ہم نے کتنا سنبھل کے دیکھا ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
دیکھیں ہے کون کون، ضرورت نہیں رہی
کوئے ستم میں سب کو خفا کر چکے ہیں ہم
اب اپنا اختیار ہے چاہے جہاں چلیں
رہبر سے اپنی راہ جدا کرچکے ہیں‌ ہم

(فیض)
 

فرخ منظور

لائبریرین
راہ آسان ہو گئی ہوگی
جان پہچان ہو گئی ہوگی
تیری زلفوں کو چھیڑتی تھی صبا
خود پریشان ہوگئی ہوگی

(سیف الدین سیف)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے غم میں پھٹ گئے سینے راہوں کے
کیا بتلاؤں پیڑوں کا جو حال ہوا

رام نے شبنم موتی چننے چھوڑ دئیے
جب سے تری زلفوں سے مالا مال ہوا
(رام ریاض)
 

فرخ منظور

لائبریرین
زنگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں
تیری محفل میں بیٹھنے والے
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
(عدم)
 

شمشاد

لائبریرین
سوچ رہے ہیں صبح تلک اِک بار بھی آنکھ نہیں جھپکی
اب توتیرے ہجر میں ہم نے پہلی رات گزاری ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
خیال وخواب کے منظر سجانا چاہتا ہے
یہ دل کا اِک تازہ بہانہ چاہتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبحِ وصاَل میں رکھے
اچھّامولا! یری مرضی تُو جس حَال میں رکھے
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہماری آنکھوں میں‌ آؤ، تو ہم دکھائیں‌ تمہیں
ادا تمہاری جو تم بھی کہو، کہ ہاں! کچھ ہے
(نامعلوم)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top