کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کیلئے
کُچھ تو رہ جاؤں میں کام اپنے بھی آنے کیلئے
 

شمشاد

لائبریرین
میں تو ایک قدم چل کرہی رُوح تلک تھک جاتی ہوں
سوچتی ہوں تم اپنے آپ سے اِتنا کیسے بھاگتے ہو
 

شمشاد

لائبریرین
اِک پشیمان سی حسرت مُجھے سوچتا ہے
اب وُہی شہر محبت سے مُجھے سوچتا ہے
میں تو مُحدود سے لمحوں میں مِلی تھی اُس سے
پھر بھی وہ کِتنی وضاحت سے مُجھے سوچتا ہے
 

زونی

محفلین
ہر آئے دن یہ خداوندگانِ مہر و جمال
لہو میں‌غرق مرے غم کدے میں‌آتے ہیں
اور آئے دن مری نظروں کے سامنے ان کے
شہید جسم سلامت اٹھائے جاتے ہیں

(فیض احمد فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
زمانے والوں سے چھُپ کے رونے کے دن نہیں ہیں
اُسے یہ کہنا اُداس ہونے کے دن نہیں ہیں
میں جان سکتی ہُوں وَصل میں اصل بھید کیا ہے
مگر حقیقت شناس ہونے کے دن نہیں ہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
وہ بتوں نے ڈالے ہیں‌وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیالِ روز ِ جزا گیا
(فیض)
 

فرخ منظور

لائبریرین
کسی اور غم میں اتنی خلشِ نہاں نہیں‌ ہے
میرا غم میرے رفیقو غمِ رائیگاں نہیں ہے
مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو
میرا مجلسی تبسّم میرا ترجماں نہیں‌ہے
(مصطفیٰ زیدی)
 

زونی

محفلین

آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
اب وہ نہ میں ہوں نہ تو ھے نہ وہ ماضی ھے فراز
جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top