کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
میں نے جس لمحے کو پوجا ہے اُسے بس اک بار
خواب بن کر تیری آنکھوں میں اترتا دیکھوں
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ میں بستے سارے سناٹوں کی لَے اُس سے بنی
پتھّروں کے درمیاں تھی، نغمہ گر اُس نے کیا
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
جب ہم کو اپنے قتل کے دعوے قبول تھے
پھر قاتلوں کے کس لیے چہرے ملول تھے

تھا جھوٹ بھی تو جن کے لیے مصلحت کا نام
ان کی منافقت کے بھی اپنے اصول تھے
 

شمشاد

لائبریرین
زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ، اسے کہنا

کچھ لوگ سفر کے لیے موزوں نہیں ہوتے
کچھ راستے کٹتے نہیں تنہا، اسے کہنا
(سروَر مجاز)
 

شمشاد

لائبریرین
ماضی کے افسانوں کو ہم بھی سنتے ہیں
بھیگی بھیگی شاموں کو ہم بھی روتے ہیں

روشن روشن لمحوں کو ہم بھی گنتے ہیں
خوابوں کی تعبیروں کو ہم بھی لکھتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
پھولوں کی طرح جب ہونٹوں پر اک شوخ تبسم بکھرے گا
دھیرے سے تمہارے کانوں میں ایک بات پرانی کہہ دیں گے
 

شمشاد

لائبریرین
ہواؤں کی دسترس میں کب ہوں جو بُجھ رہوں گا
میں است۔ع۔ارہ ہ۔وں روش۔۔نی کا، دی۔ا نہیں ہ۔وں
(ڈاکٹر پیرزادہ قاسم)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top