کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
بال و پر سارے کتر کے وہ ہمارے خوش ہیں
سوچ پہ پھر بھی بٹھا پائیں گے پہرے کیسے
(نزہت عباسی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے
عشق دل میں‌رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے

(فیض)
 

زونی

محفلین
یہ اک اشارہ ھے آفاتِ نا گہانی کا
کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کر جانا
تمہارا قرب بھی دوری کا استعارہ ھے
کہ جیسے چاند کا تالاب میں اتر جانا
 

زونی

محفلین
چہروں پہ جم گئیں تھیں خیالوں کی الجھنیں
لفظوں کی جستجو میں کوئی بولتا نہ تھا

خورشید کیا ابھرتے دل کی تہوں سے ہم
اس انجمن میں کوئی سحر آشنا نہ تھا
 

شمشاد

لائبریرین
اپنے سوا کچھ اور نظر آئے گا کہاں
آنکھوں پہ جن کی لپٹا ہوا اک غلاف ہو

ان سے عداوتوں کے مراسم بڑھا لیے
جن سے ذرا سی بات پہ کچھ اختلاف ہو
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
لکھی ہے اس نے بھی جو تقدیر انوکھی
ہم نے بھی اب سوچی ہے تدبیر انوکھی

جس میں کوئی در ہو اور نہ کوئی دریچہ
کر دیں گے اک دن ہم وہ تعمیر انوکھی
 

شمشاد

لائبریرین
مری سوچ میں تو نہ آسکیں ، تری نفرتوں کی وہ شدتیں
ترے دھیان میں نہ سما سکیں مری خواہشیں مری چاہتیں
 

شمشاد

لائبریرین
مرا سکوں مرا صبر و قرار تم سے ہے
مری حیات مرا اعتبار تم سے ہے

تمہی کو دیکھ کے آنکھیں مری ہوئی روشن
مرے حسین چمن کی بہار تم سے ہے
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
اب حرفِ تمنا کو سماعت نہ ملے گی
بیچو گے اگر خواب تو قیمت نہ ملے گی
تشہیر کے بازار میں اے تازہ خریدار
زیبائشیں مل جائیں گی قامت نہ ملے گی
 

فرخ منظور

لائبریرین
جو پیرھن میں کوئی تار محتسب سے بچا
دراز دستی ِ پیرِ مغاں کی نذر ہوا
اگر جرّاحیِ قاتل سے بخشوا لائے
تو دل سیاستِ چارہ گراں کی نذر ہوا
(فیض)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top