تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے (غالب)
فرخ منظور لائبریرین فروری 17، 2008 #701 تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے (غالب)
شمشاد لائبریرین فروری 17، 2008 #702 چلی یہ کیسی ہوا ، آس کے چراغ بُجھے اس ایک دل میں ابھی انتظار باقی ہے
فرخ منظور لائبریرین فروری 17، 2008 #703 جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی مدتوں اپنے بدن سے تری خوشبو آئی (نامعلوم)
شمشاد لائبریرین فروری 17، 2008 #704 مٹا دیا ہے بھلا نقشِ پا کو کیوں اپنے ہمارے سجدے اسے اور عظمتیں دیتے کچھ اور رنگ بہاروں کا بھی نکھر جاتا ہم اپنے خون سے گلشن کو رونقیں دیتے (نزہت عباسی)
مٹا دیا ہے بھلا نقشِ پا کو کیوں اپنے ہمارے سجدے اسے اور عظمتیں دیتے کچھ اور رنگ بہاروں کا بھی نکھر جاتا ہم اپنے خون سے گلشن کو رونقیں دیتے (نزہت عباسی)
ش شعیب خالق محفلین فروری 17، 2008 #705 غم حیات سے میں بے نیاز رہتا ہوں مرا دھیان جب اُس کے حضُور ہوتا ہے جمیل عظیم آبادی
ی یونس رضا معطل فروری 17، 2008 #706 تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہیے
شمشاد لائبریرین فروری 18، 2008 #707 خود شناسی بھی اک ملال ہی تھی اپنی ہستی ابھی سوال ہی تھی یاد اچھا ہوا کہ بھول گئی جیتے جی جان کا وبال ہی تھی
خود شناسی بھی اک ملال ہی تھی اپنی ہستی ابھی سوال ہی تھی یاد اچھا ہوا کہ بھول گئی جیتے جی جان کا وبال ہی تھی
محمد وارث لائبریرین فروری 18، 2008 #708 خُودی سے مردِ خُود آگاہ کا جمال و جلال کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں (اقبال)
شمشاد لائبریرین فروری 18، 2008 #709 اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی پر مسکراتے رہے میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا ، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی پر مسکراتے رہے میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا ، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
چاند بابو محفلین فروری 19، 2008 #710 کلام کرتا تھا میں اُس سے دعا کے لہجے میں مگر و ہ بول پڑا تھا خدا کے لہجے میں زمین پھر اسی مر کز پہ جلد آ جا ئے ندائے ”کُن“ میں سنوں ابتدا کے لہجے میں پرندے لوہے کے‘ کنکر بموں کے پھینکتے ہیں عذاب ہم پہ ہے کیوں ابرہہ کے لہجے میں قدم ادھر ہی اٹھے جارہے ہیں جس جانب سموم بول رہی ہے صبا کے لہجے میں کشش تو چاند سے کچھ کم نہیں ہے اس میں بھی مگر و ہ ملتا ہے ا کثر خلا کے لہجے میں نئی ہوا و ں کی یلغا ر سے نمٹنے کو میں زہر پینے لگا ہوں دوا کے لہجے میں کلام : فریاد آزر
کلام کرتا تھا میں اُس سے دعا کے لہجے میں مگر و ہ بول پڑا تھا خدا کے لہجے میں زمین پھر اسی مر کز پہ جلد آ جا ئے ندائے ”کُن“ میں سنوں ابتدا کے لہجے میں پرندے لوہے کے‘ کنکر بموں کے پھینکتے ہیں عذاب ہم پہ ہے کیوں ابرہہ کے لہجے میں قدم ادھر ہی اٹھے جارہے ہیں جس جانب سموم بول رہی ہے صبا کے لہجے میں کشش تو چاند سے کچھ کم نہیں ہے اس میں بھی مگر و ہ ملتا ہے ا کثر خلا کے لہجے میں نئی ہوا و ں کی یلغا ر سے نمٹنے کو میں زہر پینے لگا ہوں دوا کے لہجے میں کلام : فریاد آزر
فرخ منظور لائبریرین فروری 19، 2008 #711 محمد وارث نے کہا: خُودی سے مردِ خُود آگاہ کا جمال و جلال کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں (اقبال) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ یعنی کتاب کی اہمیت، تفسیروں سے زیادہ ہے - لیکن ہمارے ہاں تفسیر کی اہمیت زیادہ ہے کتاب سے -
محمد وارث نے کہا: خُودی سے مردِ خُود آگاہ کا جمال و جلال کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں (اقبال) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ یعنی کتاب کی اہمیت، تفسیروں سے زیادہ ہے - لیکن ہمارے ہاں تفسیر کی اہمیت زیادہ ہے کتاب سے -
چاند بابو محفلین فروری 19، 2008 #712 کھلتا کسی پہ کیوں میرے دل کا معاملہ شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
فرخ منظور لائبریرین فروری 19، 2008 #713 تقدیر کے پابند، نباتات و جمادات مومن فقط احکامِ الہیٰ کا ہے پابند (علامہ اقبال)
محمد وارث لائبریرین فروری 19، 2008 #714 اپنے پہ کر رہا ہوں قیاس اہلِ دھر کا سمجھا ہوں دل پذیر، متاعِ ہنر کو میں (غالب)
شمشاد لائبریرین فروری 19، 2008 #715 سخت حالات کے تیز طوفان میں ،گِھر گیا تھا ہمارا جنونِ وفا ہم چراغِ تمنا جلاتے رہے ، وہ چراغِ تمنا بجھاتے رہے (راہی معصوم رضا)
سخت حالات کے تیز طوفان میں ،گِھر گیا تھا ہمارا جنونِ وفا ہم چراغِ تمنا جلاتے رہے ، وہ چراغِ تمنا بجھاتے رہے (راہی معصوم رضا)
ش شعیب خالق محفلین فروری 19، 2008 #716 آخر کو آج اپنے لہو پر ہوئی تمام بازی میان ِقاتل و خنجر لگی ہوئی فیض احمد فیض
ی یونس رضا معطل فروری 19، 2008 #717 کھول کر آنکھیں مرے آئینہ گفتار میں آنے والے دور کی دھندلی سی اک تصویر دیکھ
شمشاد لائبریرین فروری 20، 2008 #719 خونِ دل پی کر مرا جب غم جواں ہو جائے گا گردشِ دوراں کے ہاتھوں بے نشاں ہو جائے گا
فرخ منظور لائبریرین فروری 20، 2008 #720 رکھتا پھروں ہوں خرقہ و سجّادہ رہنِ مے مدّت ہوئی ہے دعوتِ آب و ہوا کیے (غالب)