کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
مٹا دیا ہے بھلا نقشِ پا کو کیوں اپنے
ہمارے سجدے اسے اور عظمتیں دیتے

کچھ اور رنگ بہاروں کا بھی نکھر جاتا
ہم اپنے خون سے گلشن کو رونقیں دیتے
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
خود شناسی بھی اک ملال ہی تھی
اپنی ہستی ابھی سوال ہی تھی

یاد اچھا ہوا کہ بھول گئی
جیتے جی جان کا وبال ہی تھی
 

شمشاد

لائبریرین
اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا ، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
 

چاند بابو

محفلین
کلام کرتا تھا میں اُس سے دعا کے لہجے میں
مگر و ہ بول پڑا تھا خدا کے لہجے میں

زمین پھر اسی مر کز پہ جلد آ جا ئے
ندائے ”کُن“ میں سنوں ابتدا کے لہجے میں

پرندے لوہے کے‘ کنکر بموں کے پھینکتے ہیں
عذاب ہم پہ ہے کیوں ابرہہ کے لہجے میں

قدم ادھر ہی اٹھے جارہے ہیں جس جانب
سموم بول رہی ہے صبا کے لہجے میں

کشش تو چاند سے کچھ کم نہیں ہے اس میں بھی
مگر و ہ ملتا ہے ا کثر خلا کے لہجے میں

نئی ہوا و ں کی یلغا ر سے نمٹنے کو
میں زہر پینے لگا ہوں دوا کے لہجے میں​

کلام : فریاد آزر
 

شمشاد

لائبریرین
سخت حالات کے تیز طوفان میں ،گِھر گیا تھا ہمارا جنونِ وفا
ہم چراغِ تمنا جلاتے رہے ، وہ چراغِ تمنا بجھاتے رہے
(راہی معصوم رضا)
 

شمشاد

لائبریرین
خونِ دل پی کر مرا جب غم جواں ہو جائے گا
گردشِ دوراں کے ہاتھوں بے نشاں ہو جائے گا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top