کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فرحت کیانی

لائبریرین
لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں ، میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں ، خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں ، مگر
اپنے من میں جھانکتا تو بھی نہیں ، میں بھی نہیں

(افتخار عارف)
 

شمشاد

لائبریرین
میرے غمگیں ہونے پر احباب ہیں یوں حیراں قتیل
جیسے میں پتھر ہوں ، میرے سینے میں جذبات نہیں
قتیل شفائی
 

شعیب خالق

محفلین
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
علامہ اقبال
 

شمشاد

لائبریرین
ہم سبھی خواب چراُتے تیری آنکھوں سے مگر
تیری پلکوں کو خبر نہ ہونے دیتے

ہم سبھی رنگ چراُتے تیرے چہرے سے مگر
بے اثر لب و رخسار نہ ہونے دیتے

تجھ سے ملتے تیری سانسوں سے ملا کر سانسیں
ایک بھی سانس گہنگار نہ ہونے دیتے

ہم گرہیں کھولتے سب تیری شناسائی کی
تجھکو اسطرح پرُسرار نہ ہونے دیتے
 

فرخ منظور

لائبریرین
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
بیٹھے رہیں تصوّرِ جاناں کیے ہوئے

(غالب)

بہت شکریہ وارث صاحب لیکن اصل شعر میں ایک ہلکا سا لفظی تغیر ہے جس کی وجہ سے شعر کا پورا مفہوم بدل جاتا ہے- اصل شعر ہے -
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت، کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصوّرِ جاناں کیے ہوئے

یعنی فرصت کے رات دن نہیں ڈھونڈ رہا بلکہ صرف فرصت ڈھونڈ رہا ہے اور چاہتا ہے کہ دن رات تصورِ جاناں کیے ہوئے بیٹھا رہے-
 

زینب

محفلین
محبتوں میں عداوتیں کیسی

چاہنا کسی کہ تو پھر شکایتیں کیسی

جب تمہاری آس پر اعتبار ہی نہیں

تو زرہ زرہ سی بات پے وضاحتیں کیسی
 

شمشاد

لائبریرین
گئے لمحات فرصت کے کہاں سے ڈھونڈ کر لاؤں
وہ پہروں ہاتھ پر لکھنا محبت مر نہیں سکتی
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب لیکن اصل شعر میں ایک ہلکا سا لفظی تغیر ہے جس کی وجہ سے شعر کا پورا مفہوم بدل جاتا ہے- اصل شعر ہے -
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت، کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصوّرِ جاناں کیے ہوئے

یعنی فرصت کے رات دن نہیں ڈھونڈ رہا بلکہ صرف فرصت ڈھونڈ رہا ہے اور چاہتا ہے کہ دن رات تصورِ جاناں کیے ہوئے بیٹھا رہے-


آپ نے بالکل صحیح کہا فرخ صاحب اور بہت شکریہ آپ کا تصیح کیلیئے، اور میں خود حیران ہو گیا کہ ٹائپنگ کی ایک چھوٹی سی غلطی مفہوم کتنا بدل گیا۔ :) اور اپنی پوسٹ میں شعر بھی صحیح کر رہا ہوں۔

نوازش آپکی محترم اور ایک بار پھر شکریہ آپ کا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور ایک لفظی تغیّر سے مفہوم اس لیے بدل گیا کہ
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریرِ خامہ نوائے سروش ہے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
حضور ایک لفظی تغیّر سے مفہوم اس لیے بدل گیا کہ
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریرِ خامہ نوائے سروش ہے :)


بجا فرمایا قبلہ، خود خلد آشیانی کو اس بات کا احساس تھا

ہمارے شعر ہیں اب صرف دل لگی کے اسد
کھلا کہ فائدہ عرضِ ہنر میں خاک نہیں ;)
 

شمشاد

لائبریرین
بنتے بنتے ڈھ جاتی ہے دل کی ہر تعمیر
خواہش کے بہروپ میں شاید قسمت رہتی ہے
(امجد اسلام امجد)
 

شمشاد

لائبریرین
دریا کی ہوا تیز تھی، کشتی تھی پرانی
روکا تو بہت دل نے مگر ایک نہ مانی
میں بھیگتی آنکھوں سے اسُے کیسے ہٹاؤں
مشکل ہے بہت ابر میں دیوار اُٹھانی
 

شمشاد

لائبریرین
تمہارا شہر تو بلکل ، نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب ، کوئی ہم سا نہیں رہتا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top