خود بنائے تھے یعنی قیمہ ابال کر بھنے چنے پیس کر اس میں شامل کئے تھے ؟ آپ تو بڑے کام کے آدمی ہیں ۔۔ لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیں کہ ان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لے مزید کیا اقدامات کئے جا سکتے ہیں ؟
وسلام
میں تو آج کل syracuse , ny میں ہوں ۔ اللہ اللہ کرکے ایک حلال گوشت کی دوکان دستیاب ہوئی ہے ۔ شام کو گھر جاؤں گا تو قورمہ بناؤں گا ۔ بہت دن ہو گئے ہیں اپنے ہاتھ کے کھانے کی تعریف نہیں کی ہے ۔
کوفتے ابلے پانی میں ڈالنے سےٹوٹیں گے نہیں کیا؟؟ظہیر بھائی کوئی اس میں بھنے چنے پیس کر ڈالتا ہے، کوئی انڈا اور کوئی بیسن یا خشخاش۔ خشخاش یہاں دستیاب نہیں ہے۔
قیمے کو ابالنا نہیں ہے۔ ویسے ہی اس کے کوفتے بنائیں۔ دیگچی میں مصالحہ وغیرہ الگ سے بنائیں۔
ایک فرائی پین میں اتنا پانی ڈالیں کہ کوفتہ ڈوب جائے۔ اس میں چار کھانے والے چمچ گھی یا تیل جو بھی آپ استعمال کر رہے ہیں وہ ڈال لیں۔ جب پانی ابلنا شروع ہو جائے تو ایک ایک کر کے کوفتہ اس میں ڈالتے جائیں۔ زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ اس میں ابلنے دیں۔ خیال رہے کہ چمچ سے انہیں آہستہ آہستہ ہلاتے جائیں۔ اس کے بعد ایک ایک کر کے انہیں دیگچی میں ڈالیں اور آہستہ آہستہ بھون لیں۔ اس کے بعد ہلکی آنچ پر دس منٹ تک پکنے دیں۔
میرے ہاتھ کا پکا کھایا نہیں کبھی ورنہ ایسا نا کہتے بھائی ۔
ہم کون سے سیریس بیٹھے ہیں
کوفتے ابلے پانی میں ڈالنے سےٹوٹیں گے نہیں کیا؟؟
میری امی جو بناتی ہیں ان کا طریقہ تو بالکل الگ ہے۔۔ وہ قیمے میں آدھا پیاز آدھا ٹماٹر چوپ کر کے نمک مرچ 'سبز مرچ' سبز دھنیا تھوڑا سا بیسن 'رس یا سرخ ہوئی بریڈ کے 2 یا 3 پیس ڈال کر اس کو بالکل آٹے کی طرح گوند کر کوفتے بناتی ہیں۔۔اور الگ سے دیگچی میں دوسرا مصحالہ بنا کر اس میں کوفتے ڈال کر بون لیتی ہیں۔۔۔
تو اگر کل بھی نہ ہوئی تو کیا ویسے کا ویسا ہی رکھا رہنے دیں گے؟