شمشاد نے کہا:تو کیا آپ اردو زبان کے لیے ایک لفظ زائد لکھنے کی قربانی نہیں دے سکتے؟
شمشاد نے کہا:بھائی میں سنجیدہ نہیں ہوں، بس آپ سے گپ شپ کر رہا ہوں۔
بابر نے کہا:شمشاد نے کہا:بھائی میں سنجیدہ نہیں ہوں، بس آپ سے گپ شپ کر رہا ہوں۔
اچھا تو پھر میں کیا کررہا ہوں
wahab49 نے کہا:آج لنچ نہیں کیا تھا۔ صرف دو عدد کپ کافی کے سے کام چلا لیا۔ لیکن شام سے پیٹ میں عجیب درد سا تھا۔ رات کے کھانے مین سوپ اور ابلے چاولوں سے کام چلا لیا۔ سوپ مزے کا تھا
سنا ہے کہ ملائیشیا کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں سؤر کا گوشت عام بکتا ہے اور حلال کھانے کے لئے خال خال دوکانیں ہیں؟ خصوصاً جب کوالالمپور سے جب پرانے راستے کے ذریعے Kedah کی طرف جا رہے ہوںتو سارا راستہ ہی حرام خوراکوں سے بھرا ہوا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟wahab49 نے کہا:آج لنچ نہیں کیا تھا۔ صرف دو عدد کپ کافی کے سے کام چلا لیا۔ لیکن شام سے پیٹ میں عجیب درد سا تھا۔ رات کے کھانے مین سوپ اور ابلے چاولوں سے کام چلا لیا۔ سوپ مزے کا تھا
نئے چینی سال کے تہوار کے موقع پر ایک دوست کے ساتھ یہی ہوا ہے کہ آٹو بان پر ٹریفک جام تھی، وہ لوگ پرانے راستے سے گئے اور ڈبل وقت لگا اور کھانے کو بھی کچھ نہ ملاwahab49 نے کہا:قیصرانی بھائی۔ اب وہ زمانہ نہیں رھا۔ اب ھر طرف حلال کھانوں کے ریسٹورانٹس ھیں۔ خصوصاً کیڈہ کے علقے مین اب اسلامی حکومت ھے۔ وھاں آج بھی جمعہ کے دن چھٹی ھوتی ھے۔ جبکہ ھم سب کوالالمپور مین اتوار کی چھٹی مناتے ھیں۔
میں تو اب یہ کہوں گا کہ نان حلال والوں کو اب کھانا ڈھونڈنا پڑتا ھے۔ ملگ گیر ھائی وے نظام (موٹروے۔یا آٹو بان) پر اب صرف حلال کھانا دستیاب ھے۔ یہاں کا سب سے زیادہ ذر مبادلہ اب سیاحت سے آتا ھے اور وہ بھی اسلامی ممالک سے۔ کوالالمپور اب ملائیشیا کا نہیں رھا۔ ایک بین الاقوامی شہر بن چکا ھے۔ خصوصی طور پر پٹروناس ٹوئن ٹاورز کی وجہ سے۔ جو اس وقت بھی دنیا کے بلند ترین جڑواں ٹاورز ھیں