فرقان احمد
محفلین
اس بار آپ نے انہیں خود شہ دی ہے۔ یا الٰہی خیر!محمد امین صدیق بھائی یہ کونسا فریضہ و اعانت شرعی کی آس تھی ؟
اس بار آپ نے انہیں خود شہ دی ہے۔ یا الٰہی خیر!محمد امین صدیق بھائی یہ کونسا فریضہ و اعانت شرعی کی آس تھی ؟
کہیں پڑھا تھا کہ مولانا ظفر علی خان کا بھتیجا یا بھانجا ان کے اخبار میں کام کرتا تھا۔ ایک دفعہ کسی خبر یا مضمون میں لفظ "فوتیدگی" استعمال کرنے پر اس کو کھڑے کھڑے اخبار سے نکال دیا۔
ویسے آپ کا چار بیگمات کا شوق یہاں ہی پورا ہو سکتا ہے.میں تو جی ہمہ وقت تیار ہوں!
ہا ہا ہا ہا۔۔برادرم عبدالقیوم چوہدری صاحب ، درحقیقت مابدولت کی نگاہ نکتہ چیں سے ایک مراسلۂ فکر انگیز المرسل عزیزی محمد عدنان اکبری نقیبی گذرا جس میں واشگاف الفاظ میں سعودی حکومت کے سرزمین مقدس ( سعودی عرب) کو اہل فرنگ و دیگر بیرونی لوگوں کی مزاج و ضروریا ت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جملہ بے راہ رویوں کو جائز و رواج دینے کے سفلی منصوبے پر عمل پیرا ہونے پر آمادہ و کمربستہ ہونے کا عندیہ دیا ہے اور مابدولت نے بناء کسی تضیع اوقات و بلاکم کاست ، استقبال قریب میں ممکنہ طور پر معرض وجود میں آنے والے اس دجالی عمل کو " کار ناپسندیدہ" قرار دیا اور اپنے تئیں اس قضیے کا قلع قلع کرنے کو بے کل ہواٹھے اور تب مابدولت کو اپنے جاہ وجلال گم گشتہ کو آواز دینے کا خیال لاحاصل آیا ۔ یہی وہ لمحۂ فیصلہ کن تھا جب رفیق و مربی برادرم یاز نے مابدولت کی بسرعت روبہ زوال توانائیوں کی ضیاں کی بجائے ایک ہستیء پراسرار و مددگار " بابا رحمتا " کی جانب توجۂ مابدولت مبذول کرائی ،چنانچہ مابدولت نے بغرض تعارف کامل برادرم یاز کو پکارا ،تاہم شایدبوجۂ مصروفیات و مشغولیات گوناگوں برادرم یاز تک مابدولت کی صدا کا پہنچنا ممکن نا ہوسکا ۔مابدولت کی خوش قسمتی کہ اسی اثناء میں آپ کا اسی چوپال سے گذر ہوا چنانچہ مابدولت نے موقعء غنیمت جان کر اپنے پیارے محترم چوہدری صاحب پرایک زقند آہو لگاکر ان کو دبوچ لیا اور " بابا رحمتا سے تعارف " کی ادائیگی کا فریضہ چوہدری صاحب کے سپرد کردیا۔ اور اس "فریضے اور اعانت شرعی " کا راز بھی زیرنظر سطور میں مستور ہے۔آمین۔
اس جملے کی ککھ سمجھ نہیں آئی تھی۔۔۔
محمد امین صدیق بھائی یہ کونسا فریضہ و اعانت شرعی کی آس تھی ؟
یہاں یہی سمجھ پایا کہ یاز صاحب کدھروں لیٹ ہو گئے نیں۔
ہا ہا ہا ہا۔۔برادرم عبدالقیوم چوہدری صاحب ، درحقیقت مابدولت کی نگاہ نکتہ چیں سے ایک مراسلۂ فکر انگیز المرسل عزیزی محمد عدنان اکبری نقیبی گذرا جس میں واشگاف الفاظ میں سعودی حکومت کے سرزمین مقدس ( سعودی عرب) کو اہل فرنگ و دیگر بیرونی لوگوں کی مزاج و ضروریا ت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جملہ بے راہ رویوں کو جائز و رواج دینے کے سفلی منصوبے پر عمل پیرا ہونے پر آمادہ و کمربستہ ہونے کا عندیہ دیا ہے اور مابدولت نے بناء کسی تضیع اوقات و بلاکم کاست ، استقبال قریب میں ممکنہ طور پر معرض وجود میں آنے والے اس دجالی عمل کو " کار ناپسندیدہ" قرار دیا اور اپنے تئیں اس قضیے کا قلع قلع کرنے کو بے کل ہواٹھے اور تب مابدولت کو اپنے جاہ وجلال گم گشتہ کو آواز دینے کا خیال لاحاصل آیا ۔ یہی وہ لمحۂ فیصلہ کن تھا جب رفیق و مربی برادرم یاز نے مابدولت کی بسرعت روبہ زوال توانائیوں کی ضیاں کی بجائے ایک ہستیء پراسرار و مددگار " بابا رحمتا " کی جانب توجۂ مابدولت مبذول کرائی ،چنانچہ مابدولت نے بغرض تعارف کامل برادرم یاز کو پکارا ،تاہم شایدبوجۂ مصروفیات و مشغولیات گوناگوں برادرم یاز تک مابدولت کی صدا کا پہنچنا ممکن نا ہوسکا ۔مابدولت کی خوش قسمتی کہ اسی اثناء میں آپ کا اسی چوپال سے گذر ہوا چنانچہ مابدولت نے موقعء غنیمت جان کر اپنے پیارے محترم چوہدری صاحب پرایک زقند آہو لگاکر ان کو دبوچ لیا اور " بابا رحمتا سے تعارف " کی ادائیگی کا فریضہ چوہدری صاحب کے سپرد کردیا۔ اور اس "فریضے اور اعانت شرعی " کا راز بھی زیرنظر سطور میں مستور ہے۔
مابدولت صاحب اردوئے معلیٰ میں ید طولی سے سربلند ہو کر تجلیُ طورِ سینا اور اوجِ ثریا و کمال پہ گامزن ہیں۔ہا ہا ہا ہا۔۔برادرم عبدالقیوم چوہدری صاحب ، درحقیقت مابدولت کی نگاہ نکتہ چیں سے ایک مراسلۂ فکر انگیز المرسل عزیزی محمد عدنان اکبری نقیبی گذرا جس میں واشگاف الفاظ میں سعودی حکومت کے سرزمین مقدس ( سعودی عرب) کو اہل فرنگ و دیگر بیرونی لوگوں کی مزاج و ضروریا ت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جملہ بے راہ رویوں کو جائز و رواج دینے کے سفلی منصوبے پر عمل پیرا ہونے پر آمادہ و کمربستہ ہونے کا عندیہ دیا ہے اور مابدولت نے بناء کسی تضیع اوقات و بلاکم کاست ، استقبال قریب میں ممکنہ طور پر معرض وجود میں آنے والے اس دجالی عمل کو " کار ناپسندیدہ" قرار دیا اور اپنے تئیں اس قضیے کا قلع قلع کرنے کو بے کل ہواٹھے اور تب مابدولت کو اپنے جاہ وجلال گم گشتہ کو آواز دینے کا خیال لاحاصل آیا ۔ یہی وہ لمحۂ فیصلہ کن تھا جب رفیق و مربی برادرم یاز نے مابدولت کی بسرعت روبہ زوال توانائیوں کی ضیاں کی بجائے ایک ہستیء پراسرار و مددگار " بابا رحمتا " کی جانب توجۂ مابدولت مبذول کرائی ،چنانچہ مابدولت نے بغرض تعارف کامل برادرم یاز کو پکارا ،تاہم شایدبوجۂ مصروفیات و مشغولیات گوناگوں برادرم یاز تک مابدولت کی صدا کا پہنچنا ممکن نا ہوسکا ۔مابدولت کی خوش قسمتی کہ اسی اثناء میں آپ کا اسی چوپال سے گذر ہوا چنانچہ مابدولت نے موقعء غنیمت جان کر اپنے پیارے محترم چوہدری صاحب پرایک زقند آہو لگاکر ان کو دبوچ لیا اور " بابا رحمتا سے تعارف " کی ادائیگی کا فریضہ چوہدری صاحب کے سپرد کردیا۔ اور اس "فریضے اور اعانت شرعی " کا راز بھی زیرنظر سطور میں مستور ہے۔
مابدولت برادرم یاز کے تہہ دل سے مشکور ہیں ۔مابدولت صاحب اردوئے معلیٰ میں ید طولی سے سربلند ہو کر تجلیُ طورِ سینا اور اوجِ ثریا و کمال پہ گامزن ہیں۔
مابدولت صاحب اردوئے معلیٰ میں ید طولی سے سربلند ہو کر تجلیُ طورِ سینا اور اوجِ ثریا و کمال پہ گامزن ہیں۔
مبادا ایسا غضب نا کیجیے گا چوہدری صاحب !
جناب ہوری گهٹ سن جے تسی وی شروع ہو گئے او... بس میں ایس لڑی نوں نظر انداز کرن لگیا.
توبہ توبہ
پائین... نا کبهی کوئی محفلین نظر انداز کیا ہے نا کوئی لڑی. ایویں ای 'تراہیا' اے جی.مبادا ایسا غضب نا کیجیے گا چوہدری صاحب !
آپ جیسے مزاح نگاروں کے مراسلے ہی تو مابدولت کے قلب ناتواں کی ڈھارس ہیں ۔
واہ کیا کہنے ہیں۔ سر ، آپ کی اردو تو ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت ہے۔ہا ہا ہا ہا۔۔برادرم عبدالقیوم چوہدری صاحب ، درحقیقت مابدولت کی نگاہ نکتہ چیں سے ایک مراسلۂ فکر انگیز المرسل عزیزی محمد عدنان اکبری نقیبی گذرا جس میں واشگاف الفاظ میں سعودی حکومت کے سرزمین مقدس ( سعودی عرب) کو اہل فرنگ و دیگر بیرونی لوگوں کی مزاج و ضروریا ت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جملہ بے راہ رویوں کو جائز و رواج دینے کے سفلی منصوبے پر عمل پیرا ہونے پر آمادہ و کمربستہ ہونے کا عندیہ دیا ہے اور مابدولت نے بناء کسی تضیع اوقات و بلاکم کاست ، استقبال قریب میں ممکنہ طور پر معرض وجود میں آنے والے اس دجالی عمل کو " کار ناپسندیدہ" قرار دیا اور اپنے تئیں اس قضیے کا قلع قلع کرنے کو بے کل ہواٹھے اور تب مابدولت کو اپنے جاہ وجلال گم گشتہ کو آواز دینے کا خیال لاحاصل آیا ۔ یہی وہ لمحۂ فیصلہ کن تھا جب رفیق و مربی برادرم یاز نے مابدولت کی بسرعت روبہ زوال توانائیوں کی ضیاں کی بجائے ایک ہستیء پراسرار و مددگار " بابا رحمتا " کی جانب توجۂ مابدولت مبذول کرائی ،چنانچہ مابدولت نے بغرض تعارف کامل برادرم یاز کو پکارا ،تاہم شایدبوجۂ مصروفیات و مشغولیات گوناگوں برادرم یاز تک مابدولت کی صدا کا پہنچنا ممکن نا ہوسکا ۔مابدولت کی خوش قسمتی کہ اسی اثناء میں آپ کا اسی چوپال سے گذر ہوا چنانچہ مابدولت نے موقعء غنیمت جان کر اپنے پیارے محترم چوہدری صاحب پرایک زقند آہو لگاکر ان کو دبوچ لیا اور " بابا رحمتا سے تعارف " کی ادائیگی کا فریضہ چوہدری صاحب کے سپرد کردیا۔ اور اس "فریضے اور اعانت شرعی " کا راز بھی زیرنظر سطور میں مستور ہے۔
اس کام کے تو ہم بادشاہ ہیں بادشاہو، تاش کے شاہ، تاش کی بیگم، تاش کی دُکی تکی جیک، اللہ اللہ!ویسے آپ کا چار بیگمات کا شوق یہاں ہی پورا ہو سکتا ہے.
اور ہاں... چاروں کو بیک وقت پهینٹ بهی سکتے ہیں
ویسے آپ کا چار بیگمات کا شوق یہاں ہی پورا ہو سکتا ہے.
اور ہاں... چاروں کو بیک وقت پهینٹ بهی سکتے ہیں
واہ حضور !قطعہ
بیگموں کو اپنی، اب تو چار ہونا چاہیے
یہ بھی کیا، شاعر! کہ ہر اک کام ادھورا کیجیے
بیگموں کو پھینٹنے کا جب ارادہ ہو خلیل
تاش کی گڈی سے اِس مقصد کو پورا کیجیے
محمد خلیل الرحمٰن
آدابواہ حضور !
سبحان اللہ ،
کیا خوب نسخہ کیمیاء عطا فرمایا ہے،
بہت بہت عمدہ اور لاجواب ،مزا آگیا ۔
2013 یا 2014 میں فرانس کا ایک جوان باشندہ کشمیر وارد ہوا۔ گلمرگ جاتے ہوئے راستے میں ایک جگہ اس نے بیلوں سے زمین جوتتے ہوے دیکھا ۔ اس نے کشمیری گائیڈ سے کہا کہ اس نے بزرگوں سے سنا تھا کہ ایک زمانہ میں زمیں جوتنے کا کام بیلوں سے لیا جاتا تھا۔ تب یقین نہیں آیا تھا۔ آج آگیا۔
کل اسلام آباد انتظامیہ کے زیرِ انتظام منعقدہ سپرنگ فیسٹیول جانا ہوا۔
تو وہاں بچوں کے لیے ایک طرف ویڈیو گیمز بھی رکھی ہوئی تھیں۔ تو ونڈوز 98 کا دیدار شریف ہوا۔
زندہ ہے ونڈوز 98 زندہ ہے۔
کہیں پڑھا تھا کہ پی آئی اے مار خور ڈالنے سے نہیں، حرام خور نکالنے سے ٹھیک ہو گی۔حرام خور کے بعد حاضر ہے مار خور!