یاز
محفلین
فوٹو ایڈیٹنگ؟اس کو درست کرنا اتنا مشکل نہیں
فوٹو ایڈیٹنگ؟اس کو درست کرنا اتنا مشکل نہیں
جی ہاں فوٹوشاپ میں کافی آسان ہے۔ مثال کے طور پر یہ تصویر دیکھیں:فوٹو ایڈیٹنگ؟
آپ کے لیے مشکل نہیں۔ ہمارے لیے تو مشکل ہے۔اس کو درست کرنا اتنا مشکل نہیں
گھر واپسی کے بعد دیکھتا ہوںآپ کے لیے مشکل نہیں۔ ہمارے لیے تو مشکل ہے۔
ارے نہیں، ہمارا یہ مطلب نہیں تھا کہ آپ اس کو ٹھیک کریں۔ اس کی ضرورت نہیں ہے۔ شکریہ!!گھر واپسی کے بعد دیکھتا ہوں
گھبرائیں نہیں۔ نہیں کرتاارے نہیں، ہمارا یہ مطلب نہیں تھا کہ آپ اس کو ٹھیک کریں۔ اس کی ضرورت نہیں ہے۔ شکریہ!!
ہاہاہاگھبرائیں نہیں۔ نہیں کرتا
گھبرائیں نہیں۔ نہیں کرتا
ماسی کے چھٹی کرنے پہ بات چیت چل رہی ہے۔
صاحب:میں نے پہلے بھی کئی بار کہا ہے کہ سیک ہی ماسی مستقل طور پہ رکھو۔ہر تیسرے دن بدلنے سے اس طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
میں:میں تو مستقل ہی رکھنا چاہتی ہوں۔اب وہ ہماری ماسی خود ہی فوت ہوگئی تو اب ہم کیا کریں۔۔۔۔
(ماسی کے نہ آنے دے بہت مصروفیت میں میرے بولے گئے الفاظ۔۔۔۔بعد میں احساس ہوا تو ہنسی بھی آئی اور ماسی منظور کی بے تحاشہ یاد بھی۔اللہ جنت کے اعلی درجوں میں جگہ دے۔آمین!)
جی جی وارث بھائی۔ آپ کی اس بات نے ہمیں مجبور کردیا کہ اپنا حالیہ وسیع وعریض تجربہ قارئین خصوصا@ہادیہ کی نذر کریں۔۔۔۔۔ تو سنیے!
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہوگئیں
میں جس مسجد میں نماز پڑھاتا ہوں وہ میرے گھر سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس جگہ کو گاؤں تو نہیں کہا جاسکتا البتہ وہاں کافی کھیت اور خالی پلاٹ ہیں۔ اس لیے کتوں کی کئی نسلیں آباد ہیں۔ شروع میں نماز فجر کے لیے جاتے ہوئے کتے اچانک اپنی گھات سے نکل کر میری بائیک کے پیچھے بہت تیز رفتاری سے دوڑنے لگتے تھے like tigers ۔ ساتھ ہی ساتھ اپنی فریاد اور آہ وبکا سے ہمارا ایمان گرمانے کی اپنی سی سعی بھی کرتے۔ اگر آپ نے بھی ہم جیسی طبیعت پائی ہے تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایسے موقع پر آیت الکرسی ذہن سے اُتر جاتی ہے اور اس کی جگہ آپ شاید دعائے قنوت پڑھنے لگ جاتے ہیں۔۔۔۔(اوہو یہ تو ہم پطرس بولنے لگے۔۔۔)
میں جتنی رفتار تیز کرتا اتنی ہی کتوں کی بھی ہوجاتی۔کبھی تو غول کا غول جمع ہوکر ہم پر کاؤنٹر اٹیک بھی کرتا۔ بائیک کا یا ہمارا تو خیرکیا بگڑنا تھا البتہ یہ ڈر ضرور ہوتا کہ کہیں بائیک کی رفتار کی وجہ سے کوئی حادثہ نہ ہوجائے۔
خیر ایک وقت گزرنے کے بعد اندازہ ہوا کہ یہاں "پلٹنا" کام نہیں دے گا بلکہ "جھپٹنے" کی ضرورت ہے۔ سو ہم نے مسجد کے "صفِ اول" کے بابوں سے ٹِپس لیں اور ایک نیا پلان ترتیب دیا۔۔
گھر میں ایک فالتو پائپ پڑا ہوا تھا، پہلے تو اس کا ایک دو گزکا ٹکڑا کاٹ کر ہمراہ لیا اور پھر "جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے"۔ موقع واردات پر پہنچے تو حسب توقع سگانِ بے حمیت کو منتظر پایا۔ بالکل ہراساں نہیں ہوئے بلکہ بائیک روکی، اترے، پائپ نکالا اور دے دنا دن کشتوں کے پشتے لگانے شروع کردیے۔ دشمن نے ہوا کا رخ بدلتا محسوس کیا تو لاشیں گرانے کی نسبت راہِ فرار کو ترجیح دی۔
رفتہ رفتہ ہم سمجھ گئے کہ یہ سگانِ ناہنجار ہمیں بائیک چلاتا دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ گویا ہم پیٹھ پھیر کر بھاگ رہے ہیں، حالانکہ وہ تو ہم یونہی ذرا تیز چلا رہے ہوتے تھے، سو اب آسان طریقہ یہ ہاتھ آیا کہ جونہی موقع واردات پر پہنچے، بائیک کی رفتار بڑھانے کی بجائے اتر کر پیدل ہولیے، سگانِ ناہنجار سمجھ گئے کہ "اے منڈا تے ہن سیانا ہوگیا اے۔" اس لیے حالات تیزی سے بدلنا شروع ہوگئے اور وہ سمجھ گئے کہ مزید چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑ سکتی ہے۔۔۔۔۔ اور اب تو راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔ پائپ کی بھی کوئی ضرورت نہیں رہی۔ کبھی کبھار کسی سگِ بے حمیت کی طبیعت ذرا گدگداتی ہے تو ہم ہنس دیتے ہیں کہ شاید بچہ مذاق کے موڈ میں ہے۔
ان تازہ ترین اور وسیع تجربات کے پیش نظر ہم ہادیہ کو نصیحت کرنا چاہیں گے کہ ڈریں بالکل نہیں اور حسبِ ہدایت جائے واردات سے پہلے احتیاطاً کچھ "وٹے" اٹھالیں، صنف نازک ہونے کے کارَن آپ کو کچھ اوپرا سا معلوم ہوگا لیکن "بعد کی چیخ و پکار" سے بہرحال بہتر ہے۔ ہاں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ"وٹے" چھپا لیں کہ کسی کی ان پر نظر نہ پڑے یا ذرا نفیس اور عمدہ "وٹوں" کا انتخاب کرلیں۔ امید ہے افاقہ ہوگا، آزمائش شرط ہے۔
ہم کتنے سارے ایسے معاملات اِسی طرح بہت سبھاؤ سے سُلجھا سکتے ہیں۔ابھی کی تازہ ترین سنیں۔ کافی عرصہ سے میرا معمول ہے کہ میں نماز عشاء کے بعد ایک مختصر حدیث مبارکہ سناکر تشریح کردیا کرتا ہوں۔ عموماً صرف پانچ منٹ۔ ریاض الصالحین سے حکمت وموعظت پر مشتمل ایک حدیث منتخب کرلیتا ہوں۔ لمبی چوڑی بات نہیں کرتا۔
ایک نوجوان کبھی کبھی آتا ہے۔ آج کہنے لگا کہ مولوی صاحب ایک بات کرنی ہے۔ میں نے کہا جی فرمائیں۔ اس پر ہمارا درج ذیل مکالمہ ہوا:
دوست: یہ بتائیں صحابہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زیادہ قریب قریب کون رہا کرتا تھا؟
میں: بہت سے صحابہ۔۔۔۔۔
دوست: نہیں نہیں! زیادہ کون رہتا تھا؟ مثلاً سفر میں بھی، ہر وقت.
میں: حضرت۔۔۔
دوست: دیکھیں حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی شیرِ خدا وغیرہ یہی صحابہ ہی رہے ہیں نا؟
میں: یہ سب سے زیادہ فضیلت والے صحابہ ۔۔۔
دوست: ہاں ہاں ان کا بڑا درجہ ہے۔ آپ کا درس میں کئی دن سے سن رہا ہوں، جب آپ درس دیتے ہیں تو میں سنتوں کی نیت باندھ لیتا ہوں لیکن میں آپ کا درس سن رہا ہوتا ہوں۔
میں: نماز میں؟
دوست: وہی وہی آواز تو آرہی ہوتی ہے۔ آپ سے مجھے یہ شکایت ہے کہ آپ حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر کا مَسلہ کرتے ہیں، حضرت علی کا کوئی مَسلہ نہیں کرتے۔
میں: میں تو سبھی کا مَسلہ کرتا ہوں۔
دوست: میں کب سے ادھر آرہا ہوں جب سے یہ سیوریج پائپ پڑنے شروع ہوئے ہیں، میں نے تو کبھی نہیں سنا۔
میں: میں نے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے موضوع پر مستقل بیان بھی کیے ہیں۔ آپ کے والد صاحب نے بھی سنے ہیں۔
دوست: میں نے تو کبھی نہیں سنا، میں تو کب سے یہاں آرہا ہوں۔ میں سوچ رہا تھا کہ آپ سے بات کروں گا۔۔۔۔۔اور۔۔۔
میں: اچھا ایسا کرتے ہیں۔۔۔
دوست: آپ حضرت علی کے بارے۔۔۔
میں: بھائی میری تو سنو! یہ تو سبھی خوشبو ہے، اب جہاں سے بھی لگالو اور جو بھی لگالو، اگر اب تک اس پر بیان نہیں بھی کیا تھا تو اب کردیں گے۔ ٹھیک ہے نا!
دوست: ہاں میں یہی کہہ رہا تھا کہ آپ سے بات کروں گا۔
میں: جی انشاء اللہ اس موضوع پر بیان کروں گا۔
دوست ایک فاتحانہ مسکراہٹ چہرے پر سجائے روانہ ہوگیا۔
تازہ ترین احوال.....اس بات کو دل چسپ کہیں، افسوسناک کہیں یا حیرت انگیز۔ سمجھ نہیں آتا۔
ایک دوست کو پرسوں رات ہارٹ اٹیک ہوا۔ گوجرانوالہ سول ہسپتال لے جایا گیا۔ انہوں نے ٹیکے وغیرہ لگا کر کہا کہ لاہور پنجاب کاڈیالوجی لے جائیں۔
وہاں بے انتہا رش ہے۔ سو انہوں نے ایڈمٹ تو کرلیا لیکن کل سے کوئی پرسان حال نہیں۔ انجیو گرافی ہوگی، لیکن نجانے کب۔
چونکہ دل کے دورے کا اثر کچھ دیر کے بعد ختم ہوگیا تھا اس لیے کوئی درد وغیرہ بھی نہیں، لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انجیو گرافی کرنی ہوگی۔
آج بتا رہے تھے کہ میں او پی ڈی کے ڈاکٹر کے پاس گیا اور کہا کہ بھئی میرے کام کا سخت حرج ہورہا ہے۔ کوئی درد بھی نہیں ہے۔ لیکن یہاں کوئی پوچھ ہی نہیں رہا۔ کیا کروں؟
ڈاکٹر صاحب (جو شاید ذو القرنین بھائی کے شاگرد معلوم ہوتے ہیں) کہنے لگے کہ اہسے تو آپ کا کام نہیں ہوگا، ایک تدبیر بتاتا ہوں۔ گارنٹی ہے کہ آپ کا کام ہوجائے گا۔
آپ یوں کریں کہ ایمرجنسی میں جائیں اور ان سے کہیں مجھے دل میں شدید درد ہو رہی ہے۔ (کچھ ہائے وائے بھی کریں) وہ آپ کی انجیو گرافی کر دیں گے۔ یہ بھائی میاں گئے اور حسب ہدایت کچھ واویلا مچایا تو انہوں نے ایمرجنسی میں داخل کرلیا اور ڈرپ لگا دی۔۔۔۔۔۔۔۔
اب وہ پچھتا رہے ہیں کہ صبح سے ڈرپ لگی ہوئی پے۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن!
اس بات کو دل چسپ کہیں، افسوسناک کہیں یا حیرت انگیز۔ سمجھ نہیں آتا۔
ایک دوست کو پرسوں رات ہارٹ اٹیک ہوا۔ گوجرانوالہ سول ہسپتال لے جایا گیا۔ انہوں نے ٹیکے وغیرہ لگا کر کہا کہ لاہور پنجاب کاڈیالوجی لے جائیں۔
وہاں بے انتہا رش ہے۔ سو انہوں نے ایڈمٹ تو کرلیا لیکن کل سے کوئی پرسان حال نہیں۔ انجیو گرافی ہوگی، لیکن نجانے کب۔
چونکہ دل کے دورے کا اثر کچھ دیر کے بعد ختم ہوگیا تھا اس لیے کوئی درد وغیرہ بھی نہیں، لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انجیو گرافی کرنی ہوگی۔
آج بتا رہے تھے کہ میں او پی ڈی کے ڈاکٹر کے پاس گیا اور کہا کہ بھئی میرے کام کا سخت حرج ہورہا ہے۔ کوئی درد بھی نہیں ہے۔ لیکن یہاں کوئی پوچھ ہی نہیں رہا۔ کیا کروں؟
ڈاکٹر صاحب (جو شاید ذو القرنین بھائی کے شاگرد معلوم ہوتے ہیں) کہنے لگے کہ اہسے تو آپ کا کام نہیں ہوگا، ایک تدبیر بتاتا ہوں۔ گارنٹی ہے کہ آپ کا کام ہوجائے گا۔
آپ یوں کریں کہ ایمرجنسی میں جائیں اور ان سے کہیں مجھے دل میں شدید درد ہو رہی ہے۔ (کچھ ہائے وائے بھی کریں) وہ آپ کی انجیو گرافی کر دیں گے۔ یہ بھائی میاں گئے اور حسب ہدایت کچھ واویلا مچایا تو انہوں نے ایمرجنسی میں داخل کرلیا اور ڈرپ لگا دی۔۔۔۔۔۔۔۔
اب وہ پچھتا رہے ہیں کہ صبح سے ڈرپ لگی ہوئی پے۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن!
مراسلے واقعی غمناک ہیں۔ مگر پتہ نہیں کیوں ریٹنگ پرمزاح ہی پریس ہو رہی ہے۔تازہ ترین احوال.....
دوست کی ڈرپ کل لگ بھگ 11 بجے سے شروع ہو کر رات 12 بجے ختم ہوئی۔ میں تو سمجھا تھا کہ بیڈ پر مزے سے "تصورِ جاناں کیے ہوئے" لیٹے ہوں گے۔ آج پتہ چلا ہے کہ پرسوں سے "کرسی" پر براجمان ہیں۔ (رش کی وجہ سے بیڈ میسر نہیں) ڈرپ بھی کرسی پر۔۔۔۔۔
یا اللہ! "کرسی" سے بچا۔
شاید اس لیے کہ صورتحال غمناک سے آگے جا چکی ہے۔ اسی لیے میں نے اس زمرے کا انتخاب کیا۔مراسلے واقعی غمناک ہیں۔ مگر پتہ نہیں کیوں ریٹنگ پرمزاح ہی پریس ہو رہی ہے۔
خون بڑھانے کے لئے۔مراسلے واقعی غمناک ہیں۔ مگر پتہ نہیں کیوں ریٹنگ پرمزاح ہی پریس ہو رہی ہے۔