محمد تابش صدیقی
منتظم
کتنی پرانی بات ہے؟مجھے بھی بچپن میں ایسے کپڑے پہننے کا بہت شوق تھا ۔
کتنی پرانی بات ہے؟مجھے بھی بچپن میں ایسے کپڑے پہننے کا بہت شوق تھا ۔
زیادہ پرانی نہیں تابش بھائی ، یہی کوئی دس گیارہ سال پرانی بات ہوگی ۔ میں تو ابھی بھی انہیں پہن لیتا مگر ایک تو گھروالے منع کرتے ہیں دوسرے میرا قد کاٹھ کچھ زیادہ ہی نکل گیا ۔کتنی پرانی بات ہے؟
ہے تو حیرت انگیز بات مگر عدنان بھائی یہ ناممکن نہیں ہے ۔اگر کوئی شخص اپنی زندگی کے ابتدائی دس سالوں تک نمک بالکل نا کھائے تو اس کے جسم کرنٹ اور زہر بھرجاتا ہے ۔جسم سے چھو کر بلب جلانے والا بھارتی بچہ
بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک ایسا حیرت انگیز بچہ موجود ہے جو ایل ای ڈی بلب کو بغیر بجلی کے محض اپنے جسم کے کسی بھی حصے سے چھو کر روشن کردیتا ہے۔نو سالہ بچے طاہر کی بلب روشن کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچہ بلب کو ہاتھ، پیر یا جسم کے کسی بھی حصے سے چھوتا ہے تو وہ جل اٹھتا ہے۔بچے کے والد نذیر کا کہنا ہےکہ ایک بار وہ ایک بلب خرید کر لائے اور بچے سے کہا کہ وہ اسے اوپر ریک میں رکھ دے، بچے کے ہاتھ لگانے پر وہ بلب جل اٹھا، میں اسے شعبدہ سمجھا اور کہا کہ وہ ایسا نہ کرے مگر طاہر اس عمل کو نہ روک سکا۔
والد کا کہنا ہے کہ میں نے بچے کے جسم پر بار بار بلب چھوکر اور جلا کر دیکھا اور حیران رہ گیا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے بچےکی اس خاصیت پر بہت خوش ہوں اور فخر محسوس کرتاہوں،یہ صلاحیت خدا کا تحفہ ہے۔طاہر کی یہ صلاحیت دیکھ کر بچے کے ایک رشتہ دار بہت خوش ہوئے اور انہوں نے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی جو کہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور یہ بچہ راتوں رات سوشل میڈیا پر مشہور ہوگیا۔جس علاقے میں طاہر رہائش پذیر ہے وہاں کے رہنے والے اس معاملے پر حیران ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ چونکہ اس بچے کا والد ایک الیکٹریشن ہے اس لیے ممکن ہے کہ اس نے بچے کے جسم کے گرد کوئی بیٹری چھپا کررکھی ہو اور بچے کو محض کرنٹ پاس کرنے والا ایک موصل یعنی کنڈیکٹر بنایا ہو۔یہ بچہ طاہر اپنی اس صلاحیت کے ساتھ سائنسدانوں کیلئے بھی تحقیقات کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
روزنامہ جنگ
بالکل ٹھیک ندیم بھیا ، ہمارے اپنے اردگرد ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کی نزلے کی وجہ سے کم عمری میں ہی سارے بال سفید ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالی کے ہر کام میں مصلحت ہے ۔آخر ہیئر ڈائی بنانے والوں کا بھی پیٹ پالنا ہے ۔لندن (ویب ڈیسک) برطانوی شہزادے ہیری سے منگنی کرنیوالے امریکی اداکارہ میگن میرکل کے سر میں ظاہر ہونے والے ایک سفید بال کو بھی ذرائع ابلاغ میں بھرپور اہمیت دی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں نے اس بات پر ناگواری اور برہمی کا اظہار کیا ہے کہ شہزادہ ہیری کی منگیتر کے سر میں نمودار ہونے والے ایک سفید بال کو اتنی زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔
ایک دوسری خاتون نے ٹوئیٹر پر کہا کہ اس نوعیت کے مضامین خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے اعتماد سے محروم ہونے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
اردوووز
خیر جہاں تک کھیل کود کا معاملہ ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں لیکن تکیوں کی لڑائی بھی ہنسی ٹھٹھا نہیں ۔ کبھی کبھار تکیہ آڑھا ترچھا پڑگیا تو گردن کی ہڈی ٹوٹنے تک کی نوبت آسکتی ہے۔
تکیوں سے لڑا ئی کا دن بھی عالمی ہوگیا ہے جو دنیا بھر میں پورے جوش و خروش سے منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں جنگ جاری ہےلیکن تکیوں سے!
تکیوں سے لڑائی کا عالمی دن ماہ اپریل کے پہلے ہفتے کو منایا جاتاہے۔ اس دن کو منانے کیلئے نیو یارک، لندن، نیدرلینڈ، واشنگٹن، فلیڈیلفیا، ہانگ کانگ، بڈاپسٹ، بخارسٹ، ٹورنٹو اور دیگر سینکڑوں شہروں میں بڑا ہجو م سڑ کو ں پر جمع ہوکرتکیوں سے لڑتے دکھائی دے رہے ہیں او ر ہوا میں ہرطرف روئی کے گالے پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لڑائی میں حصہ لینے والے افرا دکا کہنا تھاکہ یہ کھیل قطعاً جارحانہ نہیں ہے بلکہ اپنے اندر کی توانائی کو باہر نکالنے کا دلچسپ طریقہ ہے۔
ان دلچسپ فائٹس میں لوگ ایک دوسرے پرتکیوں سے حملہ کرتے ہیں اور تکیوں سے مارتے ہوئے ہوا میں روئی کے گالوں کو اُڑاتے ہیں۔واضح رہے کہ تکیوں کی لڑا ئی کے دن کا آغاز 2006ء میں امریکی شہر جارجیا میں ہوا جس کے بعد اسے ہرسال اپریل کے پہلے ہفتے کو عا لمی سطح پر منایا جاتا ہے۔گزشتہ چند سالو ں میں ایک دوسرے پر تکیے برسانے کا یہ دلچسپ کھیل دنیا بھر میں مقبو لیت حاصل کر چکا ہے اور مختلف شہر وں میں ہرسال اس کاانعقاد باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔
اب جب گوری کو بیاہ کرلایا ہے تو اس کو چاہئے کہ پاکستان کا نام نا ڈبائے ، گوری کا خوب خوب خیال رکھے ۔صرف خربوزے ہی نہیں بلکہ ہرقسم کے پھل کھلائے ۔تاکہ اور گوریاں بھی پاکستانیوں سے شادی کرنے کے لیے بے قرار ہوجائیں ، کیونکہ میرا بھی ارادہ ہے کہ بڑا ہوکر شادی کروں گا ۔عارفوالا(نمائندہ نوائے وقت) فیس بک کی دوستی محبت کے بعد شادی میں تبدیل‘ فن لینڈ کی دوشیزہ پاکستانی نوجوان کو دل دے بیٹھی شادی کے بعد عارفوالا آمد ۔تفصیل کے مطابق نیو کرسچن کالونی کے نوجوان گلشان روکس بھٹی کی فیس بک پر فن لینڈ کی رہائشی 22سالہ کیتھرن کی عارفوالا کے رہائشی گلشان روکس سے فیس بک پر دوستی ہوگئی اور گلشان روکس ویزہ لیکر فن لینڈ روانہ ہوگیا جہاں اس نے کیتھرن سے باقاعدہ شادی کرلی اور گزشتہ روز اپنی بیوی کو عارفوالا لے آیا۔ کیتھرن نے مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے پاکستان آکر بہت خوشی ہوئی ۔مجھے میرے سسرال والوں نے حقیقی بیٹی کا پیار دیا۔ پاکستانی کلچر دیکھ کر میں فن لینڈ کی آزادی بھول گئی۔ کیتھرن نے مزید بتایا کہ پاکستانی کھانوں و خصوصاً خربوزے کی لذت مجھے زندگی بھر یاد رہے گی۔ کیتھرن کے خاوند نے بتایا مجھے کیتھرن سے شادی کر کے بہت خوشی ہوئی ۔
پتا نہیں ایسی "فیس بُک" کدھر ہوتی ہے!
جسم سے چھو کر بلب جلانے والا بھارتی بچہ
بڑا ہی کوئی "بیگمانہ" قسم کا سوال پوچھا ہے آپ نے چوہدری صاحب!تے فیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر تو لوگ آپ سے بھی متاثر ہونگےبازار میں ایک ایسا بلب دستیاب ہے۔ میرے پاس بھی ہے۔
کبھی کوئی تقریب ہو جیسے شادی ،تو کچھ لوگ آج بھی تلوار(میان میں ) لئے نظر آتے ہیں۔ ۔۔۔۔زنگ آلودہ ہی سہی۔استعمال کا دور ختم ہوا لیکن فیشن تو باقی ہے۔
اپنی اصلاح یا املا کی اصلاح ؟عدنان بھیا کی شخصیت کا یہ پہلو لائقِ تقلید ہے کہ وہ ہمہ وقت اپنی اصلاح پر آمادہ رہتے ہیں۔
تصویر میں تو پین پر ایل سی ڈی نظر نہیں آرہی۔
خوف اور دہشت کے سائے بھی تخلیقی صلاحیتیں دبا نہیں سکے ، 9 سالہ کشمیری بچے نے الفاظ کی تعداد گننے والا انوکھا پین بناڈالا۔سری نگر سے تعلق رکھنے والے مظفر احمد خان نے جو منفرد پین بنایا ہے وہ صفحات پر لکھے جانے والے الفاظ گننے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔پین دوران لکھائی الفاظ گنتا رہتا ہے جن کی تعداد اس پر نصب چھوٹی سی ایل سی ڈی اسکرین پر نمایاں ہوجاتی ہے۔مظفر کا کہنا ہے کہ گذشتہ امتحان میں اسے مقررہ تعداد سے کم الفاظ لکھنے پر کم نمبر ملے تھے جس کے بعد اس نے یہ پین بنانے کی ٹھان لی۔
عبید بھائی لنک میں نے خبر کے ساتھ شامل کیا ہے ،آپ لنک پر جا کر وڈیو دیکھیں ۔تصویر میں تو پین پر ایل سی ڈی نظر نہیں آرہی۔
یعنی پہلے لنک پر جایا جائے۔عبید بھائی لنک میں نے خبر کے ساتھ شامل کیا ہے ،آپ لنک پر جا کر وڈیو دیکھیں ۔