یہ ان گزری گرمیوں کی بات ہے، ایک دن خیال آیا۔۔۔ کہ دو تین ہفتے ہوگئے اور ہم نے یورپ کا کوئی چکر نہیں لگایا۔ بس خیال آنے کی دیر تھی کہ ہم نے فوراً رخت سفر باندھا اور اٹلی کو نکل لیے۔ اطالوی تو گویا ہمیشہ سے ہمارے منتظر ہوتے ہیں، انھوں نے کہا کہ سینور اس بار کم از کم تین گھنٹے قیام کرنا ہے ورنہ ہم سخت ناراض ہو جائیں گے۔ سو ہم نے سر تسلیم خم کیا اور انھیں کہا کہ ہمیں پولیا نامی شہر میں پہنچایا جائے۔ نام لینے کی دیر تھی اور ہم پولیا پہنچ گئے۔ وہاں لگ بھگ پانچ چھ سو سینورتائیں ہمارا ہمراہی ہونے کے لیے اِذن باریابی کی منتظر تھیں، ہم نے اتنی ساری تعداد سےمعذرت فرمائی اور بس چُن چَن کر پندرہ بیس کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ وہ کورنش بجا لائیں اور خدمت گزاری کو ساتھ ہو لیں۔ پھر ان کے جلو میں ہم ان غاروں کی طرف بڑھ گئے جہاں اقتباس لی گئی پوسٹ سے ملتے جلتے ریسٹورنٹس موجود تھے۔ کھانا وانا تو ہم نے کھانا نہیں تھا سو اپنا نائیکون ڈی 500 وائی فائی ڈی ایس ایل آر نکالا اور کچھ غاروں کی تصاویر لے لیں۔ آپ بھی ملاحظہ فرما لیجیے (کیا یاد کریں گے)۔
نوٹ : اگر تحریر پڑھتے ہوئے آپ کو ہماری دماغی صحت کے بارے میں تشویش لاحق ہو جائے تو یاد رکھیے کہ ہم
اس سے ملتے جلتے اثرات کے زیر اثر ہیں۔ اور اگر آپ کو نیٹ سرفنگ کے دوران ان تصاویر سے ملتی جلتی تصاویر مل جائیں تو یہ سوچ لیجیے گا کہ یا تو وہ ہماری پوسٹ کردہ ہیں یا پھر کسی اور نے بھی عین وہیں سے تصاویر بنائی ہیں جہاں سے ہم نے بنائی تھی۔ شکریہ وغیرہ وغیرہ