میں نے تو سمجھ لیں کہ جتنی دیکھنے لائق تھیں سبھی دیکھ لی ہیں۔ یہاں پوسٹ کرنا تو شاید پچھلے سال سے شروع کیا تھا لیکن ایک بڑا رگڑا پہلے لگا چکا تھا۔آج کل اسائنمنٹس، پراجیکٹس، امتحانات کا موسم ہے اس لیئے آج کل فلمیں کم کم ہی دیکھ رہا ہوں۔ بس کچھ جاپانی اینیمی کی اقساط دیکھ لیتا ہوں۔تبھی آپ اتنی ساری فلمیں دیکھ لیتے ہیں
کسی زمانے میں میں بھی بڑی فلمیں دیکھتا تھا لیکن اتنی کبھی نہیں دیکھیں
آپ ذرا وضاحت کریں گے ؟پاکستان میں سب لائیو لائف دیکھ رہے ہیں
اب یو ٹیوب کی ضرورت نہیں ہے اور نا کسی لنک کی
کیا یہ ہندی ڈبنگ میں مل جائے گی ؟؟؟
جنت اور دنیا میں یہی تو فرق ہے کہ وہاں سب کے سب خوش رہیں گے اور یہاں سب کو خوش رکھنا ناممکنات میں سے ہے۔ یعنی سب کی اپنی اپنی پسند۔ تو کسی کو یہ مووی بہت پسند آئی اور کسی کو مووی دیکھنے کے بعد ٹکٹ خریدنے کا افسوس۔ خیر یہ فلم انسان کو قبر یاد کرا دیتی ہے کیوں کہ فلم کا واحد اور مرکزی کردار جو کہ امریکہ کا شہری ہے اور عراق میں ٹرک ڈرائیور، وہ ساری فلم میں ایک ایسے تابوت میں موجود رہتا ہے جسے ایک صحرا میں کسی نامعلوم مقام پر دفنا دیا جاتا ہے اور جیسے جیسے فلم چلتی ہے ویسے ویسے تابوت میں موجود آدمی کو اپنی موت کا یقین ہوتا جاتا ہے اور اس وقت اس کے کیا جذبات ہوتے ہیں وہ دیکھنے لائق ہیں۔ روایتی ٹھا ٹھا، ایکشن وغیرہ نہیں ہے اور جو ایسی فلم دیکھنے کے عادی نہیں وہ نہ دیکھیں کیونکہ واقعی بور ہو جائیں گے۔پھر تو عجیب مووی ہوگی اور شاید بور بھی
اچھا تھریڈ ہے
لیکن اتنا پھل پھول چکا ہے کہ مجھے سمجھ ہی نہیں آرہا کہ کہاں سے اور کیسے شروع کروں
اچھا کسی نے “گزارش“ دیکھی ہے؟؟؟
پروموز سے تو اچھی لگی لیکن رویوز اتنے برے ہیں کہ سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کیا جائے ۔
جنت اور دنیا میں یہی تو فرق ہے کہ وہاں سب کے سب خوش رہیں گے اور یہاں سب کو خوش رکھنا ناممکنات میں سے ہے۔ یعنی سب کی اپنی اپنی پسند۔ تو کسی کو یہ مووی بہت پسند آئی اور کسی کو مووی دیکھنے کے بعد ٹکٹ خریدنے کا افسوس۔ خیر یہ فلم انسان کو قبر یاد کرا دیتی ہے کیوں کہ فلم کا واحد اور مرکزی کردار جو کہ امریکہ کا شہری ہے اور عراق میں ٹرک ڈرائیور، وہ ساری فلم میں ایک ایسے تابوت میں موجود رہتا ہے جسے ایک صحرا میں کسی نامعلوم مقام پر دفنا دیا جاتا ہے اور جیسے جیسے فلم چلتی ہے ویسے ویسے تابوت میں موجود آدمی کو اپنی موت کا یقین ہوتا جاتا ہے اور اس وقت اس کے کیا جذبات ہوتے ہیں وہ دیکھنے لائق ہیں۔ روایتی ٹھا ٹھا، ایکشن وغیرہ نہیں ہے اور جو ایسی فلم دیکھنے کے عادی نہیں وہ نہ دیکھیں کیونکہ واقعی بور ہو جائیں گے۔
ارے میں نے دیکھی ہے گزارش۔ اصل میں جو ناراض رویوز آپ نے پڑھے ہونگے وہ اس سلسلے میں ہونگے کہ آخر کیوں انڈیا والے ہمیشہ کسی ہالی وڈ فلم کا چربہ بنانے یا آئیڈیا چرانے سے باز نہیں آتے۔ The Prestige نامی فلم سے بھی کچھ کہانی اخذ کی گئی ہے اور جن لوگوں نے The Prestige جیسی ماسٹر پیس فلم دیکھی ہو انہیں گزارش جیسی سٹوری میں اچھی خاصی خامیوں والی فلم کیسے پسندآسکتی ہے۔
خیر اس فلم کی جو اچھی بات ہے وہ یہ کہ ریتک روشن اور ایشوریا رائے نے عمدہ ایکٹنگ کی ہے اور جو حضرات ہالی وڈ کی فلمیں نہیں دیکھتے وہ بڑے مزے سے دیکھ سکتے ہیں گزارش کو کیونکہ انہیں پسندآئے گی (ان حضرات سے معذرت جنہیں ٹھا ٹھا والی فلمیں پسند ہیں ان کے لیئے نہیں ہے یہ فلم) ، اگر مان بھی لیا جائے کہ یہ فلم ہالی وڈ کی مختلف فلموں کا ماخذ ہے تو پھر بھی ایک اچھا ماخذ ہے۔