چودھری مصطفی
محفلین
حد تو وقت، معاشرہ، اور معیشت طے کرے گی۔
حد اس وقت لگانی پڑتی ہے جب لوگ آزادی کو دوسرے کا حق سلب کرنے یا ایذا پہنچانے یا فرائض میں کوتاہی کیلئے استعمال کرنے لگتے ہیں۔سادہ سا سوال ہے
آزادی کا حد سے کیا تعلق؟
اگر حد ہو تو آزادی کیسی؟
لڑی کے موضوع تک محدود رہیں...دو درندوں میں سے چھوٹے درندے یعنی طالبان کی حمایت جائز ہے؟ درندوں کی حمایت کرنے والا خود درندہ ہے چاہے حمایت چھوٹے درندے کی ہو یا بڑے۔ درندگی درندگی ہوتی ہے کرنے والا چھوٹا ہو یا بڑا اس سے درندگی یا اس کی حمایت جائز نہیں ہو جاتی کیونکہ اسلام میں ایک معصوم انسان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے وہ بلا تفریق امریکہ کرے یا طالبان۔ دہرا معیار اور اپنے من پسند درندے کی حمایت ان کو ہی قبول ہو جن میں غلط کو غلط کہنے کی ہمت چھو کے بھی نہیں گزری اور اس کے باوجود امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے چیمپئن کا ڈھونگ رچائے پھرتے ہیں۔
یار۔۔۔ بیچ میں آنے کے لیے معذرت، لیکن۔۔۔ اب آپ بھی کہو گے کہ لڑی کے موضوع تک رہا جائے؟لڑی کے موضوع تک محدود رہیں...
اگر حق میں لکھنا ہے تو آؤ جی آؤیار۔۔۔ بیچ میں آنے کے لیے معذرت، لیکن۔۔۔ اب آپ بھی کہو گے کہ لڑی کے موضوع تک رہا جائے؟
یہ بات بھی ایک پہلو سے درست ہے۔۔۔حد اس وقت لگانی پڑتی ہے جب لوگ آزادی کو دوسرے کا حق سلب کرنے یا ایذا پہنچانے یا فرائض میں کوتاہی کیلئے استعمال کرنے لگتے ہیں۔
یہاں حق سے مراد حقوق کے حق میں ہے!!!اگر حق میں لکھنا ہے تو آؤ جی آؤ
ورنہ موضوع تک محدود رہیں.
ہم حقوق پر روشنی ڈالنا تو کیا اپنے تئیں انہیں حقوق فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں!!!کیا آپ لوگ عورت مارچ میں شرکت کرکے یا کسی اور جگہ عورت مارچ منعقد کرکے لوگوں کو بہتر متبادل دے سکتی ہیں جہاں عورت کے حقیقی مسائل (جائداد نہ ملنا، گھر میں ہونے والا ظلم، کارو کاری، قرآن سے شادی، ملازمت میں مرد سے کم تنخواہ، تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹیں، چھوٹی عمر میں شادی، بہت زیادہ عمر کے مرد سے زبردستی شادی، والدین کا شادی دیر سے کرانا، مطلقہ عورت کے مسائل، طلاق نہ ملنے کے مسائل، لڑکے لڑکی میں والدین کا فرق کرنا، اپنی مرضی کا پیشہ اختیار کرنے میں رکاوٹیں، اکیلے گھر سے نکلنے میں رکاوٹیں، اکیلے سفر میں رکاوٹیں اور اسی طرح کے مسائل) پر روشنی ڈالی جائے اور ان کا حل پیش کیا جائے.
عورتوں کے حقوق تو دار الافتاء میں بیٹھے یہی مولوی دلاتے ہیں۔۔۔
آئے دن ہمارے پاس کتنے لوگ آتے ہیں، کسی نے بیوی کو طلاق دے دی ہوتی ہے، کوئی بیوی کے کردار پر شک کرتا ہے، بھائی بہن کو والدین کی جائداد میں سے حصہ نہیں دیتے، بچیوں کے لیے رشتہ کے سلسلہ میں والدین پریشان ہوتے ہیں۔۔۔
آپ لوگوں کو کیا پتا صحیح مشوروں سے، فریقین کو سمجھانے سے سینکڑوں بچیوں کے گھر بس گئے، ان کے پیارے پیارے معصوم بچے والدین کی تفریق کے باعث ہونے والی بربادی سے محفوظ ہوگئے۔ کتنی بچیوں کے اچھی جگہ رشتہ ہوگئے جو ان کے والدین ناسمجھی کے باعث ٹھکرانے جارہے تھے۔ کتنی بہنوں کو والدین کی وراثت سے مال ملا، ان کی معاشی آسودگی کا باعث بنا۔۔۔
کی بورڈ پر ٹائپنگ کرکے دل کی بھڑاس نکالنے یا مسلمانوں میں گمراہی پھیلانے والے ٹولہ کی پُر فتنہ و فساد باتیں بنانے اور عملی طور پر کسی کا گھر بسانے اور بچانے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے!!!
چوکا!یار۔۔۔ بیچ میں آنے کے لیے معذرت، لیکن۔۔۔ اب آپ بھی کہو گے کہ لڑی کے موضوع تک رہا جائے؟
مغرب نے اگر عورت کو مارکیٹنگ ٹول بنا لیا ہے تو ہم نے بھی اسے اسلامی اور شرعی حقوق نہیں دیئے. عورت وہاں بھی مظلوم ہے اور یہاں بھی.
اسی طرح افراط و تفریط لبرلز میں بھی ہے اور دینداروں میں بھی.
شکر ہے چوکا ہی کہا