علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰہ نے بھی سہولتِ ولادت کے لیے قرآنی آیات پڑھ کر دم کردہ پانی کو حاملہ کی ناف کے نیچے کے حصے پر چھڑکنے کی اجازت دی ہے۔
شاہ ولی اللّٰہ دہلوی نے بھی سہولتِ ولادت کے لیے حاملہ کو تعویذ باندھنے کا کہا ہے۔
علم کے بحرِ بے کنار کہلانے والی ان ہستیوں اور دیگر اسلافِ امت کو کیا پتہ تھا کہ کئی سو سال بعد ایک ایسا دیدہ ور پیدا ہو گا جو محدث فورم وغیرہ سے کم علمی یا غلط فہمی پر مبنی اعتراضات کاپی کرے گا اور اردو محفل میں پیسٹ کرے گا۔
اللہ تعالیٰ اس امت پر رحم فرمائے، آمین۔
واہ بھائی جان کیا دلیل لائیں ہیں آپ!!! یعنی اگر کوئی قرانی آیت پر ٹانگ رکھ دے کسی بھی غرض سے چاہے وہ شفا پانے کی ہی نیت کیوں نہ ہو تو کیا یہ جائز ہوگا؟؟؟ کیا اس میں آپ کو کوئی بے ادبی نظر نہیں آرہی ہے؟؟؟ کیا آپ کو واقعی معیوب نہیں لگتا ہے ٹانگ پر آیت باندھنا؟؟؟
دوسری بات پانی پر قرآنی آیات دم کر کے پینے میں کوئی حرج مجھے محسوس نہیں ہوتا ہے لیکن بے ادبی کے پیشِ نظر میں چھڑکنے سے باز رہوں گا۔ اور مجھے چونکہ یہ درست معلوم نہیں ہوتا ہے تو چاہے ابنِ تیمیہ کہیں یا کوئی اور میں اس کی تائید ہرگز نہیں کروں گا!
اس کا جواب ضرور دیجئے گا کہ کیا آپ کے نزدیک یہ درست ہے کہ آیتِ قرآنی لکھ کر ٹانگ پر باندھ لی جائے؟؟؟