آزادی مارچ اپڈیٹس

x boy

محفلین
۔پہلے تو یہ تھا کہ اسلام آباد میں دھرنا اور کہا جارہا تھا کہ اس سے کسی کو نقصان نہیں ہوگا،
ان ملک کے ہر حصے میں ہوگا اور نقصان کسی کو نہ ہو کیاایسا ممکن ہے کیا؟
 

زرقا مفتی

محفلین
ByD6z6gCYAQbyd-.jpg:large


ایک قوم ایک آواز
گو نواز گو نواز
 

حسینی

محفلین
طالبان ہوں یا قادری ریاست کے اندر ریاست بنانا، جتھے بازی، زور زبردستی اور دھرنے یہ سب کام دھشتگردانہ ہی ہیں۔ یہ لوگ پاکستان کو لبنان بنانا چاہتے ہیں جہاں حزب کے لیڈر نصر جیسے شیطانوں نے گروہ بنا رکھے ہیں جن کی منہ پر مسلمانوں کا خون ہے ۔ یہ بھی یہی کرنا چاہتے ہیں

تمہیں اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہیے۔۔۔۔
دھرنے کو دہشت گردی قرار دیا۔۔۔ ہزاروں انسانوں کے قاتل ، انسانی سروں سے فٹ بال کھیلنے والے بھیڑیوں کا ان مظاہرین اور اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے والوں سے کوئی مقایسہ ہی نہیں۔
پیٹ میں مروڑ اسی لیے ہے کہ اتنے لوگ پر امن کیوں ہیں؟؟؟ کیوں جلاو گھیراو نہیں کرتے کہ حکومت کو دھرنے زبردستی ختم کرنے کا بہانہ مل جائے۔
میرا خیال ہے طاہر القادری سے آپ کا اختلاف صرف اس وجہ سے ہے کہ۔۔ وہ بریلوی مسلک سے ہیں اور آپ ان کے خلاف۔۔۔ آپ لوگوں کو ہرگز گوارا نہیں کہ پاکستان میں بریلوی یا شیعہ مسلک کے لوگ کبھی بھی سیاسی طاقت بن جائیں۔
شاید آپ کے ذہن میں ہے کہ سیاست، جماعت اسلامی یا فضلو رحمان گروپ کی جاگیر ہے۔۔۔

سید حسن نصرا للہ (تاج رؤوسنا) کے حوالے سے جو آپ نے گھٹیا بات کی ہے اور اپنے باطن کو عیان کیا ہے اس کا جواب دینے کے لیے میں اس لڑی کو مناسب جگہ نہیں سمجھتا۔
 
چچ چچ
معلون نصر کے پجاری جہموریت کے گیت گارہےہیں :)

جنرل اسلم بیگ کے حالیہ انٹرویو بھی پڑھ لیں تو پتہ لگ جائے گا کہ یہ لوگ حب علی (رض) نہیں بغض معاویہ (رض) کی وجہ سے پاکستانی حکومت کی مخالفت کررہےہیں
 

حسینی

محفلین
چچ چچ
معلون نصر کے پجاری جہموریت کے گیت گارہےہیں :)

جنرل اسلم بیگ کے حالیہ انٹرویو بھی پڑھ لیں تو پتہ لگ جائے گا کہ یہ لوگ حب علی (رض) نہیں بغض معاویہ (رض) کی وجہ سے پاکستانی حکومت کی مخالفت کررہےہیں
بغض معاویہ میں جمع ہوں تو بھی کوئی عیب نہیں ہے۔۔۔۔
سوال صرف یہ ہے کیا ان دھرنے والوں کے مطالبات درست ہیں یا نہیں؟؟؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو شور کیوں مچا رہے ہیں؟
اگر نہیں تو کیوں؟ جب آپ خود احتجاج کریں، شاہراہ دستور بند کریں (افتخار چودھری کو بحال کرنے)، لانگ مارچ کریں تو قانونی۔۔۔ دوسرے کریں تو سب کچھ غلط غیر قانونی؟
 

زرقا مفتی

محفلین

LAHORE: A fire broke out in a government school in Lahore, destroying material belonging to the Election Commission of Pakistan, Express News reported.

The commission had been using the basement of the school for storage purposes for the past few years.

http://tribune.com.pk/story/765596/ecp-material-destroyed-in-lahore-school-fire/

Rescue 1122 workers are busy extinguishing the fire.

The Government Central Model School is located on Rattigan Road. According to ECP officials, the material stored in the school was not of vital importance.
 
آپ سے پہلی درخواست ہے کہ درج ذیل عبارت کو غور سے پڑ ھیے۔

ہمارا مطالبہ: ہماری عظیم قوم غلام بن چکی ہے۔ہمارے تمام حقوق اور اختیار ہم سے چھینا جاچکاہے۔ہماری اکثریت پیسہ کمانے والے بین الاقوامی حیثیت کے غنڈوں کے سامنے محض مال بنانے کے ایک کارخانے سے زیادہ کی نہیں ہے۔ہمارے ساتھ سب کچھ ہورہا ہے باوجود اس کے کہ ہماری تاریخ تابناک ہے۔کیا ہماری یہی قسمت رہ گئی ہے؟ کیا یہ قوم اس طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے ہی رہ گئی ہے؟ نہیں !ہرگز نہیں!اب اس شرمناک اور بدترین صورت حال کے خلاف جدوجہد کا آغاز ہونا طے ہوچکاہے۔صرف ان لوگوں کے پاس اقتدار ہوگا جو ان حالات کو بدلنے کے لئے اپنی ہمت اور استطاعت سے بڑھ کر ہر قسم کا راستہ اختیار کرنے پر تیار ہوں۔

ان گنت عوام نوکریوں اور کھانے پینے سے محروم ہیں۔افسر شاہی،جس کاکام حالات واقعات کو صحیح انداز سے پیش کرناہے،وہ ان حقائق کو پس پردہ چھپانے میں مصروف ہے۔ہم پر مسلط کئے ہوئے ان لوگوں کی بات سنیں تو یہ آپ کے سامنے بہتر اور بہترین کے دعوے کرتے ہیں۔ظاہر ہے ان کم بختوں نے تو ایسا کہنا ہی ہے۔ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں جو ہوا۔اصل مسئلہ ہم جیسے ایماندار لوگوں کا ہے۔ہم پر پہاڑ گرا ہوا ہے۔پچھلے کئی برسوں ،بلکہ دہائیوں سے ہمیں جھوٹ وفریب کی داستانیں سنائی جارہی ہیں کہ جیسے ہم نے اصل آزادی،ترقی اور طمانیت حاصل کرلی ہو۔یہ سیراب بھی اب غائب ہوتا چلاجارہاہے۔اگرحالات یہی رہے اور حکمرانوں کی یہ پالیسا ں جاری رہیں تو یقین رکھئے ہمارا نام ونشان ہی مٹ جائے گا۔تباہی ہمارا مقدر ہوگی۔

اب ہمارا کم سے کم مطالبہ اور حدف یہ ہے کہ ہر شہری کے لئے نوکری اور ہر فرد مملکت کے لئے اچھی زندگی کے لوازمات کی ضمانت دی جائے اس سے کم پر کام نہیں چلے گا۔ہماری بہادر افواج ہر محاذ پر لڑنے اور جانثار کرنے میں مصروف ہیں اور اس دوران ان کے کمر کے پیچھے بدمعاش ساہوکار،منافع خور اور بدعنوانی کا بازار گر م کرکے ان کے گھروں کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔وہ لڑرہے ہیں اور یہ طبقہ ان کے چولھے ٹھنڈے کرکے ان کے منہ سے نوالے چھین رہاہے۔یہ استحصالی طبقہ محلات میں براجمان ہے اور کام کرنے والے اس ملک پر جان دینے والے ایسے گھروں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں جن کو غار کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔یہ سب کچھ ایسا نہیں رہ سکتا۔اس میں قسمت کا کوئی کھیل ملوث نہیں ہے۔یہ ایک ایسی بدترین ناانصافی ہے جس کی کراہ پرآسمان بھی لرزرہے ہیں۔

یہ حکومت جو اس منظر نامے کو تبدیل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے بلکہ اس کا حصہ بن گئی ہے،اب اس کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے۔یہ فضول نظام ہے۔یہ جتنی جلدی ختم ہوگا اتنا ہی اس ملک کے لئے بہتر ہوگا۔ان سب ظالموں کو،ان مسلط کئے ہوئی غیر مخلوق کو یہا ں سے بھگا دو۔ان کے گھروں پر قبضے کرلو۔یہ جو جگہ خالی کریں گے ان پر اس سرزمین کے باسی آباد ہوں گے۔یہ سرزمین،یہ خطہ ارض اب صرف یہاں کے اصل شہریوں اور قوم کے خالص باشندوں کے لئے ہوگا۔اپنی آبادی کو دیکھئے اور ان بدبخت حکمرانوں کے انداز پر نظر دوڑائے۔

اگر ہم نے آج اصلاح نہ کی تو ہماری نسل ناکام ہوجائے گی ہمارے آباﺅ اجداد کی محنت خاک میں مل جائے گی۔ہمارا مشن ناکام ہوجائے گا۔اس زمین میں سے ہم نے گندم کے خوشے اگانے ہیں۔ہم نے اپنی اولادوں کو صحت مند اور خوش حال بناناہے۔ہمیں ان ظالموں نے ایک طویل عرصے سے الو بنایا ہوا ہے۔عجیب وغریب منصوبہ اور جناتی کہانیاں سنا کر ہماری عقل پر پتھر ڈال دیئے ہیں۔ہماری زمینوں پر قبضے کرکے ہمیں ہی آنکھیں دکھاتے ہیں۔ہمیں کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا کرناہے۔کیسا سفید جھوٹ ہے یہ۔یہ سب کچھ ان کا کیا دھرا ہے۔انھوں نے نظام ایسا بنایا ہے کہ غریب کی پھٹی ہوئی جیب سے ایک ایک پائی نکل کر امیر کے حصے میں اس کی تجوری میں جا ٹکتی ہے۔یہ نرا دھوکہ ہے۔بدترین دھوکہ۔ایک قومی اور نہ ختم ہونے والا ڈاکہ ہے۔

اور یہ حکومت ،یہ بدبخت حکومت،کسی کو منہ کھولنے نہیں دیتی۔کہتی ہے اس سے امن خراب ہوتا ہے۔قومی ترقی کی راہ میں ایسے احتجاج سے روکاٹ پڑتی ہے۔یہ تاریخ بتائے گی کہ یہ حکومت اس ملک کی نمائندہ ہے یا بیرونی ایجنٹوں کی غلام ۔ہم اس حکومت کو نہیں مانتے۔ ہمیں ایک صحیح اور خالص قومی حکومت چاہیے۔ ایسی حکومت جس میں مزدور بھی ہو اور سفارت کار بھی۔ایسے لوگ ہوں جو اس ملک کے حقیقی مفاد سے وابستہ و واقف ہوں۔اور جن کی زندگی کا واحد مقصد ایک عظیم ملک کی تعمیر ہو۔ایسا نہ ہو جیسا آج کل ہے۔جس کا دل چاہتا ہے گالی دے دیتا ہے۔۔۔ہر کوئی منہ پھاڑ کر ہماری عزت کے بخرے کررہا ہے مگر اصل شہری کے منہ پر پٹی باندھنے کی کوشش کرتے ہیں۔عام شہری کا گلہ گھونٹ کر اسے خاموش کردیا گیا ہے۔اس کو کولہو کے بیل کی طرح جوت دیا گیا ہے۔

وہ بس گھوم گھوم کر چکر کھا رہاہے۔رورہاہے۔ مررہاہے۔وہ ہر چند سال کے بعد نئے جلادوں کو منتخب کرکے اپنی زندگی کو مزید برباد کرنے کا ساما ن مہیا کردیتا ہے۔اس کے لئے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوتا۔یہ عذاب ہے۔یہ سازش ہے۔ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے۔اب برداشت ختم ہوگئی ہے۔ہم نے ان سب کے منہ بند کر دینے ہیں جو ہمارے اس جدوجہد کے خلاف بولیں گے۔اب صرف وہی بولے گا جو اس سرزمین کا حقیقی وارث ہے۔جس کو اس سے اصل پیار ہے۔

لہذا اب ہمارا مطالبہ صرف اور صرف ایک ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اس استحصا لی نظام کو ہم نے تباہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔یہ تباہ ہوکر رہے گا۔اب یہ ملک یہا ں کے غریب کے لئے ہوگا اور بس“

(یہ اقتباس ہٹلر کے ابلاغ وتشہیر وپروپیگنڈا کے سربراہ جوزف گوئبلزکی ایک تحریر”ہمارا مطالبہ“ سے لیا گیا ہے جو اس نے 1927میں فسطا ئیت کے دفاع کے ماحول بنانے کے لئے لکھا)

آپ سے دوسری درخواست ہے کہ اب آپ سوچئے کہ پڑھتے ہوئے آپ کو کیوں لگ رہا تھا کہ آپ اپنے کسی پسندیدہ قائد کی حالیہ تقریر (تقاریر) کے ایک حصے پر نظر دوڑارہے ہیں ؟
۔۔۔۔
(طلعت حسین)

بشکریہ - فیس بک
 
آخری تدوین:

زرقا مفتی

محفلین
http://ecp.gov.pk/Post Election Review Report.pdf

Post-Election
Review Report
General Elections 2013
Draft

الیکشن دو ہزار تیرہ، الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں کا اعتراف کر لیا

اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے دو ہزار تیرہ کے انتخابات کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے ۔ یہ رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری شیرافگن کی سربراہی میں 16 رکنی کمیٹی نے تیار کی ۔ دسمبر 2013ء میں مکمل ہونے والی رپورٹ کو 9 ماہ بعد خاموشی سے جاری کیا گیا ۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق درست طریقے سے نہ ہو سکا ہر ریٹرنگ افسر اپنے طریقے سے 62 اور 63 کا اطلاق کرتا رہا۔ امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو جانچ پڑتال کے لئے بہت کم وقت ملا کئی انتخابی امیدوارں کو مناسب جانچ پڑتال کے بغیر کلیئر کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن میں بنایا گیا اسکروٹنی سیل بھی صحیح طریقے سے کام نہ کر سکا۔ یو این ڈی پی کی مدد سے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی ناکام رہا۔ چھپائی میں تاخیر کے باعث بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں ریٹرنگ افسران نے ہاتھ سے بنائے ہوئے نتائج الیکشن کمیشن بھیجے۔ فارم 16 میں نقائص کے باعث ریٹرنگ افسران مذکورہ فارم خود بناتے رہے۔ پولنگ وقت میں ایک گھنٹے کے اضافے کے فیصلہ سے ابہام پیدا ہوا۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/237756#sthash.7mq4LysL.dpuf
 

زرقا مفتی

محفلین
[Testimonial on PTI Karachi Jalsa by A.J. Shafquat, Graphics Designer, PTI Social Media Team]

What a great moment it was to witness! There was a TSUNAMI of people from all over Karachi. They were EXCITED, ELECTRIFIED, ENTHUSIASTIC & ENERGIZED! Being a part of it I felt the current which was passing through us. Thanks IMRAN KHAN! You made us UNITED. Ban Kar Rahay Ga ‪#‎NayaPakistan‬! In'sha'Allah!

10177446_856142154428206_4176008618054226564_n.jpg
 

حسینی

محفلین
http://ecp.gov.pk/Post Election Review Report.pdf

Post-Election
Review Report
General Elections 2013
Draft

الیکشن دو ہزار تیرہ، الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں کا اعتراف کر لیا

اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے دو ہزار تیرہ کے انتخابات کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے ۔ یہ رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری شیرافگن کی سربراہی میں 16 رکنی کمیٹی نے تیار کی ۔ دسمبر 2013ء میں مکمل ہونے والی رپورٹ کو 9 ماہ بعد خاموشی سے جاری کیا گیا ۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق درست طریقے سے نہ ہو سکا ہر ریٹرنگ افسر اپنے طریقے سے 62 اور 63 کا اطلاق کرتا رہا۔ امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو جانچ پڑتال کے لئے بہت کم وقت ملا کئی انتخابی امیدوارں کو مناسب جانچ پڑتال کے بغیر کلیئر کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن میں بنایا گیا اسکروٹنی سیل بھی صحیح طریقے سے کام نہ کر سکا۔ یو این ڈی پی کی مدد سے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی ناکام رہا۔ چھپائی میں تاخیر کے باعث بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں ریٹرنگ افسران نے ہاتھ سے بنائے ہوئے نتائج الیکشن کمیشن بھیجے۔ فارم 16 میں نقائص کے باعث ریٹرنگ افسران مذکورہ فارم خود بناتے رہے۔ پولنگ وقت میں ایک گھنٹے کے اضافے کے فیصلہ سے ابہام پیدا ہوا۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/237756#sthash.7mq4LysL.dpuf

اب اس کے بعد کس جمہوریت اور کس پارلیمنٹ کی بات کرتے ہو۔۔۔
اعتراف تو سب کرتے ہیں کہ الیکشن میں خوب دھاندلی ہوئی۔۔۔ اعتزاز احسن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ وہ خود اس دھاندلی کے شاہد ہیں۔
لیکن پھر بھی اس دھاندلی کے خلاف اور آئندہ اس کو روکنے پر کوئی بات نہیں کرتا۔۔۔ عوام کا مینڈیٹ اس طرح چوری ہوتا رہے گا؟
ایسے الیکشن کا کیا فائدہ جس میں طاقت اور زور چلتا ہے۔۔ جبکہ عوامی رائے کی کوئی اہمیت نہیں۔
الیکشن کمیشن اپنی اس غلطی کے اعتراف کے بعد کیا ذمہ داروں کو سزا دے گی؟ کیوں یہ نقص پیش آیا یا آنے دیا گیا؟ اس ملک میں سب کچھ الٹا ہے۔۔۔ اللہ خیر کرے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
Electoral reforms committee sees problems in 2013 polls
ISLAMABAD: The Parliamentary Committee on Electoral Reforms, which met on Friday for the first time since the protesting Pakistan Tehreek-i-Insaf (PTI) and Pakistan Awami Tehreek (PAT) descended on the capital, observed that there were “complications, confusions, and an absence of coordination” in the 2013 general elections, sources privy to what was discussed in the meeting told Dawn on Sunday.
 
جب بھی ہم کوئی کام شروع کرنے جارہے ہوتے ہیں تو سب سے پہلے ہم اپنی قوت، اپنی کمزوریوں، مواقع اور ڈس ایڈوانٹیجز کا ایک چارٹ بناتے ہیں تاکہ ناکامی کا امکان کم سے کم ہو جائے۔ مگر لگتا ہے کہ ان دھرنا سازوں نے محض نعروں کو لیکر میدان میں اترنے کی حماقت کرڈالی اور اپنی تمام تر قوت اور مواقع کسی تھرڈ ایمپائر کے مرہون منت سمجھ کر خود بے فکر ہو گئے۔

ان لوگوں نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ جن صاحبان کو اپنے جلو میں لیکر وہ انقلاب کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں عوام کے اندر انکی حیثیت کیا ہے؟
کیا ہم روزانہ نہیں دیکھتے کہ دونوں انقلابی راہنماؤں کے اردگرد کس کی باقیات کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہیں۔ جن کے خلاف انقلاب لانا ہے وہ خود انقلاب کے ہراول دستے میں کھڑے ہو گئے ہیں۔ یہ دونوں انقلابی لیڈران اگر آج ہی ان فصلی بٹیروں کو "تھینک یو ویری مچ" کہہ کر ان سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں تو بھی بہت ممکن ہے کہ وہ حقیقی تبدیلی جو عوام کی اکثریت چاہتی ہے بہت جلد آ جائے۔

انھی اقتدار کے پجاری سکہ بند سیاستدانوں کی وجہ سے "حقیقی تبدیلی " کے خواہش مندوں کو فی الوقت شکست ہوتی نظر آ رہی ہے۔ یہ شکست اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس کی اکثریت کی شکست ہے جو ہمیشہ سے اپنے مفادات کی اسیر رہی ہے اور ہر طالع آزما کے ساتھ ساز باز کر کے اقتدار اور مفادات کی جنگ سے اپنا حصہ وصول کرتی آ رہی ہے۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ انقلاب تو آئے گا اور آکر ہی رہے گا مگر ان ترینوں، سواتیوں، شیخوں، مخدوموں، چوہدریوں اور نام نہادپیروں کے ہاتھوں نہیں بلکہ ان ہاتھوں سے آئے گا جو کھیتوں کھلیانوں اور فیکٹریوں میں اپنا خون پسینہ بہاتے ہیں اور ریاست کی معیشت کا پہیہ رواں رکھتے ہیں۔
 
Top