آزادی مارچ اپڈیٹس

سید ذیشان

محفلین
انقلاب لانے والوں کا خود پر یقین ہونا ضروری ہے۔ اس کے بعد سپورٹ کی بات آتی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈران کے بیانات سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ ان کو خود پر بھی یقین نہیں ہے اور روز کے حساب سے گول پوسٹ تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں لوگ ان پر کیسے یقین کریں گے؟

میرے خیال میں ان کو غلط معلومات تھیں کہ آرمی حکومت پر قبضہ کر لے گی اور بعد میں پی ٹی آئی کو حکومت مل جائے گی، جب ایسا نہیں ہوا تو اب desperate لگ رہے ہیں۔
 
انقلاب لانے والوں کا خود پر یقین ہونا ضروری ہے۔ اس کے بعد سپورٹ کی بات آتی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈران کے بیانات سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ ان کو خود پر بھی یقین نہیں ہے اور روز کے حساب سے گول پوسٹ تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں لوگ ان پر کیسے یقین کریں گے؟

میرے خیال میں ان کو غلط معلومات تھیں کہ آرمی حکومت پر قبضہ کر لے گی اور بعد میں پی ٹی آئی کو حکومت مل جائے گی، جب ایسا نہیں ہوا تو اب desperate لگ رہے ہیں۔
سو فیصد متفق ، کوئی پلان لے کر نہیں چلے تھے ۔ امید تھی کچھ ہو جائے گا ،راستہ نکل آئے گا ۔
ان سے کافی بہتر پلان قادری صاحب لے کے چلے ہیں۔
 

دوست

محفلین
ترس آ رہا ہے.
ان کے تیور بتاتے ہیں کہ یہ غریب پاکستانیوں کا خون لے کر ہی ٹلیں گے. پولیس والا مرے، قادری یا عمران کا سپورٹر مرے غریب ہی مرے گا نا. ان کا کیا جانا ہے.
اقتدار کی ہوس کتنا گرا دیتی ہے.
 

ابن رضا

لائبریرین
انقلاب لانے والوں کا خود پر یقین ہونا ضروری ہے۔ اس کے بعد سپورٹ کی بات آتی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈران کے بیانات سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ ان کو خود پر بھی یقین نہیں ہے اور روز کے حساب سے گول پوسٹ تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں لوگ ان پر کیسے یقین کریں گے؟

میرے خیال میں ان کو غلط معلومات تھیں کہ آرمی حکومت پر قبضہ کر لے گی اور بعد میں پی ٹی آئی کو حکومت مل جائے گی، جب ایسا نہیں ہوا تو اب desperate لگ رہے ہیں۔
فیصلہ سازی میں اسقام سے قطع نظر ، شاہ جی اب ہم کیا کرپشن اور نا انصافی کے خلاف احتجاج بھی نہ کریں؟؟ جو جیسے لوٹ کھسوٹ کر رہا ہے ویسے ہی کرتا رہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
پی ٹی آئی کے ”چائے کے کپ میں انقلابیوں“ کے لئے وسعت اللہ خان کے مضمون میں سے چند اقتباسات۔

”مگر فرانس کو تو انقلاب لانے کے لیے روسو ، والٹئیر ، مانٹیسکئو جیسے فلاسفر اور روبسپئیر جیسے عملیت پسند اور اولمپی دی گوگے جیسی ادیبہ مل گئی تھیں۔ایران کو تو علی شریعتی ، تودے پارٹی اور خمینی دستیاب ہوگئے تھے۔ہمارے حصے میں طاہر القادری ، رحیق عباسی ، عمران خان ، شاہ محمود اور شیریں مزاری وغیرہ الاٹ ہو گئے۔ان کا انقلاب فی الحال ’’پنجاب کے لیے ، پنجاب میں ، پنجاب کے ذریعے ’’ کے سوا کچھ نہیں۔“

”اور رہی بات انقلاب بذریعہ لانگ مارچ۔تو آپ نے تو صرف لاہور تا آب پارہ عظیم لانگ مارچ کیا ہے جس کی تھکاوٹ اب تک نہیں اتر سکی۔ماما قدیر نے تو کوئٹہ سے کراچی اور کراچی تا اسلام آباد چند عورتوں اور بچوں کے ساتھ دو ہزار کلو میٹر کا پیدل مارچ کیا۔کیا وہ ماڈل ٹاؤن کے القادریہ میں ایک رات قیام اور اسلام آباد کے بنی گالا میں ایک وقت کی چائے کا بھی مستحق نہیں تھا ؟ کیا اسے کسی نے آب پارہ کے مارچ میں شرکت کی دعوت دی ؟ کیا وہ انقلابی نہیں ؟ سارا شو بس لاہور تا اسلام آباد اور باقی صوبوں کے لیے صرف یہ پیغام کہ بھینس بھینس تجھے چور لے چلے اور بھینس پلٹ کے کہہ رہی ہے کہ کوئی بھی لے جائے ہمیں تو چارہ ہی ملے گا۔“
 

ابن رضا

لائبریرین
پی ٹی آئی کے ”چائے کے کپ میں انقلابیوں“ کے لئے وسعت اللہ خان کے مضمون میں سے چند اقتباسات۔

”مگر فرانس کو تو انقلاب لانے کے لیے روسو ، والٹئیر ، مانٹیسکئو جیسے فلاسفر اور روبسپئیر جیسے عملیت پسند اور اولمپی دی گوگے جیسی ادیبہ مل گئی تھیں۔ایران کو تو علی شریعتی ، تودے پارٹی اور خمینی دستیاب ہوگئے تھے۔ہمارے حصے میں طاہر القادری ، رحیق عباسی ، عمران خان ، شاہ محمود اور شیریں مزاری وغیرہ الاٹ ہو گئے۔ان کا انقلاب فی الحال ’’پنجاب کے لیے ، پنجاب میں ، پنجاب کے ذریعے ’’ کے سوا کچھ نہیں۔“

”اور رہی بات انقلاب بذریعہ لانگ مارچ۔تو آپ نے تو صرف لاہور تا آب پارہ عظیم لانگ مارچ کیا ہے جس کی تھکاوٹ اب تک نہیں اتر سکی۔ماما قدیر نے تو کوئٹہ سے کراچی اور کراچی تا اسلام آباد چند عورتوں اور بچوں کے ساتھ دو ہزار کلو میٹر کا پیدل مارچ کیا۔کیا وہ ماڈل ٹاؤن کے القادریہ میں ایک رات قیام اور اسلام آباد کے بنی گالا میں ایک وقت کی چائے کا بھی مستحق نہیں تھا ؟ کیا اسے کسی نے آب پارہ کے مارچ میں شرکت کی دعوت دی ؟ کیا وہ انقلابی نہیں ؟ سارا شو بس لاہور تا اسلام آباد اور باقی صوبوں کے لیے صرف یہ پیغام کہ بھینس بھینس تجھے چور لے چلے اور بھینس پلٹ کے کہہ رہی ہے کہ کوئی بھی لے جائے ہمیں تو چارہ ہی ملے گا۔“
حکومت بھی تو اسی کی بنتی ہے جسے پنجاب میں اکثریت حاصل ہوتی ہے :)
 
10454561_635193209910007_3200717171417017242_n.jpg
 

سید ذیشان

محفلین
فیصلہ سازی میں اسقام سے قطع نظر ، شاہ جی اب ہم کیا کرپشن اور نا انصافی کے خلاف احتجاج بھی نہ کریں؟؟ جو جیسے لوٹ کھسوٹ کر رہا ہے ویسے ہی کرتا رہے؟

مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ احتجاج تو عوام کا حق ہے اور میری تمام تر ہمدردیاں ان لوگوں کیساتھ ہیں جو احتجاج میں شامل ہیں، لیکن احتجاج کا مقصد حکومت کو گرانا ہے اور بہانہ کرپشن اور الیکشن میں دھاندھلی ہے۔ اگر واقعی میں الیکشن رگنگ کے بارے میں احتجاج ہوتا تو کمیٹیاں بھی بنی ہوئی ہیں، سپریم کورٹ کی بھی کمیٹی بنی ہوئی ہے، تو اصولاً تو احتجاج کا اس کے بعد کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
اگر تو تحریک انصاف ایک سیاسی پارٹی ہے تو ان کو اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ سیاسی سسٹم کے ذریعے ہی اگلے الیکشن جیتیں (مار دھاڑ کی سیاست نہیں، کیونکہ پھر گلو بٹ اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا)۔ اگر تو تحریک انصاف انقلابی پارٹی ہے تب تو ان کو سسٹم کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے، اور ہر طرح کی مضیبت برداشت کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے، جو کہ بظاہر نظر نہیں آتا کہ عمران خان نے بہت سے compromisesکئے ہیں اصولوں پر، تو عمران خان کم از کم انقلابی تو نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھی تحریک انصاف کے چنیدہ لیڈران جاگیردار ہیں جن کے کسان اکیسوی صدی میں بھی غلامی کی زندگی گزارتے ہیں۔
اس لئے تحریک انصاف کے کچھ سپورٹرز کو بھی عمران کی یہ سب gimmicks کافی غیر منطقی لگتی ہیں۔


حکومت بھی تو اسی کی بنتی ہے جسے پنجاب میں اکثریت حاصل ہوتی ہے :)

پس ثابت ہوا کہ سارا چکر حکومت کرنے کا ہے، باقی سب حیلے بہانے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
سید ذیشان

۔ اگر واقعی میں الیکشن رگنگ کے بارے میں احتجاج ہوتا تو کمیٹیاں بھی بنی ہوئی ہیں، سپریم کورٹ کی بھی کمیٹی بنی ہوئی ہے، تو اصولاً تو احتجاج کا اس کے بعد کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
یہ عدالتی کمیشن لانگ مارچ شروع ہونے سے ایک دن پہلے بنانے کا اعلان کیا گیا ہے اور یہ خالصتاً عوامی پریشر پر کیا گیا ہے اگر وقت پر یہ عمل کر دیا جاتا تو یقینا حالات اس نہج پر نہ جاتے۔ پھر اگر پی ٹی آئی مارچ نہ بھی کرتی تو سانحہ ماڈل ٹاون والے ضرور کرتے اور مطالبات بھی یہی رہتے۔اور اسی حکومت کے نالائق وزرا 14 ماہ تک ٹاک شوز پر بیٹھ کر تمسخر اڑاتے رہے۔ اور سنی ان سنی کرتے رہے۔

اگر تو تحریک انصاف ایک سیاسی پارٹی ہے تو ان کو اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ سیاسی سسٹم کے ذریعے ہی اگلے الیکشن جیتیں (مار دھاڑ کی سیاست نہیں، کیونکہ پھر گلو بٹ اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا)

ذیشان بھائی کیا آپ سمجھتے ہیں کہ نظام کی درستگی کے بغیر کوئی بھی شریف آدمی آگے آ سکتا ہے کون پہلے الیکشن کمپین پر 20 کروڑ خرچ کرے اور پھر لوگوں کو خریدے ؟؟

اور موقع کی مناسبت سے یہ فیصلہ کیا گیا ہوگا کہ ایک بار نظام درست ہو جائے پھر چاہے نون لیگ جیتے یا کوئی اور

پس ثابت ہوا کہ سارا چکر حکومت کرنے کا ہے، باقی سب حیلے بہانے ہیں۔
اگر اس کو درست تسلیم کر لیا جائے تو کیا ہم کو اعلانیہ کرپٹ لوگوں کو حکمران تسلیم کرنا چاہیے یا انصاف کی آواز بلند کرنے والو کو ۔ آپ کے سامنے اتنی بار نون لیگ نے حکومت کی کیا کسی غریب کے لیے کبھی آواز تک بھی بلند کی انہوں نے سوائے نام نہاد جمہوریت کے راگ الاپنے کے۔
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
سید ذیشان


یہ عدالتی کمیشن لانگ مارچ شروع ہونے سے ایک دن پہلے بنانے کا اعلان کیا گیا ہے اور یہ خالصتاً عوامی پریشر پر کیا گیا ہے اگر وقت پر یہ عمل کر دیا جاتا تو یقینا حالات اس نہج پر نہ جاتے۔ پھر اگر پی ٹی آئی مارچ نہ بھی کرتی تو سانحہ ماڈل ٹاون والے ضرور کرتے اور مطالبات بھی یہی رہتے۔



ذیشان بھائی کیا آپ سمجھتے ہیں کہ نظام کی درستگی کے بغیر کوئی بھی شریف آدمی آگے آ سکتا ہے کون پہلے الیکشن کمپین پر 20 کروڑ خرچ کرے اور پھر لوگوں کو خریدے ؟؟

اور موقع کی مناسبت سے یہ فیصلہ کیا گیا ہوگا کہ ایک بار نظام درست ہو جائے پھر چاہے نون لیگ جیتے یا کوئی اور

میرا پوئنٹ یہی ہے کہ جتنی چادر ہو اتنے ہی پاؤں پھیلانے چاہیں۔ دعویٰ اتنا ہی کرنا چاہیے جتنی سکت ہو۔

اگر تو واقعی میں حکومت اتنی بری ہوتی جتنی کہ ہمیں باور کرانی کی کوششیں کی جا رہی ہیں تو لوگوں کو نام پکار پکار کر بلانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ میں اس سے انکار نہیں کرتا کہ نواز حکومت کرپٹ ہے اور انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔ لیکن کرپشن کا اور دھاندلی کا ساٹھ سالہ پرانا کلچر اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو گا اس کے لئے ٹیسٹ میچ کھیلنے کی ضرورت ہے، تونٹی نونٹی سے یہ حل نہیں ہو گا۔ قائداعظم کی تقریریں پڑھیں تو وہ 1947 میں بھی کرپشن اور اقربا پروری کی بات کرتے تھے کہ اس کو ختم ہونا چاہیے اور ہم آج بھی یہی بات کر رہے ہیں۔ اسی سے ہی ہمیں اندازہ ہو جانا چاہیے کہ یہ مسئلہ کتنا deep rooted ہے اور اس کو ختم کرنے میں کتنا وقت درکار ہو گا۔

میں بھی نورا لیگ کا سخت مخالف ہوں، ایڈیالوجی پر بھی اور کرپشن پر بھی، لیکن میں کسی بھی illegal ایکشن کا اس سے بھی زیادہ مخالف ہوں، اس سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا جو کہ نواز شریف کی کئی حکومتوں میں بھی نہیں پہنچ سکتا۔ اسی لئے میرا مشورہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف اچھی حکومت کا معیار قائم کرے اور شفاف الیکشن کے لئے بھی جدوجہد جاری رکھے۔ چار سال بعد ہو سکتا ہے ان کی بھی حکومت آ جائے۔ تب ان کے پاس اور بھی بہتری لانے کی گنجائش ہو گی۔
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
میرا پوئنٹ یہی ہے کہ جتنی چادر ہو اتنے ہی پاؤں پھیلانے چاہیں۔ دعویٰ اتنا ہی کرنا چاہیے جتنی سکت ہو۔

اگر تو واقعی میں حکومت اتنی بری ہوتی جتنی کہ ہمیں باور کرانی کی کوششیں کی جا رہی ہیں تو لوگوں کو نام پکار پکار کر بلانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ میں اس سے انکار نہیں کرتا کہ نواز حکومت کرپٹ ہے اور انتخابات میں دھاندھلی ہوئی ہے۔ لیکن کرپشن کا اور دھاندھلی کا ساٹھ سالہ پرانا کلچر اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو گا اس کے لئے ٹیسٹ میچ کھیلنے کی ضرورت ہے، تونٹی نونٹی سے یہ حل نہیں ہو گا۔ قائداعظم کی تقریری پڑھیں تو وہ 1947 میں بھی کرپشن اور اقربا پروری کی بات کرتے تھے کہ اس کو ختم ہونا چاہیے اور ہم آج بھی یہی بات کر رہے ہیں۔ اسی سے ہی ہمیں اندازہ ہو جانا چاہیے کہ یہ مسئلہ کتنا deep rooted ہے اور اس کو ختم کرنے میں کتنا وقت درکار ہو گا۔

میں بھی نورا لیگ کا سخت مخالف ہوں، ایڈیالوجی پر بھی اور کرپشن پر بھی، لیکن میں کسی بھی illegal ایکشن کا اس سے بھی زیادہ مخالف ہوں، اس سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا جو کہ نواز شریف کی کئی حکومتوں میں بھی نہیں پہنچ سکتا۔ اسی لئے میرا مشورہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف اچھی حکومت کا معیار قائم کرے اور شفاف الیکشن کے لئے بھی جدوجہد جاری رکھے۔ چار سال بعد ہو سکتا ہے ان کی بھی حکومت آ جائے۔ تب ان کے پاس اور بھی بہتری لانے کی گنجائش ہو گی۔
تو یہی تو اس جدو جہد کا مقصد ہے ابھی حالات اتنی انچائی پر اسی لیے تو لے کے جائے جا رہے ہیں کہ کچھ معاملے تو فی الفور حل ہو جائیں اور کرپٹ حکومت کے اعصاب شل ہو جائیں۔ سب سیاسی تجزیہ کار اور مدبرین جانتے ہیں کہ finallyیہ معاملہ افہام و تفہیم اور مذکرات سے طے پا جائے گا۔ان شا اللہ
 
فیس بُک اپڈیٹس
پاکستان کی تازه ترین صورتحال
انقلاب:5 بجے آئےگا
تبدیلی:6 بجے آئےگی
نوٹ:یوٹرن اور ڈیڈلائن کسی بھی وقت آ سکتا ھے
 

زرقا مفتی

محفلین
مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ احتجاج تو عوام کا حق ہے اور میری تمام تر ہمدردیاں ان لوگوں کیساتھ ہیں جو احتجاج میں شامل ہیں، لیکن احتجاج کا مقصد حکومت کو گرانا ہے اور بہانہ کرپشن اور الیکشن میں دھاندھلی ہے۔ اگر واقعی میں الیکشن رگنگ کے بارے میں احتجاج ہوتا تو کمیٹیاں بھی بنی ہوئی ہیں، سپریم کورٹ کی بھی کمیٹی بنی ہوئی ہے، تو اصولاً تو احتجاج کا اس کے بعد کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
اگر تو تحریک انصاف ایک سیاسی پارٹی ہے تو ان کو اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ سیاسی سسٹم کے ذریعے ہی اگلے الیکشن جیتیں (مار دھاڑ کی سیاست نہیں، کیونکہ پھر گلو بٹ اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا)۔ اگر تو تحریک انصاف انقلابی پارٹی ہے تب تو ان کو سسٹم کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے، اور ہر طرح کی مضیبت برداشت کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے، جو کہ بظاہر نظر نہیں آتا کہ عمران خان نے بہت سے compromisesکئے ہیں اصولوں پر، تو عمران خان کم از کم انقلابی تو نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھی تحریک انصاف کے چنیدہ لیڈران جاگیردار ہیں جن کے کسان اکیسوی صدی میں بھی غلامی کی زندگی گزارتے ہیں۔
اس لئے تحریک انصاف کے کچھ سپورٹرز کو بھی عمران کی یہ سب gimmicks کافی غیر منطقی لگتی ہیں۔

پس ثابت ہوا کہ سارا چکر حکومت کرنے کا ہے، باقی سب حیلے بہانے ہیں۔

ملک کے قانون کے مطابق انتخابی عذرداریوں کو چھ سے آٹھ میں نمٹایا جانا چاہیئے ۔ اگر نون لیگ نے دھاندلی نہیں کی تو چار حلقوں کے معاملات مقررہ وقت میں نمٹا لیتی ۔
اگر وہ چار حلقوں کے معاملے میں سچے تھے تو ڈرتے کیوں رہے
نیا الیکشن کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا
جب 11 مئی 2014 کے جلسے میں انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا تو حکومت جمہوری تقاضوں کے تحت ان اصلاحات کے لئے کمیٹیاں بنا دیتی ۔ جب 14 اگست کو احتجاج کی کال دی گئی تو حکمران عمرے پر جانے کی بجائے مذاکرات شروع کر دیتے

جب 14 افراد کا قتل ہوا تو حکومت فوری انصاف فراہم کرتی
ملک میں انصاف ہوتا تو جوڈیشیل کمیشن حکومت کو کلین چٹ نہ دیتا
ملک کی عدلیہ آزاد ہوتی تو گلو بٹ کو فوری قرار واقعی سزا دیتی ۔ بیکری ملازم کو پیٹنے والے کی شناخت ہو جاتی
اُلٹا منہاج والوں پر مقدمات
ملک میں جمہوریت ہوتی تو ایک ہی خاندان سے اتنے افراد وزارتوں پر فائز نہ ہوتے
پولیس آزاد ہوتی تو عدالت کا حکم آنے پر 21 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرتی
یہاں شفاف حکمرانی ہوتی تو اتفاق فاؤنڈری چوٹی کے ڈیفالٹرز میں شامل نہ ہوتی
شریفوں کو جمہوریت سے بہت محبت ہے تو استعفی دے کر جمہوریت پر قربان ہو جائیں اپنی ہی جماعت سے کسی اور کو وزیر اعظم بنا دیں

اور عوام کا ضمیر زندہ ہوتا یا عوام جمہوریت پسند ہوتی تو نواز شریف سے مطالبہ کرتی کہ چار سیٹوں کی وجہ سے جمہوریت کو داؤ پر نہ لگاؤ
حکومت جمہوریت کے استحکام کے لئے ان سیٹوں پر ضمنی انتخابات کروا دیتی احتجاج کرنے والوں کے نعرے چھین لیتی
عوام کا ضمیر زندہ ہوتا تو حکومت پر دباؤ ڈالتی کے ماڈل ٹاؤن میں گولی چلانے کا حکم دینے والے کو چوک میں پھانسی دی جائے

اگر کوئی سسٹم کی خرابیاں دور کرنے کا بیڑہ اُٹھاتا ہے تو امام حسین کی طرح اکیلا ہی جاتا ہے مگر تاریخ نہ تو کسی یزید کو معاف کرتی ہے اور ہی کوفیوں کو
جب مہلت تمام ہو جائے تو اللہ بھی توبہ قبول نہیں کرتا
 

دوست

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون
ہٹ دھرمی کی انتہا ہے۔
اللہ بھی توبہ قبو ل نہیں کرتا، تاریخ یزید کو معاف نہیں کرتی۔
انا للہ وہ انا الیہ راجعون
خون بہا تو تمہارے کلیجوں میں ٹھنڈ پڑے گی۔ غریب کا خون بہے گا تو ہی ٹھنڈ پڑے گی ورنہ یہ آگ نہیں بجھنے والی۔ بھائی بھائی کے سامنے کھڑا ہو گا تو ہی یہ آگ بجھے گی۔
خدا کی لعنت ہو اقتدارکے پجاریوں پر۔ ان پر بھی جو اقتدار سے چمٹے بیٹھے ہیں اور ان پر بھی جو اقتدار کے حصول کے لیے خون کی ہولی کھیلنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
ملک کے قانون کے مطابق انتخابی عذرداریوں کو چھ سے آٹھ میں نمٹایا جانا چاہیئے ۔ اگر نون لیگ نے دھاندلی نہیں کی تو چار حلقوں کے معاملات مقررہ وقت میں نمٹا لیتی ۔
اگر وہ چار حلقوں کے معاملے میں سچے تھے تو ڈرتے کیوں رہے
نیا الیکشن کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا
جب 11 مئی 2014 کے جلسے میں انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا تو حکومت جمہوری تقاضوں کے تحت ان اصلاحات کے لئے کمیٹیاں بنا دیتی ۔ جب 14 اگست کو احتجاج کی کال دی گئی تو حکمران عمرے پر جانے کی بجائے مذاکرات شروع کر دیتے

جب 14 افراد کا قتل ہوا تو حکومت فوری انصاف فراہم کرتی
ملک میں انصاف ہوتا تو جوڈیشیل کمیشن حکومت کو کلین چٹ نہ دیتا
ملک کی عدلیہ آزاد ہوتی تو گلو بٹ کو فوری قرار واقعی سزا دیتی ۔ بیکری ملازم کو پیٹنے والے کی شناخت ہو جاتی
اُلٹا منہاج والوں پر مقدمات
ملک میں جمہوریت ہوتی تو ایک ہی خاندان سے اتنے افراد وزارتوں پر فائز نہ ہوتے
پولیس آزاد ہوتی تو عدالت کا حکم آنے پر 21 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرتی
یہاں شفاف حکمرانی ہوتی تو اتفاق فاؤنڈری چوٹی کے ڈیفالٹرز میں شامل نہ ہوتی
شریفوں کو جمہوریت سے بہت محبت ہے تو استعفی دے کر جمہوریت پر قربان ہو جائیں اپنی ہی جماعت سے کسی اور کو وزیر اعظم بنا دیں

اور عوام کا ضمیر زندہ ہوتا یا عوام جمہوریت پسند ہوتی تو نواز شریف سے مطالبہ کرتی کہ چار سیٹوں کی وجہ سے جمہوریت کو داؤ پر نہ لگاؤ
حکومت جمہوریت کے استحکام کے لئے ان سیٹوں پر ضمنی انتخابات کروا دیتی احتجاج کرنے والوں کے نعرے چھین لیتی
عوام کا ضمیر زندہ ہوتا تو حکومت پر دباؤ ڈالتی کے ماڈل ٹاؤن میں گولی چلانے کا حکم دینے والے کو چوک میں پھانسی دی جائے


اگر کوئی سسٹم کی خرابیاں دور کرنے کا بیڑہ اُٹھاتا ہے تو امام حسین کی طرح اکیلا ہی جاتا ہے مگر تاریخ نہ تو کسی یزید کو معاف کرتی ہے اور ہی کوفیوں کو
جب مہلت تمام ہو جائے تو اللہ بھی توبہ قبول نہیں کرتا

اگر عوام کا ضمیر ہی مردہ ہے تو یہ سب جدوجہد کس لئے کی جا رہی ہے؟ (عمران کے پہاڑ جتنے ایگو کے لئے؟) جب لاہور میں عمران کے جلسوں میں لوگ آتے تھے تب تو عوام کا ضمیر مردہ نہیں تھا، لیکن جب دھرنے میں نہیں آئے تو عوام کا ضمیر ہی مردہ ہو گیا؟
 

صائمہ شاہ

محفلین
میں عمران کے بارے میں کوئی رائے نہیں رکھتی کیونکہ ابھی تک بطور لیڈر عمران نے خود کو ثابت نہیں کیا مگر اس بات سے اختلاف رکھتی ہوں کہ انہیں موقعہ دئیے بغیر ہی الزامات لگائے جائیں اور ان کا موازنہ کرپشن میں منجھے ہوئے شریف سیاستدانوں سے کیا جائے پاکستان میں تمام سیاسی شخصیات کے ہاتھ کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں اور انہی ہاتھوں سے دوسروں کی طرف انگلیاں اٹھانا بات کچھ جچتی نہیں
 
Top